.
1) امام ابوالقاسم البغوی :
«(عبدالرحمن بن عدیس البلوی)کان ممن بایع تحت شجرته ، قتل فی زمن معاویه و کان ممن سار الی عثمان»
«وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس کے درخت کے نیچے بیعت کی تھی، معاویہ کے زمانے میں ق ت ل کر دیے گئے تھے، اور وہ عثمان کی طرف جانے /حصار کرنے والوں میں سے تھے»

.
2) امام ابن ابی حاتم :
« عبدالرحمن بن عدیس البلوی له صحبته»
« عبدالرحمن بن عدیس البلوی صحابی ہین »

.
3) امام عبدالرحمن بن احمد :
« عبدالرحمن بن عدیس البلوی بایع رسول ص تحت شجرته ، ثم کان رئیس الخیل التی سارت من مصر الی عثمان بن عفان»
«عبدالرحمٰن بن عدیس البلوی نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، پھر وہ ان لوگوں کے سردار تھے جو مصر سے عثمان بن عفان کی طرف(محصارے کے لئے ) روانہ ہوئے»

.
4) امام محمد بن حبان :
«عبدالرحمن بن عدیس البلوی ، له صحبه»
« عبدالرحمن بن عدیس البلوی ، صحابی ہیں »

.
5) محمد بن جریر الطبری:
«آپ حضرت عثمان کے خلاف باغیوں میں سرفہرست حضرت عبدالرحمن بن عدیس البلوی کا نام لکھتے ہیں »

.
6) حافظ ابن کثیر دمشقی :
«اپ بھی حضرت عثمان کے خلاف باغیوں میں حضرت عبدالرحمن بن عدیس کو لکھتے ہیں »

.
7) ابو نعمان سیف اللہ صاحب :
روایت نقل کرتے ہیں « آپ سب لوگون کے امیر ہیں اور فتنوں کا امام (عبدالرحمن بن عدیس) ہمین نماز پڑھا رہا ہے اور ہم تنگی محسوس کرتے ہین (اس کے پیچھے نماز پڑھنے مین )

.

<«عبدالرحمن بن عدیس بایع تحت شجرته ،امیر الجیش القادمین من مصر لحصار عثمان»»
<عبدالرحمن بن عدیس نے درخت کے نیچے بیعت کی ،اس لشکر کے سربراہ تھے جو مصر سے حضرت عثمان کا محاصرہ کرنے آیا»

.
9) ابن حجر عسقلانی :
« عبدالرحمن بن عدیس ، وکان فیمن سار الی عثمان ،کان ممن بایع تحت شجرته »
«عبدالرحمٰن بن عدیس جو کہ عثمان کے خلاف محاصرے میں شامل تھے ، ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس کے درخت کے نیچے بیعت کی»

.
10) امام ابن عبد البر :
«عبدالرحمن بن عدیس ، له صحبه ، وکان امیر الجیش القادمین من مصر لحصر عثمان بن عفان ،»
« عبدالرحمن بن عدیس ، صحابہ ہیں ، اور اس لشکر کے سردار تھے کو مصر سے عثمان بن عفان کے محاصرے کے لیے آیا »

.
11) ابونعیم اصفہانی:
« کان ممن بایع تحت شجرته ،انه کان فیمن سار الی عثمان »
« وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی ، اور ان لوگوں میں سے بھی جنہوں نے عثمان کا محاصرہ کیا »

.
12) امام ابی سعد السمعانی :
« الی جانب دار ابن عدیس البلوی قا— تل عثمان »
«ابن اُدیس البلاوی، عثمان کا قا— تل»

.
https://invisibleislaam.com/?p=3090
.
عبد الرحمن بن عديس، طلحه کے دستور کے مطابق عمل کرتا تھا
.
طبري نے اپنی کتاب میں لکھا ہے :
حدثني عبد الله بن عباس بن أبي ربيعة قال دخلت علي عثمان رضي الله عنه فتحدثت عنده ساعة فقال يا ابن عباس تعال فأخذ بيدي فأسمعني كلام من علي باب عثمان فسمعنا كلاما منهم من يقول ما تنتظرون به ومنهم من يقول انظروا عسي أن يراجع فبينا أنا وهو واقفان إذ مر طلحة بن عبيد الله فوقف فقال أين ابن عديس فقيل هاهو ذا قال فجاءه ابن عديس فناجاه بشئ ثم رجع ابن عديس فقال لأصحابه لا تتركوا أحدا يدخل علي هذا الرجل ولا يخرج من عنده. قال فقال لي عثمان هذا ما أمر به طلحة بن عبيد الله ثم قال عثمان اللهم اكفني طلحة بن عبيد الله فإنه حمل علي هؤلاء وألبهم والله إني لأرجو ا أن يكون منها صفرا وأن يسفك دمه انه انتهك مني ما لا يحل له سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول لا يحل دم امرئ مسلم الا في إحدي ثلاث رجل كفر بعد اسلامه فيقتل أو رجل زني بعد احصانه فيرجم أو رجل قتل نفسا بغير نفس ففيم أقتل قال ثم رجع عثمان قال ابن عباس فأردت أن أخرج فمنعوني حتي مر بي محمد بن أبي بكر فقال خلوه فخلوني.
.
عبد الله بن عباس بن ابوربيعه نقل کرتا ہے: میں عثمان کے پاس گیا اور ان سے گفتگو کی،عثمان نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھر سے باہر لوگوں کی باتیں سننے کا کہا ۔ ان میں سے بعض کہہ رہے تھے : ہمیں کس چیز کا انتظار ہے؟ بعض کہہ رہے تھے : منتظر رہیں شاید پلٹ کر آئے۔ اسی دوران طلحه بن عبيد الله آیا ، اور کہا : ابن عديس کہاں ہے ؟ جواب دیا : یہاں ہی ہے، طلحہ نے آہستہ اس کو کچھ کہا، ابن عديس نے اپنے دوستوں سے کہا : کسی بھی صورت میں کسی کو اس گھر میں داخل ہونے یا گھر سے نکلنے کی اجازت نہ دینا.
عثمان نے کہا : یہ طلحه بن عبيد الله کا حکم ہے، پھر کہا : اے اللہ مجھے اس شخص کے شر سے محفوظ فرمایا، اس نے لوگوں کو اکسایا ہے۔ اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ اس کو فقر و تنگدستی کا شکار کرئے اور اس کا خون بہادیا جائے اور وہ مر جائے۔ کیونکہ وہ ایسا خون بہانا چاہتا ہے جس کو بہانا اس پر حرام ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سنا ہے ،آپ نے فرمایا:مسلمان کا خون بہانا صرف تین صورت میں جائز ہے۔مسلمان ہونے کے بعد کوئی کافر ہو،کوئی مرد زنا کرئے اور اس کی بیوی بھی ہو،کوئی کسی بے گناہ کو قتل کرئے۔ پھر عثمان نے کہا: میرا جرم کیا ہے کہ یہ لوگ مجھے قتل کرنے کے درپے ہیں؟
.
ابن عباس کہتا ہے : نکلتے وقت مجھے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے ،لیکن محمد بن ابی بکر کے حکم سے مجھے نکلنے کی اجازت ملی ۔
الطبري، محمد بن جرير (متوفاي310هـ)، تاريخ الطبري، ج 3، ص 411، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت؛
الشيباني، أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم (متوفاي630هـ)، الكامل في التاريخ، ج 3، ص 174، تحقيق عبد الله القاضي، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت، الطبعة الثانية، 1415هـ.
.











