ابوبکر گالیان دینے والا تھا

و کان ابوبکر سبابا
اور ابوبکر گالیان دینے والا تھا
یہ کلمات تاریخ الخلفاء للجلال الدین سیوطی کی کتاب میں نقل ہوئے ہیں
لیکن میں نے ایک پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کی اس میں “سبابا” حذف تھا چنانچہ ہم نے تاریخ الخلفاء کے نسخوں کی طرف رجوع کیا وہاں پر یہ کلمات موجود تھے۔
✨جناب ابوبکر کا غلیظ گالی دینا ناصبیوں کے بہانے کا جواب✨
🔥 حضرت ابوبکر جن کی عادت غلیظ گالیاں دینے کی تھی ایک دن عروہ کو رسولؐ کے سامنے ہی ایسی گالی دے ڈالی جو شاید کراچی کے لڑکے بھی اپنے کسی بڑے بزرگ کے سامنے نہ دے پائیں۔ حدیبیہ میں عروہ نام کا ایک آدمی آپ ص کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ مجھے آپ کے درمیان وہ چہرے نظر آرہے ہیں جو موقع پاتے ہی فرار ہوجاتے ان کی فطرت آپ کو دشمن کے مرغے میں اکیلا چھوڑنا ہے اس پر ابوبکر نے کہا : اوہ جا اور اپنے الت کی شرم گاہ کو چوس لے. کیا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے بھاگ جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا چھوڑ دیں گے۔ عروہ نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ ابوبکر ہیں ۔ عروہ نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تمہارا مجھ پر ایک احسان نہ ہوتا جس کا اب تک میں بدلہ نہیں دے سکا ہوں تو تمہیں ضرور جواب دیتا۔
📚حوالہ : [ صحیح بخاری – حدیث ٢٧٣١ ، ٢٧٣٢ ]
👈 اب ناصبی مکار ملعون اعتراض کرتےہیں کہ ابوبکر کا “امصص ببظر اللات” کا مطلب “لات بت کی شرمگاہ چوس لے” نہیں ہے بلکہ یہ شیعہ ابوبکر پر بدزبانی کا الزام لگاتے ہیں تو آئیں دیکھتے ہیں کہ یہ الزام کیا شیعہ لگاتے ہیں کہ اہلسنت و اہلحدیث سب نے اس ” امصص ببظر اللات” کا ترجمہ “لات بت کی شرمگاہ چوس لینا” ہی کیا ہے۔
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے کہا ” ابےجا! لات بت کی شرمگاہ چوس لے”
حوالہ : [ صحیح بخاری – روایت ٢٧٣١ ، ٢٧٣٢ ]
🔥اسی روایت کی تشریح کرتےہوئے مکتب اہلحدیث علماء نے لکھا کہ ابوبکر نے کہا تو واپس جاکر اپنے معبود لات کی شرمگاہ چوس لے۔
حوالہ : [ صحیح بخاری – جلد ۴ – صفحہ ٢١٢ ]
مترجم : حضرت مولانا محمد داوٴدراز ،
نظرثانی : حضرت مولانا عبدالسلام نستوی اور حضرت مولانا ابومحمد عبدالجبار سلفی –
چھاپ : “مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند”
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے یہ سن کر کہا: جا اور لات کی شرمگاہ پر منہ مار!
حوالہ : [ صحیح بخاری – جلد٣ – روایت ٢٧٣١ ، ٢٧٣٢ ]
مترجم : فضیلة شیخ حافظ عبدالستار الحماد فاضل مدینہ یونیورسٹی
نظرثانی : حافظ صلاح الدین یوسف ، مولانا ابوعبداللہ محمد ، حافظ محمد آصف اقبال ، مولانا محمد عثمان منیب ، مولانا مختار احمد ضیاء ، مولانا غلام مرتضےٰ
چھاپ : دارالسلام
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے کہا : “لات کا ختنہ جاکر چوس”
حوالہ : [ تفسیر در منشور – جلد ۵ – صفحہ ١٣١ ]
مترجم : ضیا الامت پیر محمد کرم شاہ الازہری
چھاپ : ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور – کراچی پاکستان
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے کہا تو لات کی شرم گاہ کو چوس (یہ لات ثقیف کی ایک فاحشہ تھی جس کی یہ پرستش کرتے تھے)
حوالہ : [ تاریخ طبری – جلد٢ – حصہ ١ – صفحہ ٢۵٠ ]
مترجم : سید محمد ابراہیم ندوی
ترتیب : شبیر حسین قریشی
چھاپ : نفیس اکیڈمی کراچی
__________________________________________________
🔥 ابوبکر کو اس بدگمانی پر اس قدر غصہ آیا کہ گالی دیکر کہا۔
حوالہ : [ سیرت النبی – جلد ١ – ٢٧٩ ]
چھاپ : ادارہ اسلامیات
__________________________________________________
🔥ابوبکر نے کہا جاکر لات کی شرمگاہ چوس!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ختنہ کے بعد عورت کی فرج کے ساتھ جو حصہ باقی رہ جاتا ہے اسے بظر کہتے ہیں۔
حوالہ : [ الصواعق المحرقہ – صفحہ ١٢٢ ]
مترجم: علامہ اختر فتح پوری
نظرثانی : حافظ رئیس خان رئیس جمالی
چھاپ : شبیر برادرز لاہور
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے ارشاد فرمایا 😂😁 ارشاد فرمایا کہ تو اپنے معبوت لات کی پیشاب گاہ کو جاٹ۔
حوالہ : [ اسلامی تبلیغی نصاب – صفحہ ١٧٠ ]
👈 نوٹ : ابوبکر کی غلیظ گالی بھی ان جاہلوں کے لیے ارشاد ہے۔
مصنف : حضرت مولانا الحاج الحافظ المحدث محمد زکریا صاحب
چھاپ : ادارہ نشریات اسلام – لاہور
__________________________________________________
🔥 ابوبکر نے کلمات سنے تو فوراً عروہ کو گالی دے کر بولے۔
” بکے مت۔۔۔۔۔بظرلات۔۔۔۔کیا ہم ان کو چھوڑ کر بھاگ سکتے ہیں!”
حاشیہ: بظر اس ٹکڑے کو کہتے ہیں جو عورت کی ختنہ کے بعد اس کی شرمگاہ میں باقی رہ جاتا ہے۔ ایک قول ہے کہ بظر خود وہ ٹکڑا ہوتا ہے جس کو ختنہ کرنے والی کاٹتی ہے۔
حوالہ : [ سیرة حلبیہ – جلد ۵ – صفحہ ٦٦ ]
مرتب و مترجم : مولانا محمد اسلم قاسمی فاضل دیوبند
زیر سرپرستی : حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحب
چھاپ : دارالاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان
📝تبصرہ : قارئین آپ نے دیکھا کہ علمائے اہلسنّت و اہل حدیث سب نے “امصص ببظر اللات” کا ترجمہ “لات کی شرمگاہ” کیا ہے۔ ابوبکر کی اس غلیظ گالی کو شیعہ کا الزام لگانا کہنا سراسر جھوٹ و فراڈ ہے اس کو گالی آپ کے محدث و علمائے کرام نے کہا ہے ۔ ابوبکر کا اس موقع پر گالی دینا ہی نہیں بلکہ کئی موقعہ پر کبھی حضرت عائشہ زوجہ رسولﷺ پر ظلم کرنا ملتا ہے تو کبھی اپنی بیوی کو برا بھلا کہتے ملتا ہے۔