اعلان خلافت مولا علی ع

تمام اہل تشیع برادران کے علم میں ہے کہ غدیر کہ مبارک موقع پہ جناب رسول خدا ص نے جناب امیر المومنین کو اپنا خلیفہ نامزد کیا اور فرمایا:
📜 من کنت مولاہ فعلی مولاہ.
📝 جس کا میں مولا ہوں اسکے علی ع مولا ہیں.
.
لیکن ہمارے اہل سنت برادران اس موقعہ کو خلافت و امامت سے تعبیر نہیں کرتے بلکہ اسکو فقط یہاں تک محدود رکھتے ہیں کہ یہاں فقط جناب امیرالمومنین سے دوستی اور محبت کی ترغیب دی گئی جبکہ درحقیقت ایسا نہیں.
ہم چند حوالہ جات پیش کرینگے اس بات کے ثبوت پر کے غدیر میں خلافت و امامت جناب امیر المومنین ع کا اعلان تھا.
**صحابی رسول حسان بن ثابت**
حسان بن ثابت فرماتے ہیں:
📜 فقال له: قم يا علي؟ فإنني
رضيتك من بعدي إماما وهاديا
📝 ترجمہ:
جناب رسول خدا ص نے علی ع سے فرمایا اے علی ع کھڑے ہوجاو پس میں تم سے راضی ہوں کہ تم میرے بعد امام اور ہادی ہو.
📚 ما نزل من القران فی علی صفحہ 85 امام ابو نعیم اصفہانی, ما نزل من القران فی علی صفحہ 233 امام ابن مردویہ اصفہانی, مقتل الحسین ص 81 احمد بن موفق الخوارزمی حنفی, فرائد السمطین جلد 1 ص 47 شیخ حموئی شافعی, تذکرۃ الخواص ص 35 سبط ابن الجوزی حنفی
**علامہ سبط ابن الجوزی حنفی**
اپنی نصنیف میں لکھتے ہیں:
📜 وھذا نص صریح فی اثبات امامتہ و قبول طاعتہ.
📝 غدیر میں من کنت مولا کا فرمان واضح نص ہے جناب امیر المومنین ع کی امامت کے اثبات پہ اور انکی اطاعت کو قبول کرنے پہ..
📚 تذکرۃ الخواص صفحہ 35
**علامہ وحید الزمان اہل حدیث**
اس حدیث میں لفظ مولا کے معنی سردار اور اولی بالتصرف کے ہیں اور شیعہ اس سے جو معنی لیتے ہیں اسکی تائید ہوتی ہے.
📚 لغات الحدیث جلد و صفحہ 109
**سلطان البیان ابو المجد بن آدم السنائی الغزنوی**
اپنی تصنیف میں فارسی شعر لکھتے ہیں:
📜 نائب مصطفی بروز غدیر
کردہ در شرع مرورا بامیر
📝 ترجمہ:
روز غدیر نبی نے جناب امیر ع کو نائب بنایا اور شرعی امیر مقرر کیا.
📚 حدیقۃ الحقیقۃ و شریعۃ الطریقۃ صفحہ 247
**علامہ محمد بن اسماعیل الامیر الصنعنانی سلفی**
اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں:
📜 فعلی ابن ابی طالب ولیہ اولی بہ فی نفسہ ورتب ھذہ الولایۃ لا تنحصر فانہ یجب لہ من الحقوق علی المسلمین کثیرہ لما فی ھذا الحدیث والاول من ایجاب موالاتہ والانقیاد لہ والرجوع الیہ.
📝 ترجمہ:
پس علی ع کا ولی ہونا یعنی مومنین پہ انکی جانوں سے زیادہ حق رکھنا اور یہ ولایت صرف اس پہ منحصر نہیں کہ انکے حقوق مسلمین پہ واجب ہوں لیکن اس حدیث میں پہلے وجوب یہ ہیں کہ انکو اپنا ولی ماننا انکی اطاعت کرنا اور انہی کی طرف رجوع کرنا.
📚 التنویر شرح الجامع الصغیر جلد 10 ص 387
**علامہ حسن بن ابراہیم بن زولاق المصری**
یہ عالم چوتھی صدی کے ہیں جنکا قول امام تقی الدین مقریزی نے لکھا ہے:
📜 قال ابن زولاق وفی یوم ثمانیہ عشر من ذوالحجہ .. وھو یوم غدیر.. تجمع خلق من اہل مصر والمغاربۃ ومن تبعھم للدعاء لانہ یوم عید لان رسول اللہ ص عھد الی امیر المومنین علی ابن ابی طالب فیہ و استخلفہ.
📝 ابن زولاق نے کہا کہ ذوالحجہ کی 18 کو یوم غدیر ہے اور اس دن مصر اور اہل مغرب کی بہت بڑی تعداد جمع ہوتی جو ابن زولاق کی اتباع کرتے اور اس دن دعا کرتے کہ یہ عید کا دن ہے کہ اس دن جناب رسول خدا ص نے جناب امیر المومنین ع سے عہد لیا اور انکو خلیفہ مقرر کیا.
📚 کتاب المواعظ والاعتبار جلد 2 صفحہ 255 امام مقریزی
***امام احمد بن حنبل کی حدیث غدیر سے پریشانی***
اہل سنت کے چوتھی صدی کے امام ابوبکر بن خلال لکھتے ہیں:
📜 اخبرنی زکریا بن یحی ان ابا طالب حدثھم انہ سال ابا عبداللہ عن قول النبی لعلی من کنت مولاہ فعلی مولاہ ما وجھہ؟ قال لا تکلم فی ھذا دع الحدیث کما جاء.
📝 امام احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ آپ نبی ص کی علی ع کے بارے میں حدیث من کنت مولا کے بارے میں کیا کہتے ہیں اسکی وجہ کیا تھی؟ احمد بن حنبل نے جواب دیا کہ اس حدیث پہ کلام نہ کرو اسکے ایسے ہی رہنے دو جیسے ہے.
📚 کتاب السنہ جلد 2 صفحہ 346
.
.
.