امام حسینؑ پر رونا سنت رسول ص و صحابہ

امام حسینؑ پر گریہ کرنا رسول اللهﷺ اور صحابہؓ کی سنت ہے
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ، أَوْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ وَكِيعٌ، شَكَّ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللهِ بْنَ سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِإِحْدَاهُمَا : ” لَقَدْ دَخَلَ عَلَيَّ الْبَيْتَ مَلَكٌ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ قَبْلَهَا، فَقَالَ لِي: إِنَّ ابْنَكَ هَذَا حُسَيْنٌ مَقْتُولٌ، وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مِنْ تُرْبَةِ الْأَرْضِ الَّتِي يُقْتَلُ بِهَا ” قَالَ: ” فَأَخْرَجَ تُرْبَةً حَمْرَاءَ “
ہم سے بیان کیا وکیع نے، اسکو روایت کی عبد اللہ بن سعید نے جس نے اپنے والد سے روایت کی اور انہوں نے حضرت عائشہ یا حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت کی کہ نبی ص نے ان میں سے ایک سے فرمایا: ابھی ایک فرشتہ میرے پاس گھر میں آیا تھا اور وہ آج سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا، اس نے مجھ سے کہا: بیشک آپکا یہ بیٹا حسین (رض) قتل کردیا جائے گا، اور اگر آپ چاہیں تو میں آپکو زمین کی وہ مٹی دکھا سکتا ہوں جدھر اسکو قتل کیا جائے گا۔ پھر اس نے ایک لال مٹی نکالی۔ (1) شيخ شعيب الأرناووط کہتے ہیں: حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيٍّ، وَكَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ، فَلَمَّا حَاذَى نِينَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّينَ، فَنَادَى عَلِيٌّ: اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللهِ، اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللهِ، بِشَطِّ الْفُرَاتِ قُلْتُ: وَمَاذَا قَالَ؟، دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعَيْنَاهُ تَفِيضَانِ، قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، أَغْضَبَكَ أَحَدٌ، مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ؟ قَالَ: ” بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ قَبْلُ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ يُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ ” قَالَ: فَقَالَ: ” هَلْ لَكَ إِلَى أَنْ أُشِمَّكَ مِنْ تُرْبَتِهِ؟ ” قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ. فَمَدَّ يَدَهُ، فَقَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ فَأَعْطَانِيهَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ أَنْ فَاضَتَا
عبد اللہ بن نجی نے اپنے والد نجی سے روایت کی جو علی رضی اللہ عنہ کا وضوء کا برتن اٹھایا کرتے تھے۔ تو جب وہ نینوا پہنچے اور وہ صفین کی طرف بڑھ رہے تھے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: صبر کرو ابا عبد اللہ (یہ امام حسین کی کنیت تھی)! نہر فرات کے کنارے پر صبر کرو! (راوی کہتا ہے) میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! کیا ہوا؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول الله ص کے پاس ایک دن آیا تو انکی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی، آپکو کسی نے پریشان کیا ہے کیا، آپکی آنکھوں سے آنسو کیوں بہہ رہے ہیں؟ رسول الله ص نے کہا: نہیں، بلکہ میرے پاس سے ابھی جبرائیل اٹھ کر گیا ہے اور اس نے مجھے خبر دی ہے کہ میری امت حسین (رض) کو قتل کردے گی نہر فرات کے کنارے پر۔ پھر آپ ص نے فرمایا: کیا تم وہ مٹی دیکھنا چاہتے ہو جدھر حسین قتل ہوگا؟ میں نے کہا: جی، مجھے دکھایئے۔ آپ نے مجھے مُٹھی بھر مٹی دی اور میں روتا رہا۔ (2) شیخ زبیر علی زئی نے کہا کہ اسکی سند صحیح ہے۔ شیخ احمد شاکر نے بھی اسکی سند کو صحیح کہا ہے، اسکے علاوہ ابو بکر الهيثمي نے مجمع الزوائد میں کہا کہ اس حدیث کو احمد، ابو یعلی، البزار اور البطراني نے نقل کیا ہے اور حدیث کے تمام رواہ ثقہ ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، ثنا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: «سَمِعْتُ الْجِنَّ تَنُوحُ عَلَى الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ»
عمار بن ابی عمار نے ام سلمہ (رض) سے روایت کی کہ میں نے جنات کو حسین رضی اللہ عنہ پر نوحہ گیری کرتے ہوئے سنا۔ (3) شیخ زبیر علی زہی: سند صحیح ہے، ابوبکر الھیثمي: سند صحیح ہے۔ وصی اللہ عباس: حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ مَلَكَ الْمَطَرِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: ” امْلِكِي عَلَيْنَا الْبَابَ، لَا يَدْخُلْ عَلَيْنَا أَحَدٌ “، قَالَ: وَجَاءَ الْحُسَيْنُ لِيَدْخُلَ فَمَنَعَتْهُ، فَوَثَبَ فَدَخَلَ فَجَعَلَ يَقْعُدُ عَلَى ظَهَرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَى مَنْكِبِهِ، وَعَلَى عَاتِقِهِ، قَالَ: فَقَالَ الْمَلَكُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتُحِبُّهُ؟ قَالَ: ” نَعَمْ “، قَالَ: أَمَا إِنَّ أُمَّتَكَ سَتَقْتُلُهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ الْمَكَانَ الَّذِي يُقْتَلُ فِيهِ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فَجَاءَ بِطِينَةٍ حَمْرَاءَ، فَأَخَذَتْهَا أُمُّ سَلَمَةَ فَصَرَّتْهَا فِي خِمَارِهَا قَالَ: قَالَ ثَابِتٌ: ” بَلَغَنَا أَنَّهَا كَرْبَلَاءُ “
انس بن مالک سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے الله سے اجازت چاہی رسول الله ص کے پاس جانے کی تو اللہ نے اجازت دیدی۔ تو رسول الله ص نے ام سلمہ (رض) کو کہا کہ دروازہ بند کردو تاکہ کوئی اس میں داخل نہ ہو سکے۔ پھر حسین آئے داخل ہونے کیلئے تو ام سلمہ (رض) نے انکو آنے سے منع کردیا۔ مگر حسین پھر بھی داخل ہوگئے اور رسول الله ص کی قمر پر بیٹھ گئے اور انکے کاندھوں پر۔ فرشتے نے کہا: کیا آپ سے بچے سے پیار کرتے ہیں؟ رسول الله ص نے فرمایا: ہاں۔ فرشتے نے کہا: آپکی امت جلد اسکو قتل کردے گی۔ اور اگر آپ چاہیں تو میں آپکو وہ جگہ دکھا سکتا ہوں جہاں اسکو قتل کیا جائے گا۔ پھر اس فرشتے نے ہاتھ کو مارا اور ایک لال مٹی کے ساتھ آگیا۔ پھر ام سلمہ نے وہ مٹی لیلی اور اپنے پردے کے ساتھ باندھ لی۔ ثابت کہتا ہے: ہم تک پہنچا ہے کہ وہ جگہ کربلاء ہے۔ (4) البانی نے کہا ہے کہ تمام راوی ثقہ ہیں سوائے عمارہ کے جو صدوق (سچا)ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ” رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْمَنَامِ بِنِصْفِ النَّهَارِ أَشْعَثَ أَغْبَرَ مَعَهُ قَارُورَةٌ فِيهَا دَمٌ يَلْتَقِطُهُ أَوْ يَتَتَبَّعُ فِيهَا شَيْئًا قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَا هَذَا؟ قَالَ: دَمُ الْحُسَيْنِ وَأَصْحَابِهِ لَمْ أَزَلْ أَتَتَبَّعُهُ مُنْذُ الْيَوْمَ ” قَالَ عَمَّارٌ: ” فَحَفِظْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ فَوَجَدْنَاهُ قُتِلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ “
ابن عباس (رض) نے کہا: ایک مرتہ مجھے نصف دن کو خواب آیا جس میں میں نے نبی ص کو دیکھا۔ اور وہ گرد آلود اور الجھی ہوئی حالت میں تھے اور انکے پاس ایک بوتل تھی جس میں خون تھا۔ میں نے کہا: یا رسول الله ص! یہ کیا ہے؟ آپ نے کہا: یہ حسین (رض) اور اسکے اصحاب کا خون ہے اور میں اسکو صبح سے جمع کر رہا ہوں۔ عمار کہتا ہے کہ ہم نے اس دن کی تاریخ یاد کرلی جب یہ خواب نظر آیا۔ اور بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس ہی دن (دس محرم 61 ہجری) حسین (رض) کو قتل کیا گیا تھا۔ (5) شیخ زبیر علی زئی نے کہا: اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ شیح احمد شاکر نے اسکی سند کو صحیح کہا ہے۔ شیح شعيب الأرناووط نے کہا: اسکی سند قوی ہے مسلم کی شرط کے مطابق۔
اور اہل سنت معتبر احادیث میں مذکور ہے کہ:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي ‏”‏ ‏.‏
نبی کریم ص نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے واقعی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔ (6)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْرَائِيلَ قَالَ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ بِخَطِّ يَدِهِ: نا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قثنا الرَّبِيعُ بْنُ مُنْذِرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ يَقُولُ: مَنْ دَمَعَتَا عَيْنَاهُ فِينَا دَمْعَةً، أَوْ قَطَرَتْ عَيْنَاهُ فِينَا قَطْرَةً، أَثْوَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ.
ہم سے بیان کی احمد بن اسرائیل نے اور کہا: میں نے احمد بن محمد بن حنبل رحمہ الله کی کتاب میں انکے ہاتھوں سے لکھا دیکھا کہ ہم سے روایت کی اسود بن عامر ابو عبد الرحمان نے، ان سے بیان کیا الربیع بن منذر نے جنہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حسین بن علی (رض) کہا کرتے تھے: جسکی بھی آنکھوں سے آیک آنسو ہمارے لیئے بہے یا ایک قطرہ آنسو بھی ہمارے لیئے اسکی آنکھوں سے بہا، الله ﷻ اسکو جنت میں جگہ دے گا۔ (7) اس روایت کی سند اہل سنت رجال کے مطابق صحیح ہے۔
ہم ان احادیث کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ رسول الله ص اور صحابہ نے امام حسین عليه السلام پر گریہ کیا اور یہ انکی سنت ہے، کوئی بدعت یا گناہ نہیں۔ رسول الله ص نے امام حسین علیہ السلام کی شھادت سے قبل بھی ان پر گریہ کیا اور شھادت کے بعد بھی گریہ کیا جیسا کہ حضرت عبد الله ابن عباس رضی الله عنه والی روایت میں مذکور ہے۔ ہمیں رسول الله ص کی سنت پر عمل کرنا چاہئیے اور یقینا اسکا اجر و ثواب الله ﷻ دے گا۔ تمام روایات اہل سنت کی معتبر کتب سے نقل کی گئی ہیں۔
أحقر: سيد علي أصدق نقوي
اللهم صل على محمد ﷺ وآله
مآخذ:
(1) مسند أحمد، رقم الحديث: 26524
(2) مسند أحمد، رقم الحديث: 648
(3) فضائل الصحابة، الرقم: 1373، المعجم الكبير للطبراني، رقم الحديث: 2867
(4) مسند أحمد، رقم الحديث: 13539
(5) مسند أحمد، رقم الحديث: 2165
(6) صحيح البخاري، رقم الحديث: 6994، صحيح مسلم، رقم الحديث: 2266، سنن ابن ماجة، رقم الحديث: 3900، جامع الترمذي، رقم الحديث: 2276، سنن أبي داود، رقم الحديث: 5023، وغيرهم
(7) فضائل الصحابة، رقم الحديث: 1154
.
.
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا صحابہؓ کو حکم دینا کہ وہ امام حسینؑ کی نصرت کریں
حضرت انس بن حارثؓ ان کا شمار اہل کوفہ میں ہوتا ہے .انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ میرا بیٹا(یعنی امام حسینؑ ) سرزمین عراق میں شہید ہوگا پس جو شخص ان کو پائے وہ ان کی مدد کرے چنانچہ یہ انس بن حارث بھی امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے متاخرین یعنی ابن مندہ نے انس بن حارث کو صحابہ میں شمار کیا ہے ،ابن مندہ کی ابوعمر نے اور ابواحمد عسکری بے بھی موافقت کی ہے، ان دونوں نے بھی کہا ہے کہ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے اس طرح یہ روایت صاحب اسدالغابہ “حارث بن نبیہ” کے ترجمہ میں بھی لائے ہیں اور اس میں اس چیز کا اضافہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یہ بیان کر رہے تھے اس وقت امام حسینؑ ان کی گود میں تھے
اُسد الغابہ // ابن اثیر// ج 1 // ص 203//اردو ترجمہ: عبدالشکور لکھنوی // طبع پاکستان//ترجہ : انس بن حارث و حارث بن نبیہ الاصابہ //ابن حجر عسقلانی //ج 1// ص 69//طبع مصر //ترجمہ: انس بن حارث