جـــاھــل محـــمد عـــلی مزرا کو امام زمانـــه عـــجل اللہ فــــرجه الشریـــف کی توھــــین کا جــــواب
قـــارئـــین کرام: آپ نے مرزا جاھل کے سنا ہے مرزا کہہ رھا تھا شیعوں کا امام مھدی ( عجل اللہ فرجہ الشریف ) غار میں چھپا ہوا ہے پہر طنزیہ طـــور کہتا ہے میں نے شاہ صاحب سے کہا تھا مجھے اس ( امام زمانہ ع) کا واٹسپ نمبر مل سکتا ہے
ہمارا جواب: ســــب سے پہلے یہ بتاتا چلوں جو مـــرزا محمد عـــلی قادیانی کو عالم کہتا ہے وہ ســـب سے بڑا جاھل ہے چاھے ہمارے ہمارے مکتب کا کیوں نہ ہو
دوسری بات وہ کہتا ہے میں( مــرزا ) کتابی مولوی ہوں،
اس کا جواب یہ ہے خدا کی لعنت ہو تیری شکل پر آپ نے شیعہ کی کون سی کتاب پڑھی جس میں لکھا ہے امام کا مسکن غار ہے، جو اس وقت سامرہ میں موجود ہے؟
بلکہ ایسی تہمتیں ابن خلدون اور ابن حجر جیسے افراد کے ذہن کی ایجاد ہیں ، تعجب خیز بات ہے کہ جس قوم کے ہزاروں عظیم الشان مصنفین نے اپنے عقائد ونظریات مکمل صراحت ووضاحت کے ساتھ اپنی تالیفات میں تحریر کئے ہوں اس قوم کی طرف تہمت لگاتے ہوئے ایسی چیز کی نسبت دی گئی ہے جس کا احتمال بھی کس مصنف نے نہ دیا ہو!غیبت کے سلسلہ میں ائمہ (ع)کے دور سے آج تک جو کتب بھی تحریر ہوئی ہیں ان میں سے کسی بھی ، معمولی سے معمولی کتاب میں مذکورہ تہمت کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں ہےاوراس کا کوئی قائل نہیں ہے کہ امام سامرہ کے سرداب میں مخفی ہیں“۔
مقدمه ابن خلدون میں دیکھ سکتے ہیں اسکین موجود ہیں
اقـــول: بلکہ شیعہ کتب میں موجود روایات اور غیبت صغریٰ وکبریٰ کے دور میں حضرت سے منسوب معجزات وکرامات اور شرف زیارت حاصل کرنے والے افراد کے واقعات اس جھوٹے الزام کی تردید وتکذیب کرتے ہیں۔
شیعہ سامرہ کے سرداب کو صرف متبرک مقام سمجھتے ہیں ، اس سے زیادہ کچھ نہیں ، شیعہ حضرات وہاںزیارت کے لئے جاتے ہیں، اللہ کی عبادت کرتے اور دعائیں مانگتے ہیں،
لیکن اس بنا پر نہیں کہ وہاں امام پوشیدہ ہیں بلکہ اس عبادت ، زیارت واحترام کی وجہ یہ ہے کہ یہ سرداب بلکہ اس کے اطراف کے مقامات اوراس س کے قرب وجوار کی جگہ دراصل ائمہ معصومین کے بیت الشرف اور امام مہدی علیہ السلام کی جائے ولادت ہے ، اور اس سرزمین پر بے شمار معجزات رونما ہوئے ہیں۔
شیعیان اہلبیت کی نگاہ میں ایسے مقامات اور گھرانے محترم ہیں ، کیونکہ مقدس گھروں کے لئے خداوندعالم قرآن مجید میں فرماتا ہے
فی بیوت اٴذن ا للّٰہ ان تُرفع ویُذکر فیہااسمہ یسبح لہ فیہا بالغد و والآصال۔
ترجمہ : ان گھروں میں ،جن کے بارے میں خدا کا حکم ہے کہ ان کی بلندی کا اعتراف کیا جائے اور ان میں اسکے نام کا ذکر کیاجائے کہ ان گھروں میں صبح وشام اس کی تسبیح کرنے والے ہیں
۔(النور :36)۔
لہذاآپ لوگ شیعہ پر ، من گھڑت تہمت لگاتے ہیں کہ شیعہ سرداب میں امام مہدی (ع)کا انتظار کرنے جاتے ہیں، جبکہ شیعہ لوگ تو امام (ع)سے منسوب دیگر مقامات پر بھی زیارت کرنے جاتے ہیں ، جیسے مسجد جمکران ، مسجد سہلہ ، وادی سلام وغیرہ مگر مقصد زیارت و حصول برکت ہوتا ہے ، انتظار کیلئے نہیں جاتے ۔
لیکن کیا کریں اس منحـــوس مرزا کو جــس پر خدا کی لعنت برسے وہ اردو کتابوں کے علاوہ کچھ پڑھ نہیں سکتا ہے
اب کچھ شیعہ کتابوں کے حوالے دیتا ہوں تاکہ معلوم ہوجائے شیعہ کا عقیدہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں کیا ہے
قارئین کرام ســـب سے پہلے معلوم ہونا چاہیے کہ شیعہ امامیہ اثـــنا عشریہ کے ہاں امام مہدی (ع) کا مسکن زمان غیبت میں : نا معلوم جگہیں ہیں، جن کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔
جیساکہ شیعہ عالم علامہ محمد بن ابراہیم نعمانی اپنی کتاب الغیبة میں لکھتے ہیں کہ
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ : قائم کیلئے دو غیبتیں ہیں ، ایک میںسے لوٹے گا ، اور دوسری غیبت میں کسی کو پتہ نہ ہوگا کہ وہ کہاں ہے ؟
حوالہ: الغيْبَة – الشيخ محمد بن إبراهيم بن جعفر النعماني ص 181
دوســـــرا حــــوالہ امام مہدی (ع) کا مسکن زمان غیبت میں مدینہ منورہ ہے
جیساکہ شیعہ عالم علامہ محمد بن ابراہیم نعمانی اپنی کتاب الغیبة میں لکہتے ہیں کہ :
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : صاحب امر کیلئے غیبت لازمی ہے ، اور غیبت کی بہترین منزل طیبہ (مدینہ)ہے
حوالہ: الغيْبَة – الشيخ محمد بن إبراهيم بن جعفر النعماني ص ۱۹۴
تیسرا حوالہ شیعہ عالم علامہ اربلی اپنی کتاب کشف الغمه میں لکھتے ہیں کہ
جو امام مہدی (ع)کے وجود کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں کہ امام زندہ ہے موجود ہے اور زمین میں چلتا سفر کرتا اور گھومتا ہے ، کبھی گھروں میں ، کبھی خیموں میں ، کبھی خادموں کے ساتھ ، کبھی جاہ و حشم سبے ، کبھی بیل پر ، کبھی گھوڑے پر وغیرہ ۔ ۔ ۔ ۔ (یعنی ان کا کوئی مخصوص و معین محل سکونت نہیں ہے)۔
حوالہ کشف الغمه جلد3 ص 296
حالانکہ اہلسنت کے کتب کے مطابق سامرا کا سرداب (تہہ خانہ): یہ اعتقاد اہلسنت ہی کے ان علماء کا ہے جو امام مہدی(ع)کی ولادت اور غیبت اور زندگی کے قائل ہیں۔
جیساکہ اہلسنت عالم کنجی شافعی لکھتے ہیں کہ
اور جو اس بات کے انکار ی ہیں کہ بغیر طعام و مشروب کے امام مہدی (ع)سرداب میں کیسے باقی ہیں ؟؟ تو اس کے دو جواب ہیں
۔
اول :حضرت عیسی (ع)، بغیر طعام و مشروب کے ، آسمان میں زندہ ہیں جبکہ وہ بھی امام مھدی (ع)کی طرح بشر ہیں تو جس طرح عیسی (ع)آسمان میں زندہ ہیں اسی طرح غار میں امام مھدی (ع) زندہ ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ :عیسی (ع) بشری فطرت سے نکل گئے ہیں ۔
تو میں کہوں گا کہ : یہ بات دلیل کی محتاج ہے اور اس بات کی کوئی راہ نہیں ۔
دوم :جیساکہ دجال “دیر” میں بغیر طعام ومشروب کے زندہ ہے اور زنجیروں میں گردن تک جکڑا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ایسی حالت میں اگر دجال رہ سکتا ہے تو امام مہدی (ع)کے زندہ ہونے میں کوئی شے مانع نہیں ، جبکہ یہ سب اللہ کی قدرت میں ہے ، تو ثابت ہوا کہ امام مہدی (ع) کی زندگی شرعا اور عادتا ممنوع نہیں ہے
حوالہ : البیان فی الاخبار صاحب الزمان
اس کے جواب میں شیعہ عالم علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ
یہ عجیب و غریب قول ہے ، جو لوگ امام (ع)کے وجود کے منکر ہیں وہ اس پر ایراد(اشکال)نہیں کریںگے اور جو لوگ امام (ع) کے وجود کے قائل ہیں وہ کبھی بھی یہ نہیں کہتے کہ وہ سرداب میں ہیں ۔
قارئین کرام: مرزا کو چاھیےاس حوالے کے پڑھنے کے بعد ڈوب کر مر جائے تو بھتر ہے کیوں کے اس جاھل مطلق نے نے اس سرداب والے نظریئے کی نسبت شیعہ کی طرف دے کر کچھ من گھڑت کہانیاں منسوب کی ہیں ، کہ شیعہ “سمجھتے ہیں ” کہ امام سرداب سامرہ میں ہے اور وہیں سے ان کا ظہور ہوگا ۔
جبکہ شیعہ ایسا سمجھتے یا کہتے ہوں، یہ بات کسی بھی شیعہ کتاب سے ثابت نہیں کی جا سکتی سوائے بکواس کے
والســــلام سیف نــــجفی