جب کوئی سلفی آپ ع کو کھل کر باغی کہنے جرات نہیں رکھتا پھر اس طرح بکواس کرتا ہے
نجدی عالم عثمان الخمیس لکھتا ہے
📜 لم يكن في خروج الحسين لا مصلحة دين ولا مصلحة دنيا ، ولذلك نهاه أكبر الصحابة في ذلك الوقت ، بل بهذا الخروج نال أولئك الظلمة الطغاة من سبط رسول الله ﷺ حتى قتلوه مظلوماً شهيداً ، وكان في خروجه وقتله من الفساد ما لم يكن يحصل لو قعد في بلده ، ولكنه أمر الله تبارك وتعالى ، ما قدر الله تبارك وتعالى كان ولو لم يشأ الناس
📝 حضرت حسین ع کے خروج سے بظاہر کوئی دینی یا دنیاوی اصلاح نہ ہوئی ۔شائد اسی لیے صحابہ کرام نے آپ کو بر وقت روکا تھا ۔ جبکہ اس خروج کی وجہ سے ان کوفی ظالموں کو نواسہ رسول سے بدسلوکی کا موقعہ ملا اور انہوں نے آپکو ظلما شہید کر دیا ۔ اور آپ کے خروج اور قتل سے اتنا نقصان ہوا کہ اگر آپ گھر بیٹھ جاتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا لیکن یہ اللہ کی تقدیر تھی جو نافذ ہو کر رہی اور اللہ تعالی جو چاہتا ہے وہ ہوکر رہتا ہے اگر چہ وہ لوگوں کی مرضی کے خلاف ہی ہو ۔
📚 حقبة من التاريخ – صفحة ١٥٠