آیت اطعام سورہ انسان کی آیت ہے جو امیرالمومنین(ع) اور آپ کے خاندان کے بارے میں نازل ہوئی ہے. احادیث، شیعہ مفسرین، اور بعض اہل سنت کے مطابق، حضرت علی(ع)، فاطمہ(س)، حسنین(ع) اور ان کی کنیز فضہ نے تین دن روزے رکھے اور ہر تین دن افطار کے وقت اگرچہ خود بھوکے ہوتے تھے، لیکن اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو کھلایا۔
آیت کا نام اور متن
سورہ انسان کی آیت ٨ (اور اس کے ساتھ والی آیات) آیت اطعام سے مشہور ہے۔ [1] اس آیت اور اس کے پہلے اور بعد والی آیات کا متن یوں ہے:
إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا ﴿٥﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّـهِ يُفَجِّرُونَهَا تَفْجِيرًا ﴿٦﴾ يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا ﴿٧﴾ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴿٨﴾ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّـهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا ﴿٩﴾
ترجمہ:
بے شک نیک ایسی شراب کے پیالے پیئیں گے جس میں چشمہ کافور کی آمیزش ہوگی۔﴿٥﴾
وہ ایک چشمہ ہوگا جس میں سے اللہ کے بندے پیئیں گے اس کو آسانی سے بہا کر لے جائیں گے۔﴿٦﴾
وہ اپنی منتیں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کی مصیبت ہر جگہ پھیلی ہوئی ہوگی۔﴿٧﴾
اور وہ اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔﴿٨﴾
ہم جو تمہیں کھلاتے ہیں تو خاص اللہ کے لیے، نہ ہمیں تم سے جزا لینا مقصود ہے اور نہ شکرگزاری۔﴿٩﴾
شان نزول
بعض اہل سنت مفسرین کی نگاہ میں آیت اطعام اہل بیت(ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ علامہ امینی نے کتاب الغدیر میں اہل سنت کے چونتیس علماء کا نام لکھا ہے جو نقل متواتر کی تائید کرتے ہیں کہ یہ آیات اہل بیت(ع) کی شان اور امام علی(ع)، فاطمہ(س) اور حسنین(ع) کے فضائل بیان کرتی ہیں۔ شیعہ علماء کی نگاہ میں اس سورہ کی اٹھارویں آیت (یا پورا سورہ انسان) اہل بیت(ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے.[2]
ابن تیمیہ (وہابیوں کا رہبر) معتقد ہے کہ یہ سورہ مکہ میں نازل ہوئی اور اہل بیت(ع) سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ [3] لیکن اہل سنت کے اکثر علماء اس کی بات کے مخالف ہیں اور اسے رد کرنے کے لئے جواب بھی دئیے ہیں۔[4]
نزول کا واقعہ
اہل سنت مفسر زمخشری لکھتا ہے: “ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ حسن(ع)، حسین(ع) بیمار ہوئے. رسول خدا(ص) کچھ اصحاب کے ہمراہ ان دونوں کی عیادت کے لئے آئے. اور علی(ع) سے فرمایا: اے ابوالحسن بہتر ہے کہ اپنے فرزندوں کی تندرستی کے لئے نذر کرو۔ علی(ع)، فاطمہ(س)اور فضہ نے نذر کی کہ اگر ان دونوں کو شفا مل گئی تو تین دن روزے رکھیں گے۔ دونوں کو شفا مل گئی۔ علی(ع) نے تین من جو قرض لئے۔ فاطمہ(س) نے اس کے تیسرے حصے کو پیس لیا اور روٹی بنائی۔ افطار کے وقت سائل دروازے پر آیا اور کہا: اے اہل بیت محمد(ص)، میں مسلمان مسکین ہوں، مجھے کچھ کھانے کو دیں تا کہ اللہ تعالیٰ آپکو جنتی مائدہ عطا کرے۔ اہل بیت(ع) نے کھانا اٹھا کے اسے دیا اور خود پانی سے روزہ افطار کیا۔ اس کے دوسرے دن بھی روزہ رکھا اور جب افطار کا وقت ہوا اور کھانا حاضر کیا تو دروازے پر یتیم آیا۔ اس بار بھی انہوں نے اپنا کھانا اسے دے دیا۔ تیسرے دن پھر روزہ رکھا اور افطار کے وقت، ایک قیدی آیا، پھر آپ نے اپنا کھانا اسے دے دیا. جب صبح ہوئی تو علی(ع) نے حسنین(ع) کا ہاتھ پکڑا اور حضور(ص) کے پاس حاضر ہوئے۔ آپ(ص) نے جب ان کو دیکھا کہ وہ بھوک سے کانپ رہے ہیں، فرمایا: آپ کی حالت دیکھ کر میری حالت ناگوار ہو گئی ہے۔ اٹھے اور ان کے ہمراہ ان کے گھر کی طرف چل دئیے وہاں پر فاطمہ(س) کو دیکھا کہ مصلیٰ عبادت پر کھڑی ہیں اور ان کا پیٹ کمر سے ملا ہوا ہے اور آنکھوں کے نیچے حلقے ہوئے ہیں۔ یہ دیکھ کر پریشان ہو گئے۔ اس وقت جبرئیل(ع) نازل ہوئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپکو ایسے اہل بیت(ع) کی مبارکباد کہتا ہے اور اس کے ساتھ اس سورہ کو قرائت کیا”[5]
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ واقعہ تین دن نہیں بلکہ ایک دن پیش آیا ہے، اور کہتے ہیں کہ یہ آیت حضرت علی(ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ حضرت علی(ع) نے ایک یہودی کے لئے کام کیا اور اس کے بدلے اس سے کچھ جو دریافت کئے۔ جو گھر لائے اور جو کے ایک حصے کو پیس کر روٹی تیار کی، جب روٹی تیار ہو گئی، تو ایک مسکین دروازے پر آیا، آپ(ع) نے یہ روٹی اسے دے دی۔ پھر جو کے دوسرے حصے کو پیس لیا اور جب روٹی تیار ہو گئی، تو ایک یتیم نے سوال کیا تو آپ(ع) نے یہ روٹی اسے دے دی اور تیسری بار جب روٹی تیار ہوئی تو مشرکین کا ایک قیدی آیا آپ(ع) نے روٹی اسے دے دی۔[6]
حوالہ جات
1: رجوع کریں: روحانی نیا، فروغ غدیر، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۶؛ انصاری، اہل البیت علیہم السلام، ۱۴۲۴ق، ص۱۷۳؛ دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۳۳۸ش، ج۲، ص۱۳۶.
2: مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۵، ص۳۵۰.
3: ابن تیمیہ، منہاج السنۃ النبویہ، ۱۴۰۶، ج۷، ص۱۷۴-۱۸۶.
4: ابراہیمیان، «بررسی و نقد دیدگاه ابن تیمیہ درباره شأن نزول سوره هل اتی»، ص۱۶۰-۱۶۲.
5: زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۶۷۰.
6: بغوی، معالم التنزیل، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۱۹۱-۱۹۲.
.
.
اللہ کے پیارے روزہ داروں کا ، اللہ کی مخلوق کو تین دن کھانا کھلانا۔
اللہ کا اپنے پیاروں کی شان میں سورہ دھر نازل کر کے شکریہ ادا کرنا
ﻭَﯾُﻄْﻌِﻤُﻮﻥَ ﺍﻟﻄَّﻌَﺎﻡَ ﻋَﻠَﯽ ﺣُﺒِّﮧِ ﻣِﺴْﮑِﯿﻨًﺎ ﻭَﯾَﺘِﯿﻤًﺎ ﻭََﺳِﯿﺮًﺍ۔ اِﻧَّﻤَﺎ ﻧُﻄْﻌِﻤُﮑُﻢْ ﻟِﻮَﺟْﮧِ ﺍﷲِ ﻻَﻧُﺮِﯾﺪُ ﻣِﻨْﮑُﻢْ ﺟَﺰَﺍﺉً ﻭَﻻَﺷُﮑُﻮﺭﺍً سورہ دھر آیت 7، 8
ﺍﻭﺭ ﻭﮦ اس ( اللہ ) ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺘﺎﺝ ،ﯾﺘﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯿﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮧ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺳﺘﮕﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺷﮑﺮ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮐﮯ۔
ﺟﻨﺎﺏ ﺯﻣﺨﺸﺮﯼ ﺍﮨﻞ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻣﻔﺴﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻔﺴﯿﺮ ﺍﻟﮑﺸﺎﻑ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﯽ ﺗﻔﺴﯿﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﻭ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮩﻤﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﺮﯾﺾ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﮐﺮﻡ ۖ ﭼﻨﺪ ﺍﺻﺤﺎﺏ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﻮ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻨﺪﺭﺳﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﺷﻔﺎ ﯾﺎﺑﯽ ﮐﮯ
ﻟﺌﮯ ﻧﺬﺭ ﻣﺎﻧﮕﮯ ﺗﻮ ﮐﺘﻨﺎ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ؟
ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ع ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ س ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺧﺎﺩﻣﮧ ﻓﻀﮧ س ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﺬﺭ ﻣﺎﻧﮕﯽ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺣﺴﻨﯿﻦ ع ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ جاﺋﮯ، ﺗﻮ ﮨﻢ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺟﺐ ﺣﺴﻨﯿﻦ ع ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ ﺳﻼﻡ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮩﺎ ﻭ کنیز بی بی ﻓﻀﮧ س ﻧﮯ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ
ﻧﮧ ﺗﮭﯽ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺻﺎﻉ ﮔﻨﺪﻡ ﻗﺮﺽ ﻟﮯ ﮐﺮ غریب خانہ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ س ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﯿﺎ
جناب ﺯﮨﺮﺍ س ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﺎﻉ ﮔﻨﺪﻡ ﺳﮯ ﺭﻭﭨﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﺳﺘﺮ ﺧﻮﺍﻥ ﭘﺮ ﻻ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﯽ، ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺋﻞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻧﺪﺍ ﺁﺋﯽ :
ﺍﮮ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﻧﺒﻮﺕ ﺩﺭﻭﺩ ﻭ ﺳﻼﻡ ﺁﭖ ﭘﺮ ﮨﻮ!
ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﯿﺮ ﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﻧﺎ ﺧﺪﺍ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﻏﺬﺍ ﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔
ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﮐﻮ ﺩﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻓﻀﮧ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﯿﺮﻭﯼ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺩﻥ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺭﺍﺕ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺁ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ س ﻧﮯ ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﭘﺮ ﺭﻭﭨﯽ ﺭﮐﮭﯽ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﮐﮯ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﺗﮭﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﺘﯿﻢ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺋﯽ:
ﺍﮮ ﺍﮨﻞ ﺑﯿﺖ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ص ! ﻣﯿﮟ ﯾﺘﯿﻢ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﺮ ﮮ ﭘﺎﺱ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﯿﺮ ﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﺮ ﯾﮟ۔
ﺍﺱ ﺩﻥ ﮐﯽ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ ﮐﻮ ﯾﺘﯿﻢ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ
ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩﻥ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺋﯽ:
ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﺳﯿﺮ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ ﮐﻮ ﺍﺳﯿﺮ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﻮﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﭼﻮﺗﮭﮯ ﺩﻥ ﮐﯽ ﺻﺒﺢ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ع ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﻭ ﺣﺴﯿﻦ ع ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ۖ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﮐﺮ ﻡ ۖﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﮭﻮﮎ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﺴﻨﯿﻦ ع ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ س ﮐﮯ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﻮ ﺁﺋﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﮨﺮﺍ س ﻣﺤﺮﺍﺏ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺧﺪﺍ ﺳﮯ ﺭﺍﺯ ﻭﻧﯿﺎﺯ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺑﮭﻮﮎ ﺍﻭﺭ
ﮔﺮﺳﻨﮕﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺑﮭﯽ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﭘﺮ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ –
ﻟﮩٰﺬﺍ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﮐﺮ ﻡ ۖ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺒﺮﺋﯿﻞ ع ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﺍﮮ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﮐﺮﻡ ۖ ﺗﯿﺮﮮ ﺍﯾﺴﮯ ﻓﺪﺍ ﮐﺎﺭ ﺍﮨﻞ ﺑﯿﺖ ع ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺧﺪﺍ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﺭﺓ ﮨﻞ ﺍﺗﯽ ﮐﻮ ﮨﺪﯾﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻟﮯ ﻟﮯ۔
ﺷﯿﻌﮧ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﻣﻔﺴﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﺠﻤﻊ ﺍﻟﺒﯿﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﻟﻤﯿﺰﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻞﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺗﻔﺎﺳﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺩﺭ ﻣﻨﺜﻮﺭ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻣﯿﮟ اس واقعہ کو ﻧﻘﻞ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﻤﻊ ﺍﻟﺒﯿﺎﻥ ﺝ١٠، ﺍﻟﻤﯿﺰﺍﻥ ﺝ٣٠
ﺩﺭ ﻣﻨﺜﻮﺭ، ﮐﺸﺎﻑ ﺝ ٤