اہلتشع کے مطابق
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا نبی پاک ص نے دعا کی
یا اللہ ۔ابوجہل یا عمر کے زریعہ اسلام کو غلبہ عطاء فرما تو اس دعا کے بعد وحی نازل ہوئی اللہ پاک نے فرمایا
سورۃ الکہف آئت 51
وَ مَا کُنۡتُ مُتَّخِذَ الۡمُضِلِّیۡنَ عَضُدًا ﴿۵۱﴾
اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا بھی نہیں ۔
کے میں گمراہ کرنے والوں کو اپنے دین کے غلبے کا سبب نہیی بناؤں گا ۔۔اور مزکورہ آئت میں گمراہ کرنے والوں سے مراد ابوجھل اور عمر بن خطاب ہیی ۔
پھر صاحب تفسیر لکھتے ہیی
کیوں کے اس آئت سے پہلے والی آیت میں شیطانوں کا زکر ہے ۔اس لئے اس آٰئت سے مراد شیطان ہوسکتے ہیی اور کیوں کے امام باقر ع نے فرمایا اس آئت سے مراد ابوجھل اور عمر ہیی تو پس دونوں معنوں کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے ۔شیطان کے معنی میں تصرف کیا جائے گا کیونکہ شیطان کا معنی ہے گمراہ کرنے والا خواہ وہ گمراہ کرنے والا شیطان جن ہو ی
یا شیطان انسان پس اگر مزکورہ آیت سے شیطان بھی مراد لیا جائے اور ابوجھل و عمر بھی مراد لیے جائیی تو کوئی حرج نہیی کیوں کے ابوجھل وغیرہ بھی شیطانوں میں داخل ہیی
تفسیر الصافی۔۔تفسیر سورت الکہف آئت نمبر 50 +51
نوٹ ۔۔ پوسٹ کرنے کا مقصد ایک مشہور واقعہ پر اہلتشیع کا نقطہ نظر بیان کیا گیا لہزا اہلسنت کا متفق ہونا ضروری نہیی

