جناب ابوسفیان [اموی] حضرت ابوبکر کی خلافت کے منکر تھے بلکہ حضرت ابوبکر کو کیا کہتے تھے ملاحظہ کیجئیے
.

.
علامہ محمد الجریر الطبری نے اس واقعہ کو تین سندوں سے نقل کیا کہ
جناب ابوسفیان مولا امیرالمومنین علی[ع] کے پاس آئے اور کہا

اس خلافت کی کیا حالت ہوگئی جو قریش کے سب سے گھٹیا قبیلے کو دے دی گئی ؟ [2]

ہمیں اس اونٹ یا گائے کے بچے والے [ابوبکر] سے کیا سروکار یہ خلافت تو ہمیشہ بنی عبدمناف میں رہنی چاہئیے[3]
.

.

جب لوگوں نے حضرت ابوبکر کی بیعت کرلی تو ابوسفیان حضرت علی[علیہ الصلوٰۃ والسلام] کے پاس آئے اور بلند آواز سے کہا
اے ابوالحسنؑ[علؑی] اس [خلافت] کے معاملے میں قریش کا زلیل ترین قبیلہ کیسے آپ پر غالب آگیا ربِ کعبہ کی قسم اگر آپ چاہیں تو میں اسکے خلاف مدینہ شہر کی گلیوں کو سواروں اور پیادوں سے بھردوں گا [5]
.

جب لوگوں نے حضرت ابوبکر کی بیعت کرلی تو ابوسفیان بن حرب حضرت علی[ع] کے پاس آیا اور کہا
اے علی[ع] اس معاملے میں قریش کا ذلیل طبقہ کیسے آپ پر غالب آگیا خُدا کی قسم اگر آپ چاہیں تو میں مدینہ کو سواروں اور پیادوں سے بھردوں گا [6]
.
رجوع کریں 

.
[1]
تاریخ الخلفاء [علامہ سیوطی] صحفہ ۴۹ طبع مجیدی کانپور 


[2] // [3]
تاریخ طبری جلد ۳ صحفہ ۲۰۲ طبع حسینیہ مصر 


[4]
کنزالعمال جلد ۳ صحفہ ۱۳۰ طبع حیدر آباد دکن 


[5]
صواعق معرقہ صحفہ ۳۷ طبع مصر 


تاریخ کامل جلد ۱ صحفہ ۱۲۴ طبع بیروت 

[6]
براہین قاطعہ صحفہ ۱۲۶ طبع مطبوعہ محمدی لاہور 


اگر حضرت ابوبکر کی خلافت کا منکر [کاپڑ] ہے تو پہلے اپنے ننھیال کی خبر لو یہاں تو آپکے نانا جان ہی منکر خلافت ابوبکر ہیں
کیا فتویٰ دو گے نانا الناصبین کیلئے ؟
