آیت ولایت میں صیغہ جمع کا مفرد پر اطلاق

مولا علی علیہ السلام کا حالت رکوع میں خیرات کرنا اور آیت ولایت کا نازل ھونا
اِنَّماَ وَلِیُّکُمُ اللهُ وَ رسُولُہ وَ الَّذِین آمَنُوا الّذِینَ یُقیمُونَ الصَّلوٰة ویُؤتُون الزَّکَاةَ وَہُمْ راکعونَ>[1]
بےشک اللہ اور اس کا رسول اور اس کے بعد وہ تمہاراولی ھے جو ایمان لایا اورنماز قائم کی اور رکوع کی حالت میں زکات ادا کی۔
زمخشری اپنی کتاب کشاف میں بیان کرتے ھیں کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں اس وقت نازل ھوئی جب آپ نے نما ز پڑھتے وقت حالت رکوع میں سائل کو اپنی انگوٹھی عطا کی۔ زمخشری مزید کھتے ھیں کہ اگر کوئی شخص اعتراض کرے کہ اس آیت میں تو جمع کا لفظ آیا ھے اور یہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے لئے کس طرح درست ھو سکتا ھے۔
اس کا جواب یہ ھے کہ جب کسی کام کا سبب فقط ایک ھی شخص ھو تو وہاں اس کے لئے جمع کا لفظ استعمال ھو سکتا ھے تا کہ لوگ اس فعل کی شبیہ بجا لانے میں رغبت حاصل کرےں اور ان کی خواھش ھو کہ ھم بھی اس جیسا ثواب حاصل کرلے 2
[1] سورہ مائدہ آیت ۵۵۔
[2] الکشاف ج۱ ص ۶۴۹۔
اس کے علاوہ قرآن مجید میں متعدد جگہوں پر لفظ جمع استعمال ہوا ہے لیکن اس کا مصداق صرف ایک فرد میں منحصر ہے :
مثلا اسی سورہ کی ١٧٣ ویں آیت میں بیان ہوا ہے :
الَّذینَ قالَ لَہُمُ النَّاسُ ِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ ۔
یہ وہ ایمان والے ہیں کہ جب ان سے بعض لوگوں نے کہاکہ لوگو ں نے تمہارے لئے عظیم لشکر جمع کرلیا ہے لہذا ان سے ڈرو۔
اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق یہاں پر :الناس (لوگوں) سے مراد نعیم بن مسعود ہے جس نے مسلمانوں کو مشرکین کی طاقت سے ڈرانے کے لئے ابوسفیان سے کچھ مال لیا تھا (١) ۔
اسی طرح ١٨١ ویں آیت میں ملتا ہے :
لَقَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّذینَ قالُوا ِنَّ اللَّہَ فَقیر وَ نَحْنُ أَغْنِیاء۔
اللہ نے ان کی بات کوبھی سن لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ خدا فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔لہذا اس نے ہم سے زکات دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
جب کہ آیت میں الذین سے مراد حُیی بن ا خطب یا فنحاص ہے (٢) ۔
کبھی کبھی مفرد کے لئے لفظ جمع کا استعمال احترام کے لئے بھی ہوتا ہے جس طرح سے ابراہیم علیہ السلام کے لئے ملتا ہے :
اِنَّ ِبْراہیمَ کانَ أُمَّةً قانِتاً لِلَّہِ حَنیفاً وَ لَمْ یَکُ مِنَ الْمُشْرِکینَ۔
بیشک ابراہیم علیہ السّلام ایک مستقل امّت اور اللہ کے اطاعت گزار اور باطل سے کترا کر چلنے والے تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے(٣) ۔
یہاں پر لفظ امت جو کہ اسم جمع ہے ایک شخص کے اوپر اطلاق ہوا ہے(٤) ۔
١۔ تفسیر «قرطبى»، ذیل آیه 173 سوره «آل عمران»؛ تفسیر «فخر رازى»، ذیل آیه 173 سوره «آل عمران»؛ تفسیر «آلوسى»، ذیل آیه 173 سوره «آل عمران».
٢۔ تفسیر «طبرى»، جلد 4، صفحه 129، ذیل آیه 181 سوره «آل عمران»؛ تفسیر «قرطبى»، ذیل آیه 181 سوره «آل عمران»؛ تفسیر «ابن کثیر»، جلد 2، صفحه 155، ذیل آیه 188 سوره «آل عمران».
٣۔ سوره نحل، آیه 120.
٤۔ اقتباس از کتاب: تفسیر نمونه، آيت الله العظمي مکارم شيرازي، دار الکتب الإسلامیه، چاپ چهل و هفتم، ج 2، ص 680.