سخت مزاج شخص

🔵 *سخت مزاج شخص* 🔵
1⃣ حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو خلیفہ بنایا تو لوگوں نے کہا کہ آپ ھم پر ترش مزاج اور سخت آدمی کو خلیفہ بنا رھے ھیں
📚 ﺍﻟﻤﺼﻨﻒ ‏لإبن أبي شيبة جلد ۱۱، حدیث نمبر ۳۸۲۱۱ (اردو)
2⃣ ایک مہاجر نے کہا اے ابوبکر میں آپ کواللہ تعالیٰ اور روز آخرت کی یاد دلاتا ھوں یقینا آپ ے لوگوں پر ایسے شخص کو خلیفہ مقرر کردیا ھے جو بہت سخت مزاج اور غصیلہ ھے وہ لوگوں کو ڈانٹتے جھڑکتے رھتے ھیں اور کسی کی ان کے سامنے ایک نہیں چلتی یقینا اللہ تعالیٰ آپ کو اس بارے میں پوچھے گا
📚 فضائل صحابہ احمد بن حنبل حدیث نمبر ۴۸۵
📜 عن زيد بن أسلم ، عن أبيه ، قال : …. وسمع بعض أصحاب النبي (ص) فدخلوا على أبي بكر ، فقال له قائل منهم : ما أنت قائل لربك إذا سألك عن استخلافك عمر علينا وقد ترى غلظته
📚 تاريخ مدينة دمشق – ابن عساكر – ج ٤٤ – الصفحة ٢٤٩
3⃣ حضرت عبداللہ بن مسعود مسجد میں بیٹھے دو ایسے آدمیوں کے پاس سے گذرے جن کا قرآن کی ایک آیت کے متعلق اختلاف ھوگیا تھا ان میں سے ایک نے کہا مجھے یہ آیت حضرت عمر نے پڑھائی ھے توابن مسعود نے کہا تم اس آیت کو اس طرح پڑھو جس طر ح عمر نے تمہیں پڑھائی تھی پھر ان کی آنکھیں آبدیدہ ھو گئیں یہاں تک کے چٹائی تر ھوگئی حالانکہ وہ کھڑے تھے پھر فرمایا یقینا عمر ایک مضبوط باغ کہ جس میں مسلمان داخل تو ھوتے تھے لیکن اس سے نکلتے نہیں تھے پھر اس باغ میں شگاف پڑ گیا اور لوگ اس میں داخل ھونے کی بجھائے نکلنے لگے
📚 فضائل صحابہ احمد بن حنبل حدیث نمبر ۴۸۶
4⃣ حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ھے کہ جب حضرت ابوبکر کا مرض بڑھ گیا تو فلاں فلاں آئے اور کہا اے خلیفہ رسول آپ کل کو اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے وہ یہ کہ ابن خطاب کو ھم پر خلیفہ مقرر کردیا ھے
📚 کنزالعمال حدیث نمبر ۳۵۷۳۶
🔴 *سخت مزاج شخص اور جنت* 🔴
📜 حدثنا ابو بكر، وعثمان ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن معبد بن خالد، عن حارثة بن وهب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة الجواظ، ولا الجعظري”
📄 حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جواظ» جنت میں نہ داخل ہو گا اور نہ «جعظری» جنت میں داخل ہو گا
📜 قال: والجواظ: الغليظ الفظ
📄 راوی کہتے ہیں «جواظ» کے معنی سخت گو اور سخت دل کے ہیں۔
📚 سنن ابي داود كِتَاب الْأَدَبِ حدیث نمبر: 4801
📚 تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)»
🖋 سید عابد افتخار