آل محمد (ع) یعنی رسول اکرم (ص) کی عترت اہل البیت (ع) کے چوتھے امام، حضرت امام علی بن حسین السجاد/زین العابدین علیہ السلام ہیں کہ جنکے والد امام حسین سید الشہداء (ع) ہیں، انکے تایا امام حسن المجتبی (ع) اور والد و والدہ امام علی المرتضی (ع) و سیدہ فاطمه زہرا (ع) ہیں۔ امام زین العابدین (ع) ہی وہ امام ہیں جو واقعہ کربلا میں امام حسین (ع) کے ساتھ تھے مگر شدید بیمار ہونے کے سبب امام حسین (ع) نے آپ (ع) کو میدانِ جنگ میں روانہ نہ فرمایا اور آپ (ع) کو باقی خاندان رسالت (ص) کے ساتھ قیدی بناکر شام کے دربار میں یزید لعین کے پاس لایا گیا۔
نوٹ: آل محمد (ع) یعنی عترت اہل البیت (ع) کا ذکر اس لئے اہم ہے کہ رسول اکرم (ص) نے اپنے تمام اصحاب کرام (رض) کو (اور امت کو) قرآن مجید کے ساتھ ساتھ انہی ہستیوں سے متمسک (جڑے رہنے) کا حکم دیا تھا تاکہ رسول (ص) کے بعد کبھی گمراہ (ہدایت سے دور و تفرقہ کا شکار) نہ ہوں۔
اگر آپ پہلی بار آل محمد (ع) یعنی عترت اہل البیت (ع) بارے پڑھ رہے ہیں تو المختصر، یہ 12 ہستیاں آئمہ (امام کی جمع) ہیں کہ جن کو آئمہ ہدی (ہدایت کرنے والے امام) اور آئمہ دین (دین السلام کے امام) بھی کہا جاتا ہے:
1- امام علی المرتضی (ع)
2- امام حسن المجتبی (ع)
3- امام حسین السید الشھداء (ع)
4- امام علی السجاد/زین العابدین (ع)
5- امام محمد الباقر (ع)
6- امام جعفر الصادق (ع)
7- امام موسی الکاظم (ع)
8- امام علی الرضا (ع)
9- امام محمد التقی (ع)
10- امام علی النقی (ع)
11- امام حسن العسکری (ع)
12- امام مھدی (ع)
«امام زین العابدین علیہ السلام کی دعا و فرمان»
اہل تشیع (12 اماموں کو اپنا حاکم ماننے والوں) کا رد کرنے کے لئے لکھی گئی اہل سنت کی مشہور و معروف کتاب، الصواعق المحرقة، میں جو کہ آج سے کم و بیش 500 سال پرانی کتاب ہے، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی دعا/قول مبارک ذکر کی گئی ہے، ملاحظہ فرمائیں:
وَكَانَ جده زين العابدين إِذا تَلا قَوْله تَعَالَى {يَا أَيهَا الَّذين آمنُوا اتَّقوا الله وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقين} (التوبة: 119) يَقُول دُعَاء طَويلا يشْتَمل على طلب اللحوق بِدَرَجَة الصَّادِقين والدرجات الْعلية وعَلى وصف المحن وَمَا انتحلته المبتدعة المفارقون لأئمة الدّين والشجرة النَّبَوِيَّة ثمَّ يَقُول وَذهب آخَرُونَ إِلَى التَّقْصِير فِي أمرنَا وَاحْتَجُّوا بمتشابه الْقُرْآن فتأولوا بآرائهم واتهموا مأثور الْخَبَر … إِلَى أَن قَالَ فَإلَى من يفزع خلف هَذِه الْأمة وَقد درست أَعْلَام هَذِه الْملَّة ودانت الْأمة بالفرقة وَالِاخْتِلَاف يكفر بَعضهم بَعْضًا وَالله تَعَالَى يَقُول {وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِين تفَرقُوا وَاخْتلفُوا من بعد مَا جَاءَهُم الْبَينَات} آل عمرَان 105 فَمن الموثوق بِهِ على إبلاغ الْحجَّة وَتَأْويل الحكم إِلَى أهل الْكتاب وَأَبْنَاء أَئِمَّة الْهدى ومصابيح الدجى الَّذين احْتج الله بهم على عباده وَلم يدع الْخلق سدى من غير حجَّة هَل تعرفونهم أَو تجدونهم إِلَّا من فروع الشَّجَرَة الْمُبَارَكَة وبقايا الصفوة الَّذين أذهب الله عَنْهُم الرجس وطهرهم تَطْهِيرا وبرأهم من الْآفَات وافترض مَوَدَّتهمْ فِي الْكتاب؟
ترجمہ:
“اور آپ (امام جعفر الصادق علیہ السلام) کے دادا، (امام) زین العابدین (ع) جب الله تعالیٰ کا قول (آیت) تلاوت فرماتے {يَا أَيهَا الَّذين آمنُوا اتَّقوا الله وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقين/اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ} (التوبة: 119) تو لمبی دعا کرتے جو (درج ذیل باتوں پر) مشتمل ہوتی:
– الصادقین (سچوں) کے درجے کے ناطے اپنے حقوق کی طلبی
– درجات عالیہ کی طلبی
– مصائب (پریشانیوں اور دکھوں) کے بیان (جو کربلا میں اور بعد میں آل محمد (ع) کو امت نے پہنچائے)
– اور، آئمہ دین (ع) اور شجرہ نبویہ (آلِ محمد/عترت اہل البیت) کو چھوڑنے والے بدعتیوں کی وہ باتیں جو انہوں نے خود سے (گھڑ کر) آپ (امام زین العابدین علیہ السلام) سے منسوب کی ہوئی تھیں… پھر (امام زین العابدین علیہ السلام) فرماتے: دوسرے (لوگ) ہمارے امر (حق حکومت/امامت/ولایت) میں تقصیر (کمی کرنے) کی طرف چلے گئے اور قرآن کی متشابہ (غیر واضح) آیات سے حجت (دلیل) پکڑی اور اپنی آراء سے تاویل کی اور خبر (حدیث میں جو چیز مسلم ہے) پر انہوں نے تہمت لگائی ہے۔ یہاں تک کہ آپ (ع) نے فرمایا: انکے لئے جو اس امت کے پیچھے پریشان ہیں، اس ملت کے نشانات مٹ چکے ہیں اور امت نے اختلاف اور تفرقہ اختیار کرلیا ہے، اور (اس امت و ملت کے) بعض لوگ بعض لوگوں کی تکفیر کرتے ہیں، اور الله تعالیٰ فرماتا ہے: {وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِين تفَرقُوا وَاخْتلفُوا من بعد مَا جَاءَهُم الْبَينَات/اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو واضح دلائل آجانے کے بعد تفرقے اور اختلاف کا شکار ہوئے} (آل عمرَان: 105)۔ پس کون ہیں جن پر اس حجت (واضح دلائل) کے ابلاغ اور اہل کتاب (قرآن مجید والوں) تک اس کے احکام کی تاویل کے لئے بھروسہ و اعتبار کیا گیا ہے، اور آئمہ ہدی (یعنی ہدایت کرنے والے امام) کی اولاد وہ تاریکی (دور کرنے) کے چراغ ہیں کہ جنکو الله نے اپنے بندوں پر حجت (اپنی دلیل/نشانی) قرار دیا ہے اور اپنی مخلوق کو یونہی (بے کار) بغیر حجت کے نہیں چھوڑا۔ کیا تم ان لوگوں کو شجرہ مبارکہ (آل محمد/عترت اہل البیت) کی شاخ کے علاؤہ کہیں سے جانتے یا موجود پاتے ہو جو کہ پاک نسل ہیں کہ جن سے الله نے ہر قسم کی ناپاکی (الرجس) کو دور رکھا ہے اور ایسا پاک و پاکیزہ رکھا ہے جیسا پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہو (احزاب، 33)، اور ان کو آفات سے بری کیا ہے اور کتاب (قرآن مجید) میں ان کی محبت کو فرض قرار دیا ہے؟”