ابوجھم صحابی کی حضرت عمر کی وفات پر خوشی !

.
ابوجھم صحابی کی حضرت عمر کی وفات پر خوشی !
.
وَکَانَ اسْمُ أَبِی جَهْمٍ عُبَیْدًا. وَأَسْلَمَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ، وَقَدِمَ الْمَدِینَةَ بَعْدَ ذَلِکَ فَابْتَنَى بِهَا دَارًا، وَکَانَ شَدِیدَ الْعَارِضَةِ، فَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ أَشْرَفَ عَلَیْهِ وَأَخَافَهُ حَتَّى کَفَّ مِنْ غَرْبِ لِسَانِهِ عَلَى النَّاسِ، فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ سُرَّ بِمَوْتِهِ.
اس کا نام ابو جهم تھا غلام تھا اور فتح مکہ کے دن اسلام لایا اور پھر مدینہ آیا اور مدینہ میں اپنا گھر بنایا اس کا کلام فصیح صریح اور تند تھا ، حضرت عمر نے اس کو اپنی نظروں میں رکھا اور اس کو ڈرایا یہاں تک کہ اس نے اپنے کلام کو چھوڑ دیا جب حضرت عمر اس دنیا سے چل بسا تو ابو جھم حضرت عمر کی موت پر بہت خوش ہوئے.
البصری الزهری، محمد بن سعد بن منیع أبو عبدالله (المتوفى230 هـ)، الطبقات الکبیر،ج6، ص 103، تحقیق : علی محمد عمر، الناشر : مکتبة الخانجی – القاهرة، الطبعة : الأولى، 1421 هـ – 2001 م.
.
وَکَانَ قَوِیَّ النَّفْسِ، سُرَّ بِمُصَابِ عُمَرَ، لِکَوْنِهِ أَخَافَهُ، وَکَفَّ مِنْ بَسْطِ لِسَانِهِ -رَضِیَ اللهُ عَنْهُ-.
ابو جهم قوی النفس تھا اور عمر بن الخطاب کی موت پر خوش ہوا کیونکہ حضرت عمر نے اس کو ڈرایا تھا
الذهبی الشافعی، شمس الدین ابوعبد الله محمد بن أحمد بن عثمان (متوفاى748 هـ)، سیر أعلام النبلاء، تحقیق: شعیب الأرنؤوط، محمد نعیم العرقسوسی، ناشر: مؤسسة الرسالة – بیروت، الطبعة: التاسعة، 1413هـ .
.
علاوہ ازیں الاصابہ فی التمیز الصحابہ کی جلد نمر7 ص 89 نمبر 9688 میں تحریر ھے کہ یہ ان چار افراد میں شامل تھا جنہوں نے عثمان کو دفن کیا تھا اور یہ بہت تیز گو آدمی تھا عمر اس کو روکتے رھتے تھے
.
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے شوہر نے تین طلاقیں دیں اور جناب رسول اللہ ﷺ نے نہ انہیں گھر دلوایا اور نہ ہی خرچ اور فرمایا فاطمہ نے کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا جب میری عدت پوری ھوگئی تو میں نے آپؐ سے ذکر کیا مجھے معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم نے نکاح کا پیغام بھجوایا ھے ۔ ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ معاویہ تو پھکڑ ہے کہ اس کو مال نہیں اور ابو جہم عورتوں کو بہت مارنے والا ہے
صحیح مسلم مع نووی ج 4، کتاب الطلاق، رقم الحدیث: 3697)
کیا ابوجھم نے اس کام میں اجتھاد کیا تھا اور اللہ سے ایک اجر لیا تھا؟
تاریخ الاسلام.ج5 ص281.ط دار الغرب الاسلامی
سیر اعلام النبلاء.ج2 ص557.ط موسسة الرسالة
الطبقات الکبری.ج6 ص103.ط مکتبة الخانجی
الطبقات الکبری.ج1 ص376.ط مکتبة الصدیق
تاریخ مدینة دمشق.ج38 ص177.ط دار الفکر