.
رسول اللہﷺ نے ابوہریرہ سے فرمایا: لوگوں میں خوشخبری سنا دو کہ جس نے یقینِ دل سے “لاالہ الااللہ” کی گواہی دی اسکے لیے جنت کی بشارت ہے۔
عمر بن خطاب پہلا شخص تھا جس سے ابوہریرہ ملا, عمر نے یہ خبر سنتے ہی ابوہریرہ کو اس شدت سے گھونسا مارا کہ وہ سرین کے بل گر پڑا۔
[
صحیح مسلم 147 کتاب الایمان]

برادران اسکی تشریح یوں کرتے ہیں کہ حضرت عمر یہ نہیں چاہتے کہ یہ راز فاش ہو( یعنی اللہ و رسولﷺ کو اس راز کے فاش کرنے سے باز رکھنا چاہتے تھے)

یعنی رسولﷺ کے حکم پر عمر کا اعتراض بجا تھا لیکن رسولﷺ کے پاس کوئی معقول جواب نہ ہونے کیوجہ سے رسول اللہﷺ نے اپنا حکم واپس لے لیا۔


رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کرنے والوں کا انجام

ذٰلِكَ بِاَنَّـهُـمْ شَاقُّوا اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ ۖ وَمَنْ يُّشَآقِّ اللّـٰهَ فَاِنَّ اللّـٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ (الحشر۴)
اِنَّ الَّـذِيْنَ يُحَآدُّوْنَ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ كُبِتُوْا كَمَا كُبِتَ الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِـمْ ۚ وَقَدْ اَنْزَلْنَآ اٰيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِـرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ (المجادلة۵)
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اُولٰٓىٕكَ فِی الْاَذَلِّیْنَ(المجادلة20)
بےشک وہ جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ ذلیلوں میں ہیں)
قُلْ اَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ ۖ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُـمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَّا حُـمِّلْتُـمْ ۖ وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِيْنُ(النور54)



