امام حسین کس دن شھید ہوئے ہیں؟

امام حسین کس دن شھید ہوئے ہیں؟

بعض اوقات خواھشات نفسی میں آکر یا کسی سے بغض اور حسد کی وجہ سے یا حکومت کی لالچ کی وجہ سے انسان ایسے کام کرتا ہےجن کے بھیانک اثرات سالوں بلکہ صدیوں تک پھیلتے ہیں۔ انہی مذموم امور میں سے ایک امر سقیفہ بنی ساعدہ میں کچھ لوگوں کا جمع ہونا تھا، اور اسی سقیفہ کی وجہ سے اکسٹھ ہجری میں رسول اللہ کے نواسے کو شہید کیا گیا، امام حسین علیہ السلام کا خون بظاھر 10 محرم اکسٹھ ہجری کو بہایا گیا تھا لیکن اس قتل کی بنیاد جناب ابوبکر اور عمر نے سقیفہ میں اپنے ہاتھوں سے رکھی تھی۔

مشہور نحوی اور لغوی عبدالرحمن بن عیسی الھمذانی (المتوفی 327 ہجری) اپنی کتاب “کتاب الالفاظ الکتابیۃ” میں نقل کرتے ہیں کہ

📜 وقیل لرجل من بنی ھاشم: متی قتل الحسین بن علی۔ فقال: یوم سقیفۃ بنی ساعدۃ۔ ولما اصاب زید بن علی السھم واحس بالموت قال لرجل سال عنھما: این السائلی عن ابی بکر وعمر؟ ھما اقامانی ھذا المقام۔

📝 بنی ھاشم کے ایک شخص سے پوچھا گیا: حسین بن علی کب شھید ہوئے ہیں؟ اس نے جواب دیا: سقیفہ بنی ساعدۃ کے دن۔

جب زید بن علی کو تیر لگا اور ان کو محسوس ہوا کہ وہ شہید ہوجائیں گے تو انہوں نے ایسے شخص کو مخاطب کیا جس نے ان سے دونوں کے بارے میں سوال پوچھا تھا، حضرت زید نے فرمایا: مجھ سے ابوبکر اور عمر کے متعلق سوال پوچھنے والا کدھر ہے؟ ابوبکر اور عمر نے ہی مجھے اس حالت پر پہنچایا ہے۔

📚 کتاب الالفاظ الکتابیۃ

کتاب اہل سنت: امام حسین کربلا میں نہیں روز سقیفہ ہی شہید ہو گئے تھے

📜 واعلم ان الحسین لم یقتل فی یوم کربلا وانما قتل فی یوم السقیفة؛

📚 کتاب :الوشی المرقوم فی حل المنظوم : ضیاءالدین ابن الاثیر الجزری جلد: 1 صفحه: 383

کتاب اہل سنت (مقتل الخوازمی): روز عاشورہ امام حسین ع نے فرمایا کہ “یا رسول اللّه ! مجھے فلاں فلاں نے قتل کر دیا”

فما رماه اذ رماه حرمله
وما رماه إذ رماه حرملة
وانما رماه من مهد له
سهم اتى من جانب السقيفة
وقوسه على يد الخليفة

اشعار کا مختصر ترجمہ: تیر حرملہ نے نہیں مارا بلکہ اس نے اس خلیفہ نے مارا جسے روز سقیفہ خلافت کی کمان دی گئی

📚 شیعہ کتاب : الأنوار القدسيّة نویسنده : الغروي الإصفهاني، الشيخ محمد حسين جلد : 1 صفحه : 151