صحابی رسول ص جابر بن عبد اللہ کا عقیدہ اور افضلیت مولا کائنات علی ابن ابی طالب ع.
قال امام ابن حبان في كتاب الثقات:
حدثنا ابراہیم بن نصر العنبری, حدثنا یوسف بن عیسی, حدثنا الفضل بن موسی, حدثنا شریک عن عثمان بن ابي زرعة، عن سالم بن ابي الجعد, قال: سئل جابر بن عبد اللہ عن علي ع فقال: ذالك خير البشر من شك فيه كفر.
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں حضرت جابر بن عبداللہ سے علی ع کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا وہ خیر البشر ہیں جو اس میں شکر کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے.
کتاب الثقات جلد: ٩ ، ص: ٢٨١ امام ابن حبان دار المعارف العثمانيه:
اہم نوٹ: یہ روایت نئے نسخوں میں درج نہیں ہے. دار المعارف العثمانیہ میں درج ہے جو حیدرآباد دکن الھند سے چھپی ہے.
یہ سند صحیح ہے اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں.
میں کہتا ہوں اسکی سند امام بخاری و مسلم کی شرط پر پوری اترتی ہے ماسوائے ابراہیم بن نصر کے یہ اہل سنت ثقہ آئمہ سے ہیں. ان تمام راویان کی توثیق مندرجہ ذیل ہے.
1: ابراہیم بن نصر العنبری:
یہ ابراہیم بن نصر بن عنبر ہیں
امام سمعانی لکھتے ییں:
“یہ کثیر الحدیث ہیں ان سے ایک جماعت نے روایت کی ہے یہ سنی ہیں اور ثقہ ہیں”.
کتاب النساب, جلد ٥ ص ۲۸.
2:یوسف بن عیسی:
یہ یوسف بن عیسی بن دینار الزہری ہیں.
ان سے امام بخاری, امام مسلم,امام ترمذی اور امام نسائی نے روایت نقل کی ہے.
١: امام نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے
تہذیب الکمال فی اسماء الرجال جلد ٣٣, ص ٤٤۹, ٤٥۰ امام مزی.
٣:امام ابن حجر عسقلانی نے انہیں ثقہ فاضل کہا ہے.
تقریب التہذیب رقم ٧۹٣٣ امام ابن حجر عسقلانی
٤:امام ابن حبان نے انکو ثقات میں شمار کیا ہے.
کتاب الثقات رقم ١٥۹۲۹, ابن حبان
٥:امام البرھان ابی الوفا ابراہیم بن سبط ابن العجمی الحلبی (المتوفی ۸٤١ ھجری) نے بھی انکو ثقہ فاضل کہا ہے.
حاشیہ الکاشف جلد۲ ص ٤۰۰, رقم ٦٤٤٣
3: الفضل بن موسی:
یہ فضل بن موسی السینانی, ابو عبداللہ المروزی ہیں
یہ امام بخاری کے شیخ اسحاق بن راھویہ کے استاد ہیں انہوں نے ان سے روایت نقل کی ہے.
١: امام یحیی معین نے ثقہ کہا ہے
۲: محمد بن سعد نے ثقہ کہا ہے.
٣: امام وکیع نے ثقہ اور صاحب اہلسنت کہا ہے.
٤: امام ابو حاتم نے صدوق اور صالح کہا ہے.
٥: ابو نعیم کہتے ہیں یہ میرے نزدیک امام عبد اللہ بن مبارک سے زیادہ قابل اعتماد ہے.
٦: ابن حبان نے ثقات میں درج کیا ہے.
تہذیب الکمال فی اسماء الرجال جلد ۲٣, ص ۲٥٧, ۲٥۸ امام مزی
٧: امام بخاری نے انکو ثقہ کہا ہے
۸: امام عبداللہ بن مبارک نے ثقہ کہا ہے
۹: امام حاکم نے انہیں یہ آئمہ حدیث کے امام ہیں
١۰: ابن شاہین نے انہیں ثقہ کہا ہے
کتاب: تہذیب التہذیب جلد ٣, ص ٣۹٦ امام ابن حجر عسقلانی.
4: شریک:
یہ شریک بن عبداللہ بن ابی شریک النخعی ہیں
یہ امام مسلم کی صحیح مسلم کے راوی ہیں. یہ امام ابوداود کے استاد ہیں. ان سے امام بخاری کے استاد اسماعیل بن ابان, امام ابوبکر بن اشیبہ, امام عثمان بن ابی شیبہ , امام عبد اللہ بن مبارک اور بہت سے آئمہ اہل سنت نے روایات نقل کی ہے.
١: امام یحیی بن معین نے انہیں, صدوق ثقہ کہا ہے
۲: یحیی بن سعید القطان نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٣: امام احمد بن حنبل نے ثقہ کہا ہے.
٤: امام عجلی نے ثقہ اور حسن الحدیث کہا ہے.
٥: یعقوب بن شیبہ نے ثقہ کہا ہے.
٦: امام نسائی کہتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے
کتاب: تہذیب الکمال فء اسماء الرجال جلد ١۲, ص: ٤٦۸ تا ٤۸١.
٧: امام ذھبی کہتے ہیں یہ سچا ہے حافظ الحدیث ہے قاضی ہے آئمہ اکرام سے ہے اور اسکا شمار تابعین میں کیا جاتا ہے.
۸: امام ابو حاتم کہتے ہیں کہ شریک صدوق سچا ہے.
۹: امام ابو زرعہ سے کہا گیا کہ شریک نے باطل روایات نقل کی ہیں تو امام نے کہا تم ان کو باطل نہ کہو.
میزان الاعتدال جلد ٣, ص: ٣٦٧ امام ذھبی.
١۰: امام ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں یہ ثقہ و عابد ہیں
تقریب التہذیب رقم ۲۸۰۲ ابن حجر عسقلانی.
١١: امام ابن سعد نے انہیں ثقہ کہا ہے
١۲: امام ابوداود نے انہیں ثقہ کہا ہے
١٣: امام ابو جعفر طبری نے کہا یہ عالم اور فقیہ ہیں
١٤: امام ابراہیم حربی نے انہیں ثقہ کہا ہے.
١٥: ازدی نے انہیں ثقہ کہا ہے.
تہذیب التہذیب جلد ۲ ص: ١٦٥ و ١٦٦ امام ابن حجر عسقلانی.
5: عثمان بن ابي زرعۃ:
یہ عثمان بن ابی مغیرۃ الثقفی ہیں. یہ اہل سنت رجال سے ہیں ان سے امام شعبہ امام سفیان ثوری دیگر آئمہ نے روایات نقل کی ہیں. یہ صحا ستہ کے رجال میں سے ہیں امام بخاری اور دیگر حضرات نے انکی روایات کتب میں درج کی ہیں.
١: امام احمد بن حنبل نے انہیں ثقہ کہا ہے.
۲: امام یحیی بن معین نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٣: امام نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٤: امام ابو حاتم نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٥: امام ابن حبان نے انہیں ثقات میں درج کیا ہے.
کتاب: تہذیب الکمال فی اسماء الرجال جلد ١۹,ص: ٤۹۸ و٤۹۹ امام مزی.
٦: امام ابن نمیر نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٧: امام عجلی نے انہیں ثقہ کہا ہے.
۸: عبد الغنی بن سعید نے انہیں ثقہ کہا ہے.
کتاب: تہذیب التہذیب جلد ٣، ص: ۸۰
۹: امام ذھبی کہتے ہیں یہ ثقہ اور صدوق ہے.
میزان الاعتدال جلد ٥, ص: ۹٦
١۰: امام ابن حجر کہتے ہیں یہ ثقہ ہے.
تقریب التہذیب رقم ٤٥٥۲ ابن حجر عسقلانی.
6: سالم بن ابی الجعد:
یہ سالم بن ابی الجعد الاشجعی. انہوں نے بہت سے صحابہ اور صحابیات سے علم حاصل کیا اور ان سے روایات بیان کی. کچھ صحابہ اور صحابیات کے نام یہ ہیں. انس بن مالک, ثوبان, جابر بن عبد اللہ, عبد اللہ بن عباس, عبد اللہ بن عمر , علی بن ابی طالب, عمر بن خطاب , نعمان بن بشیر, ابو ھریرہ , حضرت عائشہ رض اور دیگر.
توثیق:
١: امام یحیی بن معین نے انہیں ثقہ کہا ہے.
۲: امام نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٣: امام ابو زرعہ نے انہیں ثقہ کہا ہے.
کتاب: تہذیب الکمال فی اسماء الرجال جلد ١۰ ص: ١٣۲ امام مزی
٤: امام ابن سعد نے انہیں ثقہ کہا ہے.
٥: امام عجلی کہتے ہیں یہ ثقہ تابعی ہے.
٦: امام ابراہیم الحربی نے ثقہ کہا ہے.
٧: امام ابن حبان نے انہیں ثقات میں درج کیا ہے.
کتاب: تہذیب التہذیب جلد: ١ ص: ٦٧٥
٨: امام ذھبی کہتے ہیں کہ یہ ثقہ ہیں.
کتاب: الکاشف جلد: ١ ص: ٤۲۲ امام ذھبی
۹: امام ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں یہ ثقہ ہیں.
کتاب: تقریب التہذیب رقم: ۲١۸٣ ابن حجر عسقلانی.
7: جابر بن عبد اللہ:
یہ صحابی رسول ص ہیں.
یہ روایت صحیح ہے. اس کے کثیر شواہد موجود ہے.
اور بہت سے ثقہ راویان نے اس کی متابعت کی ہے.
اصول حدیث ہے کہ شواہد اور متابعت سے روایات صحیح اور قابل حجت ہو جاتی ہے.
حدیث کی متابعت:
1: جابر بن عبد اللہ سے محمد بن مسلم بن تدرس القرشی ثقہ تابعی نے یہ روایت نقل کی ہے اور سالم بن ابی الجعد کی متابعت کی ہے, اور عطیہ العوفی اور محمد بن المنکدر نے بھی متابعت کی ہے.
حوالہ: تاریخ ابن عساکر جلد ٤۲, ص: ٣٧٤
2: عثمان بن ابی ذرعۃ کی متابعت امام عمش, عمیر بن عبداللہ ثقہ نے کی ہے.
حوالہ: تاریخ ابن عساکر جلد: ٤۲, ص: ٣٧۲, ٣٧٤
3: شریک کی متابعت امام وکیع اور صالح بن ابی الاسود نے کی ہے.
حوالہ: تاریخ ابن عساکر جلد ٤۲, ص : ٣٧٣, ٣٧٤
4: الفضل بن موسی کی متابعت سوید بن سعد ثقہ اور عبدالرحمن بن شریک ثقہ نے کی ہے.
حوالہ: کتاب تاریخ ابن عساکر : جلد ٤۲, ص: ٤٧۲, ٣٧٤
حدیث کے شواھد:
اس روایت کو مندرجہ دیل صحابہ نے بیان کیا ہے روایت کیا ہے.
١: حضرت علی ابن ابی طالب ع
۲: حضرت عائشہ رض
٣: حضرت حذیفہ بن الیمان رض.
اس حدیث کو مندرجہ ذیل تابعین اور محدثیں نے روایت کیا ہے.
١: امام عمش
۲: امام وکیع
٣: امام شریک بن عبد اللہ
٤: عمار بن معاویہ
٥: امام عبد الرزاق بن ھمام ( صاحب کتاب المصنف)
٦: امام ابن خزیمہ
٧: امام ابو بکر بن ابی شیبہ
۸: عمرو بن عبد اللہ السبیعی
۹: احمد بن الیحیی الصوفی
١۰: سوید بن سعید
١١: الفضل بن موسی السینانی
١۲: امام ابن الصواف
اس سند پر اعتراضات کے جوابات.
اعتراض نمبر 1: اس میں راوی سالم بن ابی الجعد ہیں ان پر یہ الزام ہے کہ یہ ارسال اور تدلیس کرتے ہیں اور یہ روایت میں عن جابر بن عبد اللہ کہہ کر روایت کر رہے ہیں.
جواب: سالم بن ابی الجعد کا عبد اللہ بن جابر سے سماع ثابت ہیں, ابن حجر عسقلانی اور امام مزی نے اس کا اقرار کیا ہے. تدلیس کا الزام سب سے پہلے امام ذھبی نے لگایا وجہ بیان نہیں کی. اول تو یہ اعتراض درست نہیں دوم سالم کا سماع جابر بن عبد اللہ رض سے ثابت ہے اور سالم کی متابعت محمد بن مسلم بن تدرس القرشی ثقہ تابعی نے کی ہے. جسا کہ اوپر بیان کر دیا گیا ہے. جس سے ظاہر ہوا یہ اعتراض باطل ہے.
اعتراض نمبر 2:
شریک بن عبد اللہ تدلیس کا الزام ہے اور یہ عن سالم کہہ کر روایت بیان کر رہا ہے اور اس ہر جرح بھی کی گئی ہے.
جواب: بلکل شریک پر جرح کی گئی ہے مجھے بتائے جرح کس پر نہیں کی گئ؟ صحابی رسول ص پر جرح کی گئی ہے. اصول حدیث ہے کہ جمہور کی بات کو قبول کیا جاتا ہے. جمہور علماء اکرام نے شریک کی توثیق کی ہے جس سے دوسرے علما کی جرح قابل قبول نہیں.
شریک پر جو اعتراض کا الزام ہے میں کہتا ہوں یہ اعتراض بھی باطل ہے. شریک کی عن والی روایت کو آئمہ محدثین نے قبول کیا ہے.
قال امام ترمذی فی الجامع:
حدثنا سفیان بن وکیع حدثنا ابی عن شریک عن منصور عن ربعی.
وقال امام ترمذی سند حسن صحیح غریب.
کتاب: جامع ترمذی رقم ٣٧١٥
مجلس علمی دارالدعوۃ والوں نے بھی شریک کی عن والی روایت پر اعتراض نہیں کیا.
قال نسائی فی کتاب الخصائص:
اخبرنا ابو جعفر محمد بن عبد اللہ بن المبارک المخرمی قال حدثنا الاسود بن عامر قال اخبرنا شریک عن منصور عن ربعی عن علی.
محقق ابو اسحاق الحوینی کہتے ہیں یہ سند عمدہ ہے.
تحقیق کتاب خصائص ص ٤۹.
بے شمار حوالہ جات موجود ہیں کہ علماء اکرام نے شریک کی عن والی روایات کو قبول کیا ہے. جس س ظاهر هوا کہ یہ روایت صحیح ہے اگر پھر بھی اس بات کا کوئی اثر نہ ہو تو عرض کیے دیتا ہوں شریک کی متابعت امام وکیع نے بھی کی ہے اور شریک کے ہم عصر امام سفیان ثوری نے بھی اس روایت کو بیان کیا ہے یہ روایت اصول حدیث کہ ہر لحاظ سے درست ہے.
اللہ تعالی ہمیں محبت اہل بیت پر قائم رکھے.
کسی کو بھی پوسٹ میں دیے گئے حوالوں میں سے کسی بھی روایت یا حوالہ کا سکین پیج چاہئے ہو تو وہ رابطہ کر سکتا ہے.
وسلام
طالب دعاء:
ابوالبرهان محسن علس الباكستاني.



