.
بنت رسول (ص)، جناب سیدہ فاطمہ زہرا (ع) کے مقدس گھر میں لوگوں کے اس ہجوم کے زور زبردستی داخل ہوجانے کے اس بد ترین جرم کے حوالے سے ایسا کرنے والوں کی وکالت کرتے ہوئے اہل سنت (اہل حدیث و سلفیہ) کے شیخ الاسلام، ابن تیمیہ (المتوفی 728 ہجری) نے اپنی کتاب “منہاج السنہ” میں یہ وضاحت و توجیہ پیش کی ہے:
.

« وَغَايَةُ مَا يُقَالُ: إِنَّهُ كَبَسَ الْبَيْتَ لِيَنْظُرَ هَلْ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي يُقَسِّمُهُ، وَأَنْ يُعْطِيَهُ لِمُسْتَحِقِّهِ »
*« اور یہ جو کہا گیا کہ ان (سیدہ فاطمہ زہرا ع) کے گھر میں گُھس گئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ (لوگ) دیکھنا چاہتے تھے کہ اس (سیدہ ع کے گھر) میں الله کو کوئی مال تو نہیں پڑا جس کو تقسیم کیا جا سکے، اور مستحق کو دیا جا سکے۔ »*

حوالہ: منهاج السنة النبوية // ج 8 // ص 291
.
اس عبارت کو اون لائن پڑھنے کا لنک: