شیعہ کے عدمِ تحریفِ قرآن پر علما اہل سنت کی گواہی

شیعہ کے عدمِ تحریفِ قرآن پر علما اہل سنت کی گواہی

.

شیعہ عالم شریف علم الہدی سید مرتضی اعلی اللہ مقامہ کا واشگاف فتوی جس کو علمائے اہلسنت نے بھی نقل کیا ‘قرآن کی تحریف کا قائل کافر ہے

.

ابن حجر عسقلانی رقم طراز ہے:

📜 وقال ابن حزم كان من كبار المعتزلة الدعاة وكان اماميا لكنه يكفر من زعم أن القرآن بدل أو زيد فيه أو نقص منه وكذا كان صاحباه أبو القاسم الرازي وأبو يعلى الطوسي

.

📝 ابن حزم فرماتے ہیں کہ شریف مرتضیٰ بڑے معتزلی عالم تھے (بہت اہم معلومات ابن حزم نے دی ہے جس پر لاکھ صدائے آفرین بلند کی جائے کم ہے، واقعی یہ ہمیشہ ایک نئی بات لاتے تھے از احقر خیر طلب) اور امامی بھی البتہ وہ ہر اس شخص کو کافر کہتے تھے جو قرآن کے بدلنے، یا قرآن میں زیادتی، یا قرآن میں نقص کا قائل ہو- یہی قول اس کے دونوں ہم عصر ساتھیوں کا بھی تھا یعنی أبو القاسم الرازي اور أبو يعلى الطوسي-

.

📚 حوالہ: لسان الميزان – ابن حجر – ج ٤ – الصفحة ٢٢٣ ط مؤسسة الأعلمي للمطبوعات – بيروت لبنان

نوٹ: ہم ان ناصبیوں کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ کیا اس میں بھی تقیہ تھا؟ اگر تقیہ ہوتا تو یہ قول کو اہلسنت نقل کیوں کرتے؟

.

علماۓ دیوبند کا اقرار شیعہ تحریف قرآن کے قائل نہیں ہیں

“کتاب بائبل سے قرآن تک ج 3” میں علماء حق کےاقوال نقل کرتے ہیں

.

قرآن کی حقانیت پر شیعہ علماء کے اقوال

تحقیقی جواب یہ ہے کہ
قرآن مجید تمام اثناعشری علماء کے نزدیک تغیر و تبدل سے محفوظ ہے، اور اگر کوئی شخص قرآن میں کسی کمی اور نقصان کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا قول ان علماء اثنا عشری کے نزدیک مردود اور ناقابل قبول ہے۔

1️⃣ محمد بن علی بابویہؒ (المعروف شیخ صدوقؒ) کی شہادت:
چنانچہ شیخ صدوق ابو جعفر محمد بن علی بن بابویہ جو علماۓ امامیہ اثناعشریہ میں بڑے پایہ کےعلماء میں سے ہیں، اپنےرسالے”الاعتقادیہ” میں کہتے ہیں:

📜 “ہمارا عقیدہ قرآن کی نسبت یہ ہے کہ وہ قرآن جس کو اللہ نے اپنے پیغمبر (ص) پر نازل کیا تھا وہ یہی موجودہ قرآن ہے، جو لوگوں کے ہاتھوں میں ہے، اس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے، البتہ اس کی سورتوں کی تعداد لوگوں کے نزدیک 114 ہے،

مگر ہمارے نزدیک سورۃ والضحیٰ اور الم نشرح مجموعی طور پر ایک سورۃ ہیں، اسی طرح لایلاف اور الم ترکیف دونوں ملکر ایک سورۃ ہیں، اور جو شخص ہماری جانب یہ قول منسوب کرتا ہےکہ قرآن اس سے زائد ہےوہ جھوٹا ہے”

2️⃣ سیدمرتضٰٰیؒ کی شہادت:

تفسیر مجمع البیان جو شیعوں کی نہایت معتبر تفسیر ہےاس میں سید مرتضٰی ذوالمجدد علم الہدےٰ ابو القاسم علی بن حسین موسوی نے ذکر کیا ہے کہ:

📜 “قرآن حضور (ص) کےعہد مبارک میں بالکل اسی طرح جیسا کہ آج ہے مجموعے کی صورت میں موجود تھا”

.

اسی طرح دیگر علمائے امامیہ کے اقوال نقل کرتے ہیں جو آپ نیچے دئے گئے اسکین میں پڑھ سکتے ہیں

.

📚 کتابِ دیوبند؛ بائبل سےقرآن تک؛ جلد3: ص نمبر 9 تا 14
مؤلف مولانارحمت اللہ صاحب
ترجمہ مولانااکبرعلی صاحب
شرح وتحقیق تقی عثمانی
مکتبہ دارالعلوم کراچی

شیعہ تحریف قرآن کے قائل نہیں محدث بغداد

علامہ آلوسی
اسی طرح محدث بغداد نے بھی واضح لکھا ہے کہ شیعہ تحریف قرآن یعنی قرآن میں کسی بھی طرح کی زیادتی و نقصان کے قائل نہیں
📚الجواب الفسيح لما لفقه عبد المسيح

.

.

علامہ مشرق ‘امیر شکیب ارسلان’ ہے۔ چنانچہ وہ مقدمہ میں یوں رقم طراز ہوتے ہیں

📜 وان بعض الغلاة من الشيعة لا جمهورهم يزعمون ان القران الكريم ايضا حذف منه و اضيف اليه

📝 یعنی شیعوں میں سے بعض حد سے بڑھ جانے والے افراد نے نہ کہ جمہور نے قرآن کریم میں نقصان اور زیادتی کا دعوی کیا ہے-

📚 حوالہ: النقد التحلیلی لکتاب فی الادب الجاھلی، مقدمہ، ص لا، طبع سلفیہ، قاہرہ، ۱۳۴۸ ہجری۔

تبصرہ: ہم علامہ شکیب ارسلان کی رائے سے من حیث الکل متفق نہیں لیکن استدلال کے لئے نقل کرنے میں کوئی قباحت نہیں کہ جمہور کا عقیدہ بالکل مختلف ہے اس عقیدے سے جو پورے مکتب سے منسوب کیا جاتا ہے-

.

ایک اور شہادت

 شیخ ازھر کے مشہور استاد شیخ محمد غزالی کی ہے جو یوں گویا ہوتے ہے:

📜 [ سمعت واحداً من هؤلاء يقول في مجلس علم: إنّ للشيعة قرآنا آخر يزيد وينقص عن قرآننا المعروف فقلت له: أين هذا القرآن ؟ إنّ العالم الإسلامي الذي امتدّت رقعته في ثلاث قارات ظلّ منذ بعثة محمد (ص) الى يومنا هذا بعد أن سلخ من عمر الزمن أربعة عشر قرناً لا يعرف إلا مصحفاً واحداً مضبوط البداية والنهاية، معدود السور والآيات والالفاظ، فأين هذا القرآن الآخر ؟! ولماذا لم يطّلع الإنس والجن على نسخة منه خلال هذا الزمن الطويل ؟! لماذا هذا الافتراء ؟ ولحساب من تفتعل هذه الاشاعات وتلقى بين الأغرار ليسوء ظنّهم باخوانهم وقد يسوء ظنّهم بكتابهم.إنّ المصحف واحد يطبع في القاهرة فيقدسه الشيعة في النجف أو في طهران ويتداولون نسخه بين أيديهم وفي بيوتهم دون أن يخطر ببالهم شيء البتة، إلا توقير الكتاب ومنزّله – جل شأنه – ومبلّغه (ص)، فلم الكذب على الناس وعلى الوحي … ؟ ومن هؤلاء الأفاكين من روّج أن الشيعة أتباع علي ، وان السنيين اتباع محمد ، وأن الشيعة يرون عليا أحق بالرسالة ، أو أنها أخطأته الى غيره ! وهذا لغو قبيح وتزوير شائن

ہم اس کا خلاصہ پیش کردیتے ہیں کہ

📝 علامہ محمد غزالی نے ایک محفل میں یہ سنا کہ شیعہ قرآن میں زیادتی و نقصان کے قائل ہے تو اس کے جواب میں شیخ غزالی گویا ہوئے کہ پھر وہ قرآن کہاں؟ جب کہ عالم اسلام میں چودہ سو سال سے فقط ایک مضبوط مصحف واحد کی طرف مراجعت ہوتی جس کے سورے و آیات معیین ہیں، اور اگر وہ دوسرا مصحف موجود بھی ہے تو انسان و جن اس سے استفادہ کیوں نہیں کرتے؟ بھلا اس کذب و جھوٹ و افترا کا کیا مقصد کہ شیعوں کا الگ قرآن ہے؟ یہی وہ قرآن ہے جو طہران، نجف قاہرہ ہر جگہ ایک جیسا ہی ملے گا۔ اور ایسی بات کرکے لوگ وحی الہی پر کذب منسوب کرنے میں بھی نہیں ڈرتے الی الاخر کلامہ۔۔۔۔

📚 حوالہ: دفاع عن العقيدة والشريعة ضد مطاعن المستشرقين، ص ۲۱۹-۲۲۰، طبع دار نهضة مصر، ۲۰۰۵ الطبعة السابعة

6⃣ ڈاکٹر اسرار احمد لکھتے ہیں کہ
اہل تشیع کا مستند موقف یہی ہے کہ ہم اسی قرآن کو تسلیم کرتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ حضرت علی ع کا مرتب کردہ قرآن بھی اگر کہیں دنیا میں پھر ظاہر ہوا تو 👈🏼 وہ بھی سوائے ترتیب نزولی کے بعینہ یہی قرآن ہوگا 👉🏼
📚 شیعہ سنی مفاہمت کی اہمیت و ضرورت ص ٢٣

موضوع جاری ہے ۔۔۔