ابن باز وہابی: جو شخص صرف قرآن کہے اور سنت سے روگردانی کرے وہ کا ف ر اور مرتد ہے!!!
.
جس نے اس کا انکار کیا، اس کا انکار کیا، یا یہ دعویٰ کیا کہ اس سے اعراض کرنا جائز ہے اور صرف قرآن ہی کافی ہے تو وہ گمراہ ہو گیا، اور اس نے کفر کیا۔ اس مضمون کے ساتھ ایک بڑا کفر اور اسلام سے مرتد کیونکہ اس مضمون اور اس عقیدے کے ساتھ اس نے خدا اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے۔ اور اس نے خدا اور اس کے رسول کے حکم کا انکار کیا اور اس عظیم اصول کا انکار کیا جس کی طرف رجوع کرنا، اس پر بھروسہ کرنا اور اسے اختیار کرنا خدا نے واجب قرار دیا ہے، اور اس پر علماء کے اجماع کا انکار کیا۔
اس نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا اور اس کی تردید کی، اور علماء اسلام نے اس پر اجماع کیا ہے کہ تین اصول ہیں جن پر اجماع ہے: پہلا اصول: کتاب خدا۔ اور دوسری اصل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔ تیسرا اصول: علماء کا اجماع۔
مجموع فتاوی اور متفرق مضامین کا مجموعہ ابن باز، جلد 9، صفحہ 176، دار القاسم





.





اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے اہل سنت برادران کو جب احادیث پیش کی جائیں تو وہ اسے قرآن پہ پرکھنے لگتے ہیں اور کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم تو فقط قرآن کی موافقت میں حدیث تسلیم کرینگے تو اسی پہ یہ حوالہ ملاحظہ کریں۔
برادران کے چوٹی کے امام الخطابی لکھتے ہیں:
حدیث کو قران پہ پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ نبی سے جو حدیث ثابت ہو وہ بذات خود حجت ہے اور جو یہ روایت کیا جاتا ہے کہ جب کوئی حدیث آئے تو اسے قرآن پہ پرکھو اور جو اسکے موافق ہو وہ لے لو اسکی کوئی اصل نہیں۔۔۔ اور یہ زندیق لوگوں کی گھڑی ہوئی بات ہے۔۔
(معالم السنن جلد 3 ص 276)
لہذا یہ شرف فقط اور فقط ہم اہل تشیع (مذہب اہل بیت) کو حاصل ہے کہ ہمارے ہاں روایات کو قرآن پہ پیش کیا جاتا ہے باقی مسلک جمہور میں اسکی کوئی اصل ہی نہیں۔۔


اہل سنت جب اہل تشیع کے ساتھ بحث کرتے ہیں تو وہ ہمیشہ طفلانہ اعتراض کرتے ہیں کہ شیعہ اپنا ہر عقیدہ حدیث کے بجائے صرف قرآن سے ثابت کرے۔ اہل سنت کے امام حسن بن علی بن خلف البربھاری نے اپنی کتاب میں ایک فصل قائم کی اور یوں لکھا ہے :
وإذا سمعت الرجل تأتيه بالأثر فلا يريده ويريد القرآن، فلا شك أنه رجل قد احتوى على الزندقة فقم من عنده ودعه
ترجمہ : جب آپ کسی آدمی کے بارے میں سنیں کہ اسے حدیث پہنچائی جائے تو وہ اسے قبول نہیں کرتا اور صرف قرآن سے دلیل چاہتا ہے تع اس بات میں بلکل بھی شک نہ کریں کہ یہ ایسا آدمی ہے جس پر زندیقیت غالب آگئی ہے۔ آپ اس کے پاس سے اٹھ کر چلے جائیے اور اسے چھوڈ دیجئے۔


