حضرت حمزہ رض کی شہادت پر رسول اللّه ص کا عزاداری کرنا اور کروانا

*حضرت حمزہ کی شہادت پر رسول اللّه ص کا نوحہ خوانی و عزاداری کرنا اور کروانا*
حمزه ابن عبدالمطلب اسلام کی اہم شخصیات میں سے ہیں کہ جو جنگ احد میں شھید ہوئے۔
رسول خدا صلّي الله عليه و آله وسلّم اپنے چچا حمزہ کی شھادت پر بہت غمگین ہوئے، کیونکہ وہ اسلام و توحید کے حامی و مدافع تھے، ان کی جدائی پر گریہ کیا اور ان کو سید الشھداء کا نام دیا۔
رسول خدا(ص) کا اپنے چچا کی شھادت پر رد عمل ان کے سب پیروکاروں کے لیے عملی نمونہ ہے۔
*شھادت حضرت حمزہ پر رسول خدا(ص) کا گریہ کرنا:*
حضرت حمزہ [علیہ السلام] کے لئے پیغمبر اکرم [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کی عزاداری
رسول خدا [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کے صحابی ابن مسعود نے شرح مسند ابی حنیفہ میں کہا :
وعن ابن شاذان من حديث ابن مسعود رضي الله عنه : ما رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم باكيا قط أشد من بكائه على حمزة رضي الله عنه ، وضعه في القبلة ، ثم وقف على جنازته ، وأنحب حتى نشغ ، أي شهق ، حتى بلغ به لغشي من البكاء يقول : يا حمزة يا عم رسول الله وأسد رسوله : يا حمزة يا فاعل الخيرات ، يا حمزة يا كاشف الكرب ، يا حمزة يا ذاب عن وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وكان صلى الله تعالى عليه وسلم إذا صلى على جنازة ….
ہم نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح سے کبھی گریہ و زاری کرتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح سے جناب حمزہ پر گریہ و زاری کر رہے تھے، آپ نے حضرت حمزہ علیہ السلام کے جنازہ کو قبلہ کی طرف کیا، اور جنازہ پر کھڑے ہوکر اتنا گریہ و زاری کیا کہ شدت گریہ کی وجہ سے غش کھاکر گر پڑے اورفرمایا: اے حمزہ، اے رسول اللہ کے چچا، اے رسول کے شیر، اے حمزہ، اے نیک امور انجام دینے والے، اے غموں کو بر طرف کرنے والے، اے وہ کہ جو رسول خدا پر فدا تھے ۔ ۔ ۔
📚 شرح مسند أبي حنيفة، ج1، ص526
حلبی اپنی کتاب سيرۃ النبی میں لکھتا ہے کہ:
لما رأي النبي حمزه قتيلا، بكي فلما راي ما مثّل به شهق.
جب پیغمبر(ص) نے حضرت حمزہ کا مردہ بدن دیکھا تو گریہ کیا و وقتی بدن کو مثلہ کرنے سے آگاہ ہوئے تو زور زور سے گریہ کیا۔
📚 السيره الحلبيه، ج 2، ص 247.
یہ گریہ رسول خدا اس قدر شدید تھا کہ ابن مسعود کہتا ہے کہ:
ما رأينا رسول اللّه صلّي الله عليه و آله وسلّم باكياً أشدّ من بكائه علي حمزه، وضعه في القبله، ثمّ وقف علي جنازته، وانتحب حتّي بلغ به الغشي، يقول: يا عمّ رسول اللّه! يا حمزه! يا أسد اللّه! وأسد رسوله! يا حمزه! يا فاعل الخيرات! يا حمزه! يا كاشف الكربات! يا حمزه! يا ذابّ عن وجه رسول اللّه!.
ہم نے آج تک رسول خدا کو اس قدر شدید کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ بدن حضرت حمزہ کو قبلے کی طرف رکھا ہو تھا اس قدر زیادہ گریہ کیا کہ رسول خدا پر غشی طاری ہو گئی۔ وہ پکار پکار کر بدن پر بین کر رہے تھے۔اے پیغمبر خدا کے چچا، اے حمزه! اے شير خدا و شير پيغمبر خدا، اے حمزه! اے کہ جو نیک کام انجام دیتے تھے ، اے حمزه! اے کہ جو مشكلات کو دور کرتا تھا ، اے حمزه! جو رسول خدا سے سختیوں کو دور کرتا تھا۔
📚 ذخائر العقبي، ص 181.
*حضرت حمزہ پرتمام غم کے مواقع پر گریئے و عزا کا جاری رہنا:*
ابن کثیر کہتا ہے کہ:
آج تک انصار کی خواتین اپنے مردوں پر گریہ کرنے سے پہلے حمزہ پر روتی ہیں:
أحمد بن حنبل عن ابن عمر أن رسول الله صلي الله عليه وسلم لما رجع من اُحد فجعلت نساء الأنصار يبكين علي من قتل من أزواجهن قال فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم ولكن حمزه لا بواكي له قال ثم نام فاستنبه وهن يبكين.
ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم جب جنگ احد سے واپس آ رہے تھے تو دیکھا کہ انصار کی خواتین اپنے مردوں پر گریہ کر رہی ہیں۔ رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم نے فرمایا کہ حمزہ پر کوئی رونے والا نہیں ہے ۔ پھر رسول خدا (ص) بعد میں متوجہ ہوئے کہ عورتیں حضرت حمزہ کے لیے بھی گریہ کر رہی ہیں۔
قال فهن اليوم إذا يبكين يندبن بحمزه.
*اس دن سے آج تک عورتیں پہلے حمزہ کے لیے اور پھر اپنے شھداء کے لیے عزاداری کرتی ہیں۔*
📚 البدايه والنهايه، ابن كثير، ج 4، ص 55.
ابن کثیر اس کو نقل کرنے کے بعد کہتا ہے کہ:
*وهذا علي شرط مسلم.*
یہ روایت مسلم کے نزدیک بھی صحیح ہونے کی شرائط رکھتی ہے۔
📚 البدايه والنهايه، ج 4، ص 55.
واقدی نے بھی اسی مطلب کو ذکر کیا ہے:
قال الواقدي فلم يزلن يبدأن بالندب لحمزه حتي الآن.
اس دن سے آج تک عورتیں پہلے حمزہ کے لیے اور اپنے شھداء کے لیے عزاداری کرتی ہیں۔
📚 أسد الغابه، ج 2، ص 48.
ابن سعد نے بھی اسی مطلب کو ذکر کیا ہے:
فهن إلي اليوم إذا مات الميت من الأنصار بدأ النساء فبكين علي حمزه ثم بكين علي ميتهن.
اس دن سے آج تک عورتیں پہلے حمزہ کے لیے اور اپنے شھداء کے لیے عزاداری کرتی ہیں۔
📚 الطبقات الكبري، ج 2، ص 44.
کیا رسول خدا صلّي الله عليه و آله وسلّم کا یہ عمل گرئیے و عزاداری کے جائز و شرعی ہونے پر دلیل نہیں ہے؟
اہل ایمان پيغمبر اكرم صلّي الله عليه و آله وسلّم کی سنّت عملی کو اپنے اعمال کے لیے معیار و میزان قرار دیتے ہیں۔
لھذا سیرت و سنت عملی رسول خدا (ص) گریہ و عزاداری حمزہ کے لیے یہ دوسرے اولیاء و بزرگان دین پر گرئیے و عزاداری کی دلیل ہو سکتی ہے۔
حضرت حمزہ [علیہ السلام] کے لئے پیغمبر اکرم [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کی عزاداری
رسول خدا [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کے صحابی ابن مسعود نے شرح مسند ابی حنیفہ میں کہا :
وعن ابن شاذان من حديث ابن مسعود رضي الله عنه : ما رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم باكيا قط أشد من بكائه على حمزة رضي الله عنه ، وضعه في القبلة ، ثم وقف على جنازته ، وأنحب حتى نشغ ، أي شهق ، حتى بلغ به لغشي من البكاء يقول : يا حمزة يا عم رسول الله وأسد رسوله : يا حمزة يا فاعل الخيرات ، يا حمزة يا كاشف الكرب ، يا حمزة يا ذاب عن وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وكان صلى الله تعالى عليه وسلم إذا صلى على جنازة ….
ہم نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح سے کبھی گریہ و زاری کرتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح سے جناب حمزہ پر گریہ و زاری کر رہے تھے، آپ نے حضرت حمزہ علیہ السلام کے جنازہ کو قبلہ کی طرف کیا، اور جنازہ پر کھڑے ہوکر اتنا گریہ و زاری کیا کہ شدت گریہ کی وجہ سے غش کھاکر گر پڑے اورفرمایا: اے حمزہ، اے رسول اللہ کے چچا، اے رسول کے شیر، اے حمزہ، اے نیک امور انجام دینے والے، اے غموں کو بر طرف کرنے والے، اے وہ کہ جو رسول خدا پر فدا تھے ۔ ۔ ۔
شرح مسند أبي حنيفة، ج1، ص526