افضلیت صحابہ پر ایک تابعی کا ڈھاکہ

ابن عبدالبر نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ ابن شوذب نے فرمایا :
ضحاک بن مزاحم (مشہور تابعی) مسک (ایک قسم کی خشبو) کو مکرو سمجھتا تھا۔ اس سے کہا گیا کہ محمد ﷺ کے صحابہ تو اسکا استعمال کرتے تھے۔ تو اس نے جواب دیا : میں ان سے زیادہ علم رکھتا ہوں۔
کتاب کے محقق ابو اشبال زھیری نے اس روایت کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔
⛔جامع بیان العلم و فضلہ – ابن عبدالبر // جلد ۲ // صفحہ ۲۵۸ // رقم ۲۱۵۲ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
واضح رہے کہ یہ ضحاک بن مزاحم مشہور تابعی تھا۔
احمد بن حنبل نے اسکو “ثقہ مامون” قرار دیا ہے۔
⛔کتاب العلل و المعرفہ الرجال – عبداللہ بن احمد بن حنبل عن ابیہ // جلد ۲ // صفحہ ۳۰۹ // رقم ۲۳۷۵ // طبع دار القبس ریاض سعودیہ۔
ابن حجر نے اسکا تذکرہ اپنی کتاب میں کیا اور یوں کہا :
ضحاک بن مزاحم ھلالی، ابو القاسم یا ابو محمد، خراسانی، یہ سچا تھا۔ کافی ارسال کرتا تھا۔۔۔۔
⛔تقریب تہذیب – ابن حجر عسقلانی // صفحہ ۳۱۴ // رقم ۲۹۷۸ // طبع دار المنھاج بیروت لبنان۔
⚠️ارسال کرنے کا مطلب ہوتا ہے جب ایک تابعی صحابی کا نام لیئے بغیر ڈائرکٹ رسول اللہ ﷺ سے احادیث بیان کرنا شروع کردیتا ہے۔ لہذا یہ تابعی خود کو صحابہ سے بھی زیادہ عالم مانتا تھا کہ اکثر سند میں انکا نام لینا ترک دیتا تھا۔