روز غدیر ولایت علی کے انکار پر عذاب نازل ہوا (اسکین پیجز)

*القرآن سورہ معارج / ١ تا ٣*
📜 سَآلَ سآئِلٌ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ ° لّلکَفِرینَ لَیسَ لَہٗ دَافِعٌ ° مّنَ اللہ ذِی المَعَارِجِ °
ایک سوال کرنے والے نے عذاب کا سوال کیا، جو واقع ھونے ھی والا ھے، کفار کے لئے اسے کوئی ٹالنے والا نھیں ھے، عروج کے مالک اللہ کی طرف سے ھے۔
اعلانِ غدیر کے بعد پورے عرب میں یہ خبر پھیلی، یہی خبر حارث بن نعمان فہری نے بھی سنی،
اسے اس کا شدید دکھ ھوا ، وہ اپنی ناقہ پر سوار ھو کر رسولِ خدا ص کے پاس آیا،
جب وہ مقام اَبطح پر پہنچا تو وہ اپنی ناقہ سے اترا اور اسے اچھی طرح سے بٹھا کر آنحضرت ص کے سامنے آیا اور اس نے آپ ص سے یہ کہا :-
محمد ص …….!!!
آپ ص نے خدا نمائندہ بنکر ھم سے یہ کہا کہ ھم لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیں، ھم نے آپ ص کی بات مانی،
آپ ص نے ھمیں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا، ھم نے نمازیں پڑھیں،
آپ ص نے ھمیں ماہِ رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا تو ھم نے روزے رکھے،
آپ ص نے ھمیں حج کا حکم دیا تو ھم نے اسے بھی قبول کیا،
لیکن
آپ ص ان تمام باتوں پر راضی نھیں ھوئے پھر آپ ص نے اپنے ابنِ عم (علیؑ) کا ھاتھ پکڑ کر اسے ھم پر فضیلت دی ھے اور آپ ص نے کہا :-
من کنت مولاہ فعلی مولاہ
تو کیا یہ سب کچھ آپ ص نے اپنی طرف سے کہا ھے یا خدا کی طرف سے ……؟
رسولِ اکرم ص نے فرمایا …..!!!
اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ھے یہ سب کچھ میں نے خدا کی طرف سے کہا ھے…..
اسوقت حارث بن نعمان نے پشت پھیری اور اپنی ناقہ کی طرف جانے کا ارادہ کیا اور اس نے یہ کہا :-
خدایا …..!!!
جو کچھ محمد ص کہہ رھا ھے اگر یہ حق ھے تو پھر ھم پر آسمان سے پتھروں کی بارش نازل فرما، یا ھم پر دردناک عذاب نازل فرما ……
ابھی وہ اپنی ناقہ تک پہنچا تھا کہ خدا کی طرف سے ایک پتھر آیا، اسکی کھوپڑی پر لگا اور اس کی دُبر سے نکل گیا جس سے اسکی ھلاکت ھو گئ ……..
📚 معروف تفسیر اھلسنت۔
تفسیر قرطبی۔ج9 پ
.
.
*ایک آدمی کا خلافت علیؑ کا اعلان سن کر انکار کرنا اور اللّه کا عذاب نازل کرنا*
نعمان بن حارث فھری رسول اکرم (ص)کی خدمت میں حاضر ھوکر عرض کرتا ھے:
آپ نے ھمیں حکم دیا کہ خدا کی وحدانیت اور آپ کی رسالت کی گواھی دیں ھم نے گواھی دی،
لیکن آپ اس پر بھی راضی نہ ھوئے یھاں تک کہ آپ نے (حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے کھا) اس جوان کو اپنی جانشینی پر منصوب کردیا اور کھا : ”مَن کُنْتُ مَولَاہُ فَہذَا عَلِيّ مَولاہ“۔
کیا یہ کام اپنی طرف سے کیا ھے یا خدا کی طرف سے؟
پیغمبر اکرم (ص)نے فرمایا:
اس خداکی قسم جس کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے، یہ کام میں نے خدا کی طرف سے انجام دیا ھے“۔
نعمان بن حارث نے اپنا منھ پھیر لیا اور کھا:
خداوندا! اگر یہ کام حق ھے اور تیری طرف سے ھے تو مجھ پر آسمان سے پتھر برسا!۔
اچانک آسمان سے ایک پتھر آیا اور اس کے سر پر لگا ، جس سے وہ وھیں ھلاک ھوگیا،
📜 *اس موقع پر آیہٴ <سَاٴَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِع> نازل ھوئی ۔*
اور اسی مضمون کی روایت بہت سے اھل سنت مفسرین اور راویان حدیث نے مختصر سے اختلاف کے ساتھ نقل کی ھے،
منجملہ: قرطبی نے اپنی مشھور تفسیرمیں آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی میں اور ابو اسحاق ثعلبی نے اپنی تفسیر میں۔
علامہ امینی علیہ الرحمہ نے کتاب الغدیر میں تیس علمااھل سنت سے (معہ منابع ) اس روایت کو نقل کیا ھے،
جن میں سے: سیرہٴ حلبی، فرائد السمطین حموینی، درر السمطین شیخ محمد زرندی، السراج المنیرشمس الدین شافعی، شرح جامع الصغیر سیوطی، تفسیر غریب القرآن حافظ ابوعبید ھروی، اور تفسیر شفاء الصدور ابو بکر نقّاش موصلی ، وغیرہ بھی ھیں
بعض روایات میں ”حارث بن نعمان“ اور بعض روایات میں ”نضر بن حارث“ آیا ھے۔
📚 مجمع البیان ، جلد ۹و۱۰، صفحہ ۳۵۲۔
📚 تفسیر قرطبی ، جلد ۱۰، صفحہ ۶۷۵۷۔
📚 تفسیر آلوسی، ، جلد ۲۹، صفحہ ۵۲۔
📚 نور ا لابصار شبلنجی ، صفحہ ۷۱ کے نقل کے مطابق۔
📚 تفسیر پیام قرآن ، جلد ۹، صفحہ ۱۸۱۔
.
.
اعلان غدیر کو چیلنج کرنے والا حارث بن نعمان فہری اور اس کا حشر
جز: قَالَ الْمَلَأُ سورة ‎الأنفال
‎وَ اِذۡ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنۡ کَانَ ہٰذَا ہُوَ الۡحَقَّ مِنۡ عِنۡدِکَ فَاَمۡطِرۡ عَلَیۡنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائۡتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿)۳۲
۳۲۔ اور (یہ بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا: اے اللہ! اگر یہ بات تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر کوئی دردناک عذاب نازل کر ۔
32۔یہ ایک چیلنج تھا جو رسالتمآبؐ کی دعوت کی حقانیت کے خلاف کیا گیا۔ یہ چیلنج کرنے والا کون تھا مفسرین میں اختلاف ہے۔ علامہ امینی نے الغدیر جلد اول صفحہ 239۔266 میں شیعہ و سنی متعدد مصادر سے ذکر کیا ہے کہ یہ چیلنج غدیر کے موقع پر کیا گیا اور چیلنج کرنے والا حارث بن نعمان فہری تھا، جب رسول خدا (ص)نے غدیر کے موقع پر فرمایا : من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ تو حارث فہری نے جو منافق تھا، کہا: آپ نے توحید کا حکم دیا ہم نے مان لیا، بتوں سے بیزاری کا حکم دیا ہم نے مان لیا، اپنی رسالت کی تصدیق کرنے کے لیے کہا ہم نے تصدیق کی، پھر جہاد، حج، روزہ، نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہم نے مان لیا۔ آپ(ص) نے ان پر اکتفا نہ کیا اور اس لڑکے کو اپنا خلیفہ بنا دیا اور کہدیا: من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ ۔ کیا آپ (ص) کی اپنی طرف سے ہے یا اللہ کی طرف سے؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اللہ کی طرف سے ہے۔ نعمان لوٹا اور کہا: اے اللہ اگر یہ بات حق ہے اور آپ کی طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے ۔ اتنے میں ایک پتھر آسمان سے اس پر گرا اور وہ مر گیا۔ آیۂ سَاَلَ سَاۗىِٕلٌۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ (معارج:1) اسی سلسلے میں نازل ہوا۔
اس واقعہ کو ابو عبیدہ ھروی متوفی 223ھ نے اپنی تفسیر غریب القرآن میں، ابوبکر نقاش موصلی متوفی 351 ھ نے اپنی تفسیر شفاء الصدور میں، ابواسحاق بقلی متوفی 427ھ نے اپنی تفسیر میں، حاکم حسکانی نے دعاۃ الھداۃ میں، ابوبکر یحییٰ قرطبی متوفی 567ھ نے سورۂ المعارج کی تفسیر میں، سبط ابن جوزی متوفی 654ھ نے تذکرہ میں، حموینی متوفی 722 ھ نے فراید السمطین میں و دیگر 30 کے قریب علماء نے ذکر کیا ہے۔
.
.
نعمان بن حارث فھری رسول اکرم (ص)کی خدمت میں حاضر ھوکر عرض کرتا ھے: آپ نے ھمیں حکم دیا کہ خدا کی وحدانیت اور آپ کی رسالت کی گواھی دیں ھم نے گواھی دی، لیکن آپ اس پر بھی راضی نہ ھوئے یھاں تک کہ آپ نے (حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے کھا) اس جوان کو اپنی جانشینی پر منصوب کردیا اور کھا : ”مَن کُنْتُ مَولَاہُ فَہذَا عَلِيّ مَولاہ“۔کیا یہ کام اپنی طرف سے کیا ھے یا خدا کی طرف سے؟ پیغمبر اکرم (ص)نے فرمایا: اس خداکی قسم جس کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے، یہ کام میں نے خدا کی طرف سے انجام دیا ھے“۔
نعمان بن حارث نے اپنا منھ پھیر لیا اور کھا: خداوندا! اگر یہ کام حق ھے اور تیری طرف سے ھے تو مجھ پر آسمان سے پتھر برسا!۔
اچانک آسمان سے ایک پتھر آیا اور اس کے سر پر لگا ، جس سے وہ وھیں ھلاک ھوگیا،اس موقع پر آیہٴ <سَاٴَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِع> نازل ھوئی ۔
اور اسی مضمون کی روایت بہت سے اھل سنت مفسرین اور راویان حدیث نے مختصر سے اختلاف کے ساتھ نقل کی ھے، منجملہ: قرطبی نے اپنی مشھور تفسیرمیں آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی میں اور ابو اسحاق ثعلبی نے اپنی تفسیر میں۔
علامہ امینی علیہ الرحمہ نے کتاب الغدیر میں تیس علمااھل سنت سے (معہ منابع ) اس روایت کو نقل کیا ھے، جن میں سے: سیرہٴ حلبی، فرائد السمطین حموینی، درر السمطین شیخ محمد زرندی، السراج المنیرشمس الدین شافعی، شرح جامع الصغیر سیوطی، تفسیر غریب القرآن حافظ ابوعبید ھروی، اور تفسیر شفاء الصدور ابو بکر نقّاش موصلی ، وغیرہ بھی ھیں
بعض روایات میں ”حارث بن نعمان“ اور بعض روایات میں ”نضر بن حارث“ آیا ھے۔
مجمع البیان ، جلد ۹و۱۰، صفحہ ۳۵۲۔
تفسیر قرطبی ، جلد ۱۰، صفحہ ۶۷۵۷۔
تفسیر آلوسی، ، جلد ۲۹، صفحہ ۵۲۔
نور ا لابصار شبلنجی ، صفحہ ۷۱ کے نقل کے مطابق۔
تفسیر پیام قرآن ، جلد ۹، صفحہ ۱۸۱۔