اہل سنت منابع میں امام علی ابن ابی طالبؑ پر شراب پینے کی تہمت اور مصر کے سلفی عالم مصطفیٰ العدوی کی تحقیق
.
اہل سنت منابع مثلاً سنن ابو داود، جامع ترمذی وغیرہم میں ایک روایت آئی ہے جسکو نواسب امام علی ابن ابی طالبؑ کی تنقص کا ذریعہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس روایت کو امام عبد بن حمید الکسی (المتوفی ۲۴۹ھ) نے اپنی سند سے اس طرح نقل کیا ہے :
.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: أنا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: صَنَعَ لَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ طَعَامًا، فَدَعَانَا وَسَقَانَا مِنَ الْخَمْرِ، فَأَخَذَتِ الْخَمْرُ مِنَّا، وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَقَدَّمُونِي، فَقَرَأْتُ: ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ، وَنَحْنُ نَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ﴾ ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ﴾ [النساء: ٤٣]
.
علی بن ابی طالبؑ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف نے ہمارے لیے کھانا تیار کیا، پھر ہمیں بلا کر کھلایا اور شراب پلائی۔ شراب نے ہماری عقلیں ماؤف کردیں، اور اسی دوران نماز کا وقت آگیا، تو لوگوں نے مجھے (امامت کے لیے) آگے بڑھا دیا، میں نے پڑھا ﴿ اے نبی! کہہ دیجئیے: کافرو! جن کی تم عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا، اور ہم اسی کو پوجتے ہیں جنہیں تم پوجتے ہو﴾ ، تو اللہ تعالیٰ نے آیت ﴿اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو، تو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو ﴾ (النساء: ٤٣ )
.
کتاب کے محقق شیخ مصطفیٰ العدوی جو دور حاصر میں علل الحدیث کے ماہریں میں سے ہیں، انہوں نے اس روایت کے بارے میں یوں لکھا :
في سنده اضطراب :
.
…. وقال المباركفوري : وقد اختلف في إسناده ومتنه ، فأما الاختلاف في إسناده فرواه سفيان الثوري وأبو جعفر الرازي عن عطاء بن السائب فأرسلوه ، وأما الاختلاف في متنه ففي كتاب أبي داود والترمذي ما قدمناه ، وفي كتاب النسائي وأبي جعفر النحاس أن المصلي بهم عبد الرحمن بن عوف ، وفي كتاب أبي بكر البزار : أمروا رجلا فصلى بهم ولم يسمه ، وفي حديث غيره : فتقدم بعض القوم . انتهى كلام المنذري .
.
اسکی سند میں اضطراب ہے :
….. مبارکپوری (تحفہ الاحوذی کے مولف) نے فرمایا کہ اسکی سند اور متن میں اختلاف ہے۔ جہاں تک اسکی سند میں اختلاف کا تعلق ہے تو سفیان الثوری، ابو جعفر الرازی نے اسکو عطاء بن سائب سے مرسلاً نقل کیا ہے۔ جہاں تک تعلق اسکے متن کے اختلاف کا ہے تو ابو داود کی کتاب (سنن) اور ترمذی کی کتاب میں جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے اور نسائی اور ابو جعفر نخاس کی کتاب میں ہے کہ انکے ساتھ عبدالرحمان بن عوف نے نماز ادا کی، ابوبکر البزار کی کتاب کے مطابق ایک شخص کو حکم دیا گیا کہ وہ انکے ساتھ نماز ادا کرے اور دوسری احادیث میں ایا ہے کہ کچھ لوگ آگے آئے۔ یہاں المنذری کا کلام ختم ہوتا ہے۔
.



