ابو لُولُو واقعی میں ایک مجوسی تھا یا مسلمان

تحریر : زوالفقار مشرقی
اھل سنت علماء اپنی عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب کی حکومت میں چونکہ فارس فتح ہوا لہذا اسکے قاتل بھی وہاں کے مجوسی ہی تھے اور انکا دعوہ ہے کہ ابو لولو جس نے عمر بن خطاب کو قتل کیا تھا وہ بھی ایک مجوسی ہی تھا۔
جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔
ابو یعلی موصلی نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ ابو رافع نے فرمایا ابو لولو مغیرہ کا غلام چکیان بناتا تھا۔ مغیرہ اس سے چار درہم روزانہ وصول کرتا تھا۔ جس وقت وہ عمر بن خطاب سے ملا اس نے شکایت کی کہ اے امیر المومنین : مغیرہ مجھ سے زیادتی کرتا ہے۔ آپ انہیں تنبہ کر دیجئے۔ آپ نے جواب میں فرمایا : اللہ کا خوف کرو اور اپنے مالک کے ساتھ اچھی طرح پیش آنا۔۔۔۔۔
⛔مسند ابو یعلی موصلی // جلد ۲ // صفحہ ۵۵۹ – ۵۶۰ // رقم ۲۷۲۳ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
نور الدین ھیثمی نے اس روایت کو اپنی کتاب میں نقل کیا اور پھر یوں لکھا :
اسکو ابویعلی نے روایت کیا ہے اور اسکے تمام راوی صحیح ہے۔
⛔مجمع الزوائد – نور الدین ھیثمی // جلد ٩ // صفحہ ۵۱ // رقم ۱۴۴۶۴ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
ابن شبہ نمیری نے اسکو عبداللہ بن عمر کی سند سے نقل کیا ہے وہاں بھی یہی الفاظ ہے۔
⛔تاریخ مدینہ – ابن شبہ // جلد ۲ // صفحہ ۶۴ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
ان احادیث سے صاف ظاھر ہے کہ عمر بن خطاب کے نزدیک وہ ایک مسلمان تھا ورنا ایک مجوسی کو وہ ” اتق اللہ (اللہ سے ڈرو) ” کیوں کہتا ؟
تاریخ خلفاء میں بھی یہ روایت موجود ہے لیکن وہاں ترجمہ کرنے والے نے خیانت کرتے ہوئے ” اللہ سے ڈرو” والے الفاظ کو ہی حذف کیا ہوا ہے۔
⛔تاریخ الخلفاء – جلال الدین سیوطی (اردو ترجمہ : شمس بریلوی) // صفحہ ۲۱۳ // طبع ادلامک پبلشر دھلی ھندوستان۔
ابو لولو فیروز ایک مظلوم ہستی
ناضرین قتل عمر بن خطاب میں روایات بنائی گئیں ہیں کے ابولولو فیروز کا کاروبار اچھا تھا گورنر (مغیرہ بن شعبہ جس کا ابولولو فیروز غلام تھا) نے ابو لولو فیروز پر دوگنا ٹیکس لگا دیا ابو لولو فیروز نے عمر سے شکایت کی کے مغیرہ مجھ سے زیادہ ٹیکس وصول کرتا ہے
مگر عمر بن خطاب نے کہا تمھارا کام اچھا ہے خصوصا ہوا سے چلنے والی چکی اس پر ابولولو فیروز کو غصہ آیا اور اس نے عمر سے دھمکی امیزلہجے میں بات کی عمر سمجھ گیا کے اس نے مجھے دھمکی دی ہے پھر ابولولو نے عمر پر حملہ کرکے اسے قتل کر ڈالا۔۔۔۔۔طبری
ناضرین کیا واقعی ایسا ہوا کے ابولولو فیروز نے محض دو ٹگے کی خاطر خلیفہ مار ڈالا جس کے نتیجے میں خود بھی مارا گیا کیسی عجیب کہانی ہے ۔؟
حالانکہ ٹیکس وغیرہ ابولولو سے مغیرہ بن شیبہ لیتا تھا ۔۔۔۔
ابو لولو فیروز کو گورنر مغیرہ کو قتل کرنا چاہئے تھا مگر اس نے عمر بن خطاب خلیفہ مار ڈالا۔۔للعجب
اصل میں اس قتل کے پیچھے ایک انتہائی درد ناک حقیقت چھپی ہے ایک انتہائی کرب ناک صورتحال جو الفاظ سے باہر ہے۔ جس کا اندازہ شاید یتیم بچے اور بلا قصور قتل کیے گئے کی بیوہ ہی کرسکتی ہے
📃 ابو موسی اشعری گورنر عمر نے عمر بن خطاب کو لکھا
مسلمان بوقت اشتعال فارسیوں پر حملہ کرکے انہیں قتل کر ڈالتے ہیں ۔ان کا خون بہا کتنا دلوایا جائے ۔
عمر بن خطاب نے گورنر کو لکھا فارسی غلام ہیی ان کے مقتول کا خون بہا ایک غلام کے برابرکردو ۔۔۔
📚 حضرت عمر کے سرکاری خطوط صفحہ نمبر۔235
یعنی کسی مسلمان کو اگر غصہ آئے وہ کسی فارسی کو بلا وجہ مار ڈالے 300 روپے خون بہا دے جو کے اسوقت غلام کی دیت تھی ۔۔۔۔یعنی انسانی جان کی قیمت 300 سو روپے ایک بچے کی یتیمی کی قیمت 300 روپے ۔
یہی وہ عوامل تھے جن کی بنیاد پر ابو لولو ایک شخص کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی قوم کو ظلم سے نجات دلوائی ۔اور یہ دو روپے ٹیکس کی خاطر خلیفہ مار ڈالنے والے مفروضے محض ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنانے کے لئے گھڑے گئے ہیں
ڈاکٹر طحہ حسین مصری اپنی کتاب الشیخان میں لکھتا ہے
ابولولو فیروز جب فارسیوں کے یتیم بچے دیکھتا تو ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر بولتا۔
عرب میرا جگر کھاگئے
کیا جناب ابولولو فیروز کو مظلوموں کا مسیحا کے خطاب سے نہیں نوازنا چاہیے۔؟

ابولوفیروز کی نہایت کمسن بے گناہ مسلمان بیٹی کو بھی قتل کر دیا

ابولولو فیروز نے حضرت عمر کو قتل کیا تو حضرت عمر کے فرزند عبیداللہ بن عمر نے بطور قصاص ابولولو فیروز کو قتل کر دیا
لیکن اس کے ساتھ ابولوفیروز کی نہایت کمسن بے گناہ مسلمان بیٹی کو بھی قتل کر دیا۔ جسکا کوئی قصور نہ تھا ۔
حضرت عثمان نے اس قاتل کو کبھی کوئی سزا نہ دی۔
لیکن جو نہی حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی حکومت آئی یہ بندہ مدینہ سے فوراً بھاگ گیا ۔
کیونکہ اسکو خبر تھی علی ابن ابی طالب علیہ السلام اس قتل کے بدلے مجھے ضرور سزا دینگے۔
البتہ یہ بندہ جنگ صفین میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے مقابلے لڑا اور انہی کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔