حدیث غدیر پر ابن تیمہ کا رد (اسکین پیجز)

12 جولائی 2015 کو امت نامی اخبار نے حدیث غدیر کی صحت پر شک و شبہ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس رواۃ کو محدیثین نے ضعیف کہا ہے ۔
حدیث غدیر کی صحت فقہاء ، محدیثین کے نزدیک نہ صرف صحیح ہے بلکہ تواتر کا درجہ رکھتی ہے ۔ اس کی صحت پر صرف کم علم ، کم مطالعہ ، علم اصول حدیث سے نا واقف اور ناص بی ہی اعتراض کرسکتا ہے ۔
حدیث غدیر کی صحت پر شیخ ابن تیمیہ نے بھی شک و شبہ کیا لیکن اللہ کی قدرت ہے کہ شیخ ابن تیمیہ کا رد خود شیخ ابن تیمیہ کے منھج کا اتباع کرنے والے سلفی وہابی علماء نے کیا ہے اور اقرار کیا ہے کہ
حدیث غدیر صحیح الاسناد ہے اور ابن تیمیہ نے اس کو ضعیف کہہ کر اصول حدیث کی مخالفت کی ہے ۔
*شیخ ابن تیمیہ حدیث غدیر کی صحت کے بارے میں لکھتے ہیں 😘
“جہاں تک حدیث غدیر (جس کا میں مولا ہوں ، علی اس کا مولا ہے ) ، اس حدیث کا بنیادی کتب میں ذکر نہیں ہے سوائے ترمذی کے ، اس میں صرف من کنت مولاہ فعلی مولاہ کا ذکر ہے ، زیادت کا ذکر نہیں ہے اس حدیث میں ۔ امام احمد سے اس کے بارے میں پوچھا گیا ، انھوں نے کہا کہ یہ کوفیوں کی زیادت ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ جھوٹ ہے ۔۔۔۔
مجموع الفتویٰ // 2 // ص 515
ہمارے سامنے ابن تیمیہ کا مجموع الفتاوی کے دو نسخے موجود ہیں جو کہ مختلف ناشران کی طرف سے محقیقین کی جماعت کے ساتھ طبع ہوئے ہیں ۔ حدیث غدیر کی سند کے بارے میں ان محقیقن نے حاشیہ میں اقرار کیا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے ۔ ہم ان کے حاشیہ کی تحقیق نقل کر رہے ہیں
مجموع الفتاویٰ جو کہ العبیکان ناشر نے چھاپی ہے ، اس کی تحقیق دو سلفی علماء ، شیخ عامر الجزار اور شیخ انور الباز نے احادیث کی تخریج اور تحقیق کا کام سر انجام دیا ہے ۔
یہ دونوں حضرات حدیث غدیر کے ذکر کے ضمن میں حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ
” ترمذی نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ “
مجموع الفتاویٰ // ج 2 // حاشیہ نمبر : 4
دوسرا نسخہ جو مجموع الفتاوی کا ہے وہ دار الحدیث القاھرہ نے چھاپا ہے ، اس میں روایات و احادیث کی تحقیق و تخریج دو سلفی علماء ، شیخ فرید العزیز الجندی اور شیخ اشرف جلال الشرقاری نے انجام دی ہے ۔
یہ دونوں حضرات حدیث غدیر کی سندپر کلام کرتے ہوئے حاشیہ میں درج کرتے ہیں کہ
” حدیث غدیر کی سند صحیح ہے “
ایک اور مقام پر لکھتے ہیں کہ
“حدیث غدیر کی سند صحیح ہے جس کو ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ نے نقل کیا ہے اور صحیح الجامعہ میں شیخ البانی نے صحیح کہا ہے ۔ “
مجموع الفتاوی // ج 2 // ص 511 ، 514 // حاشیہ نمبر : 4 اور 1
*شیخ البانی کا حدیث غدیر کی صحت پر ابن تیمیہ کا رد*
شیخ البانی اپنی کتاب سلسلہ احادیث الصحیحہ میں حدیث غدیر کے تمام طرق جمع کرنے اور ان کی صحت پر حکم صحیح لگا کر ابن تیمیہ کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
” زیر بحث حدیث ” من کنت مولاۃ ۔۔۔۔۔ کی استنادی حیثیت اور اس کے متعدد طرق آپ کے علم میں اگئے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ حدیث صحیح ہے ۔ اس حدیث پر تفصیلی گفتگو اور اس کی صحت کا تعین اس لئے کرن پڑا کہ اس حدیث کے پہلے حصہ کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ضعیف اور دوسرے حصہ کو موضوع قرار دیا ہے ۔ میرا اندازہ یہ ہے کہ ابن تیمیہ سے یہ غلطی احادیث کے متعدد طرق جمع نہ کرنے اور ان پر غور و فکر نہ کرنے کے نیتجے میں جلد بازی کی وجہ سے سرزد ہوئی ہے ۔ اللہ ہی حامی و ناصر ہے “
سلسلہ احادیث الصحیحہ // ج 4 // ص 344 // حدیث :1750
الحمد اللہ تحقیق واضح ہوگئی اور حق قائم ہوگیا ، باطل مٹ گیا
تحقیق :
بقلم : السید حسنی
18 ذی الحج 1438 ھجری