ابوبکر ابن العربی مالکی اپنی بدنام زمان کتاب میں لکھتا ہے
صحابہ میں سے کوئی ایسا نہ تھا جو حضرت عثمان کی مدد سے پیچھے رہا ہو یا اس نے حضرت عثمان کے خلاف کوئی کوشش کی ہو ،اگر حضرت عثمان مدد لینا پسند کرتے تو کبھی بھی 4000 ہزار مسافر لوگ 20000 یا اس سے بھی زائد مدینہ کے شہریوں پر غالب نہیں آسکتے تھے لیکن حضرت عثمان نے خود کو مصیبت میں مبتلا کیا ۔
اگر کسی آدمی کے لیے ایسے حالات پیدا ہو جائیں تو وہ کیا کرے ؟ خود کو قا — تلوں کے حوالے کر دے یا ان کی خلاف مدد لے کر مقابلے کرے ۔
اس میں علماء کا اختلاف ہے بعض نے حضرت عثمان کی پیروی میں فتوی دیا ہے کہ خود کو انکے حوالے کر دے اور رسول ص کی وصیت بھی یہی ہے ۔


