استعیاب میں قاتل۔عمار بن یاسر رض ابو غادیہ کا زکر 2 جگہ کیا گیا ہے ایک اسکے نام یسار میں اور دوسرا اسکی کنیت ابو غادیہ میں ۔ موصوف کٹر عثمانی تھے
امام حزم نے اپنی کتاب الفصل في الملل والنحل میں لکھا ہے
وعمار رضي الله عنه قتله أبو الغادية يسار بن سبع السلمي، شهد بيعة الرضوان، فهو من شهداء الله له بأنه علم ما في قلبه وأنزل السكينة عليه ورضي عنه، فأبو الغادية (2) – رضي الله عنه – متأول مجتهد مخطئ فيه، باغ عليه، مأجور أجرا واحدا:
وعمار رضي الله عنه قتله أبو الغادية يسار بن سبع السلمي،
ابوغایہ نے عمار بن یاسر کو قتل کیا (عمار) بیعت رضوان کی گواہی میں بھی شامل تھے ۔۔۔۔۔
آگے امام حزم ابوغادیہ کو بچانے کی کوشش رہا ہے
کہتا ہے
یعنی :صحابی کو قتل کرنے والے کو اجر ملتا ہے 

یہاں آ کر حزم نے منافقت کی ہے بنوامیہ کے کھٹمل ہوتے ہی منافق ہیں۔

حزم کے اقرار کو اور بہت سارے علماء نے نقل کیا ہے
علامہ امینی صاحب نے بھی اپنی ایک کتاب میں اسے نقل کیا ہے
الفصل 4: 161 في المجتهد المخطئ: وعمار (رضي الله عنه) قتله أبو الغادية يسار ابن سبع السلمي، شهد (عمار) بيعة الرضوان۔۔۔۔۔۔۔۔
صائب عبدالحمید نے بھی نقل کیا ہے
يقول ابن حزم الأندلسي: وعمار رضي الله عنه قتله أبو الغادية يسار بن سبع السلمي، شهد بيعة الرضوان، فهو من شهداء الله له بأنه علم ما في قلبه وأنزل السكينة عليه ورضي عنه، فأبو الغادية (2) – رضي الله عنه – متأول مجتهد مخطئ فيه، باغ عليه، مأجور أجرا واحدا (3).
الفصل في الملل والنحل 4: 161.

اسکے علاوہ بے شمار اور لوگوں نے بھی اسے نقل کیا ہے
امام ابن حجر نقل کرتے ہیں
وأخرج بن أبي الدنيا عن محمد بن أبي معشر عن أبيه قال بينما الحجاج جالس إذ أقبل رجل يقارب الخطأ فلما رآه الحجاج قال مرحبا بأبي غادية وأجلسه على
سريره وقال أنت قتلت بن سمية :قال نعم
حجاج نے ابوغادیہ کو اپنے پاس بٹھایا اور پوچھا
#أنت قتلت بن سمية
ابوغادیہ نے جواب دیا
#قال نعم
ہاں میں نے قتل کیا۔

“ایک اور جگہ ابن حجر لکھتا ہے”
إنّ أبا الغادية قتل عمّاراً ، وعاش إلىٰ زمن الحجّاج ، ودخل عليه فأكرمه الحجّاج ، وقال له : أنت قتلت ابن سميّة ؟ يعني عمّاراً. قال : نعم.
فقال : من سرّه أن ينظر إلىٰ عظيم الباع يوم القيامة ، فلينظر إلىٰ هذا الذي قتل ابن سميّة.
ثمّ سأله أبو الغادية حاجته ، فلم يجبه إليها ، فقال : نُوطّئ لهم الدنيا ، ولا يُعطونا (34) منها ، ويزعم أنّي عظيم الباع يوم القيامة.
فقال الحجّاج : أجل والله من كان ضرسه مثل أُحد وفخذه مثل جبل ورقان ومجلسه مثل المدينة والربذة إنَّه لعظيم الباع يوم القيامة ، والله لو أنَّ عمّاراً قتله أهل الأرض كلّهم لدخلوا كلّهم النار.
ابوغادیہ عمار بن یاسر کا قاتل ہے
یہ حجاج کے پاس آیا اور حجاج نے اس سے پوچھا
#أنت قتلت ابن سميّة ؟ يعني عمّاراً.
تم نے ابن سمیة کو قتل کیا ہے؟ یعنی عمار بن یاسر کو
اس نے جواب دیا
#قال : نعم.
ہاں میں نے قتل کیا ہے
آگے سے حجاج نے اسے بہت کچھ سنایا اور انہوں نے کہا عمار کو قتل کرنے کروانے والے سارے جہنم کی آگ میں جائیں گے

قال: وقد روى عبد الرحمن المسعودي عن ابن عياش المنتوف قال:
رأيت أبا بردة قال لأبي الغادية الجهني قاتل عمار بن ياسر: أأنت قتلت عمار ابن ياسر؟ قال: نعم، قال: فناولني يدك، فقبلها وقال: لا تمسك النار أبدا!!
عبدالرحمٰن مسعودی نے ابن عیاش المنطوف سے روایت کی کہ انہوں نے کہا میں نے ابوبردہ کو دیکھا انہوں نے عمار بن یاسر کے قاتل ابوغادیہ سے کہا
#أأنت قتلت عمار ابن ياسر؟
تم نے عمار بن یاسر کو قتل کیا ہے؟
ابوغادیہ نے جواب دیا #قال: نعم ہاں میں نے قتل کیا ہے
#دوسری روایت
وروى أبو نعيم عن هشام بن المغيرة عن الغضبان بن يزيد قال: رأيت أبا بردة قال لأبي الغادية قاتل عمار: مرحبا بأخي ههنا ههنا، فأجلسه إلى جانبه
ھشام بن مغیرہ نے غضبان بن یزید سے روایت کی ہے
کہ انہوں نے کہا میں نے ابوبردہ کو دیکھا عمار بن یاسر کے قاتل ابوغادیہ کو کہا خوش آمدید میرے بھائی اور انکو اپنے پاس بٹھایا۔

.
.
.
قال: وقد روى عبد الرحمن المسعودي عن ابن عياش المنتوف قال:
رأيت أبا بردة قال لأبي الغادية الجهني قاتل عمار بن ياسر: أأنت قتلت عمار ابن ياسر؟ قال: نعم، قال: فناولني يدك، فقبلها وقال: لا تمسك النار أبدا!!
عبدالرحمٰن مسعودی نے ابن عیاش المنطوف سے روایت کی کہ انہوں نے کہا میں نے ابوبردہ کو #رأیت ۔دیکھا انہوں نے عمار بن یاسر کے قاتل ابوغادیہ سے کہا
کیا تم نے عمار بن یاسر کو قتل کیا ہے؟
تو اس نے کہا #قال: نعم۔ابوغادیہ نے کہا ہاں میں عمار بن یاسر کو قتل کیا۔۔۔
دوسری روایت
وروى أبو نعيم عن هشام بن المغيرة عن الغضبان بن يزيد قال: رأيت أبا بردة قال لأبي الغادية قاتل عمار: مرحبا بأخي ههنا ههنا، فأجلسه إلى جانبه
ھشام بن مغیرہ نے غضبان بن یزید سے روایت کی ہے
کہ انہوں نے کہا میں نے ابوبردہ کو #رأیت۔ دیکھا عمار بن یاسر کے قاتل ابوغادیہ کو کہا خوش آمدید میرے بھائی اور انکو اپنے پاس بٹھایا۔
شرح نہج البلاغہ جلد 4 ص 99و100
محو السنة أو تدوينها – حسين غيب غلامي – الصفحة ١٥٠
قال أبو داود فيه: أبو بكر أرضى عندهم من أبي بردة، كان يذهب مذهب أهل الشام، جاءه ” أبو غادية ” الجهني قاتل عمار، فأجلسه إلى جنبيه وقال: مرحبا بأخي (1).
ابوداود نے بھی کہا ہے کہ اس نے عمار بن یاسر کے قاتل کو اپنے پاس بٹھایا اور کہا خوش آمدید میرے بھائی
وأبو غادية المزني هذا هو قاتل عمار بن ياسر الذي قال فيه رسول الله (صلى الله عليه وآله وسلم): ويح عمار تقتله الفئة الباغية يدعوهم إلى الجنة ويدعونه إلى النار (2
ابوغادیہ عمار بن یاسر کا قاتل ہے جس کے بارے رسولﷺ نے فرمایا عمار کو باغی گرو قتل کرے گا
عمار انکو جنت کی طرف بلا رہا ہو گا اور وہ عمار کو جہنم کی طرف
لـغـــت اہلحدیـــــث جلد 7 ص 44
یہاں اس حدیث کی وضاحت کی گئ ہے لکھتے ہیں
ہاۓ افسوس عمار وہ تو لوگوں کو اللہﷻ کی طرف بلاۓ گا
(کہے گا امام برحق کی اطاعت کرو جو موجب رضا اور تقرب الہی ہے) اور لوگ اسکو دوزخ کی طرف بلائیں گے
(امام کی نافرمانی اور بغاوت کی طرف)
یہ رسولﷺ نے جنگیں صفین کی طرف اشارہ فرمایا ہے
جس میں عمار مولا علی ع کے ساتھیوں میں تھے اور انہی کی طرف ہی لڑ کر شہید ہوۓ ۔
اب حدیث کی آئی سمجھ؟ عمار انکو امام برحق مولا علی ع کی اطاعت کی طرف بلا رہے تھے لیکن وہ عمار کو بغاوت امام کی نافرمانی کی طرف بلا رہے تھے
اب ہمیں بتاؤ معاویہ وقت کے امام مولا علی ع کی معرفت کے بغیر مرا یا نہیں؟ جہنمی ثابت ہوا یا نہیں؟
معاویہ جہنمی ہے وقت کے امام مولا علی ع کی معرفت کے بغیر مرا اس امام سے جنگیں کی حکومت کے لالچ میں اور لوگوں کو بے وقوف بنایا لغت الحدیث کا یہی پیج نمبر 44 پڑھو آگے معاویہ کے کرتوت بیان کیے گۓ ہیں