تحریر: سید علی اصدق نقوی
ہم سب نے مشہور حدیث سنی یا پڑھی ہوگی “سلمان منا أهل البيت” یعنی سلمان ہم اہل بیت ع میں سے ہیں۔ مگر ہم میں سے اکثر نے وہ دیگر احادیث نہیں پڑھیں جن میں معصومین ع نے بہت سے دیگر افراد کو بھی اہل بیت ع میں شمار کیا ہے۔ ہم ان میں سے چند احادیث کو ذکر کرتے ہیں، ہم شروعات سلمان سے کرتے ہیں:
۱۔ سلمان فارسی
25 حَمْدَوَيْهِ بْنُ نُصَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ نُوحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ، عَنْ زُرَارَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ (ع) يَقُولُ: أَدْرَكَ سَلْمَانُ الْعِلْمَ الْأَوَّلَ وَ الْعِلْمَ الْآخِرَ وَ هُوَ بَحْرٌ لَا يُنْضَحُ وَ هُوَ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ (ع).
حمدویہ بن نصیر نے کہا ہم سے بیان کیا حسین بن نوح نے، کہا ہم سے بیان کیا صفوان بن یحیی نے، جس نے ابن بکیر سے جس نے زرارہ سے روایت کی، کہا میں نے امام صادق علیہ السلام کو فرماتے سنا: سلمان (رض) کو اول کا اور آخر کا علم تھا، اور وہ ایک سمندر تھے جو سوکھتا نہیں، اور وہ ہم اہل بیت ع میں سے ہیں۔ (1)
26 جِبْرِيلُ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ خُرَّزَاذَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَ عَلِيُّ بْنُ أَسْبَاطٍ، قَالا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مِسْكِينٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (ع) قَالَ ذُكِرَ عِنْدَهُ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ، فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (ع) مَهْ لَا تَقُولُوا سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ وَلَكِنْ قُولُوا سَلْمَانَ الْمُحَمَّدِيَّ، ذَلِكَ رَجُلٌ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ.
جبریل بن احمد نے کہا: مجھ سے حسن بن خرزاذ نے بیان کیا، اس نے کہا: مجھ سے محمد بن علی اور علی بن اسباط دونوں نے بیان کیا، دونوں نے کہا: حکم بن مسکین نے ہم سے بیان کیا جنہوں نے حسن بن صہیب سے جنہوں نے امام باقر ع سے روایت کی، اس نے کہا: امام ع کے پاس سلمان فارسی کا ذکر کیا گیا۔ تو امام باقر ع نے فرمایا: چھوڑ دو، انکو سلمان فارسی نہ کہو بلکہ سلمان محمدی کہو، وہ ایک مرد ہیں جو ہم اہل بیت ع میں سے ہیں۔ (2)
…وَإِنَّ سَلْمَانَ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ.
۔۔۔اور سلمان ہم اہل بیت ع میں سے ہیں۔ (3)
۲۔ فضیل بن یسار
هو كوفي مولى لبني نهد، انتقل من الكوفة إلى البصرة، وكان أبو جعفر (عليه السلام) إذا رآه قال: ” بشر المخبتين ” وذكر ربعي بن عبد الله عن غاسل الفضيل بن يسار أنه قال: إني لاغسل الفضيل وإن يده لتسبقني إلى عورته، قال: فخبرت بذلك أبا عبد الله (عليه السلام) فقال: رحم الله الفضيل ابن يسار هو منا أهل البيت.
شیخ صدوق: وہ کوفی تھا، بنی نہد کا غلام۔ وہ کوفہ سے بصرہ منتقل ہوا، اور امام صادق ع نے جب اسکو دیکھا فرمایا: “خوشخبری ہو شائستہ لوگوں کے لیئے”۔ اور ربعی بن عبد اللہ نے فضیل بن یسار (کی موت کے بعد) اسکو غسل کرنے والے سے ذکر کیا کہ اس نے کہا: میں فضیل کو غسل دیتا ہوں تو اسکا ہاتھ میرے سے پہلے اسکی شرمگاہ پر آجاتا ہے۔ اس نے کہا: میں نے یہ بات امام صادق ع کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: اللہ رحم کرے فضیل بن یسار پر، وہ ہم اہل بیت ع میں سے ہے۔ (4)
381 عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْمِيثَمِيِ، قَالَ حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي غَاسِلُ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: إِنِّي لَأَغْسِلُ الْفُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ وَ إِنَّ يَدَهُ لَتَسْبِقُنِي إِلَى عَوْرَتِهِ، فَخَبَّرْتُ بِذَلِكَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ (ع) قَالَ لِي رَحِمَ اللَّهُ الْفُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ وَهُوَ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ.
علی بن محمد نے کہا مجھ سے محمد بن احمد نے بیان کیا جنہوں نے محمد بن علی ہمدانی سے جنہوں نے علی بن اسماعیل میثمی سے جنہوں نے کہا مجھ سے ربعی بن عبد اللہ نے بیان کیا جو کہتے ہیں مجھ سے فضیل بن یسار کا غسل دینے والے نے بیان کیا ہے، اس نے کہا تھا: میں فضیل بن یسار کو غسل دے رہا تھا تو انکا ہاتھ میرے سے پہلے ہی انکی شرمگاہ پر پہنچ جاتا تھا، تو میں نے یہ بات امام صادق ع کو بتائی، انہوں نے مجھ سے فرمایا: اللہ رحم کرے فضیل بن یسار پر، وہ ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ (5)
۳۔ یونس بن یعقوب
724 عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ، قَالَ، قَالَ لِي يُونُسُ ذَكَرَ لِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (ع) أَوْ أَبُو الْحَسَنِ شَيْئاً اشْتَرَيْتُهُ، قَالَ، فَقَالَ لِي: لَا وَ اللَّهِ مَا أَنْتَ عِنْدَنَا مُتَّهَمٌ، إِنَّمَا أَنْتَ رَجُلٌ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَجَعَلَكَ اللَّهُ مَعَ رَسُولِهِ وَ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَ اللَّهُ فَاعِلُ ذَلِكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. وَ ذَكَرَ أَنَّهُ قَالَ انْظُرُوا إِلَى مَا خَتَمَ اللَّهُ بِهِ لِيُونُسَ قَبَضَهُ مُجَاوِراً لِرَسُولِهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ).
علی بن محمد نے مجھ سے محمد بن احمد نے بیان کیا جس نے محمد بن عبد الحمید سے جس نے یونس بن یعقوب سے روایت کی جو کہتے ہیں: مجھ سے یونس نے کہا: مجھ سے امام صادق ع یا امام کاظم ع نے کوئی چیز ذکر کی جو میں نے خریدی تھی۔ تو انہوں نے مجھ سے فرمایا تھا: نہیں، خدا کی قسم، تم انکے نزدیک متہم نہیں ہو، تم تو ہم اہل بیت ع میں سے ایک فرد ہو، تو اللہ تمہیں اپنے رسول ص اور انکے اہل بیت ع کے ساتھ جگہ دے، اور اللہ ایسا ہی کرے گا ان شاء اللہ۔ اور یونس نے ذکر کیا کہ امام ع نے فرمایا تھا: دیکھو اللہ نے یونس کا خاتمہ کس طرح کیا، اس نے انکی رسوح اپنے رسول ص کے جوار میں قبض کی۔ (6)
۴۔ ابو عبیدہ حذاء
…جاءت امرأة ابي عبيدة إلى ابي عبد الله عليه السلام بعد موته، فقالت انما ابكى انه مات وهو غريب، فقال لها ليس هو بغريب ان ابا عبيدة منا اهل البيت.
۔۔۔أبو عبیدہ کی بیوی اسکی موت کے بعد امام صادق ع کے پاس آئی اور کہنے لگی: میں اس لیئے ہی روتی ہیں کہ وہ غریب الوطنی میں مرا ہے۔ امام ع نے اس سے فرمایا: وہ غریب الوطنی میں نہیں مرا، أبو عبیدہ ہم اہل بیت میں سے ہے۔ (7)
۵۔ عمر بن یزید
605 حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مَعْرُوفٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُذَافِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ، قَالَ، لِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (ع) يَا ابْنَ يَزِيدَ أَنْتَ وَاللَّهِ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ! قُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ قَالَ إِي وَاللَّهِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، قُلْتُ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالَ إِي وَاللَّهِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَا عُمَرُ، أَمَا تَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْراهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهذَا النَّبِيُّ وَ الَّذِينَ آمَنُوا وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ.
مجھ سے جعفر بن معروف نے بیان کیا جس نے کہا مجھ سے یعقوب بن یزید نے بیان کیا جس نے محمد بن عذافر سے جس نے عمر بن یزید سے روایت کی جس نے کہا: مجھ سے امام صادق ع نے فرمایا: اے ابن یزید، خدا کی قسم تم ہم اہل بیت میں سے ہو۔ میں نے عرض کیا: آل محمد میں سے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، خدا کی قسم، خود ان ہی میں سے۔ میں نے عرض کیا: خود ان ہی میں سے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، خدا کی قسم، خود ان ہی میں سے اے عمر، کیا تم اللہ عز و جل کی کتاب نہیں پڑھتے إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْراهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَ هذَا النَّبِيُّ وَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ اللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ، “بیشک ابراہیم ع کے حقدار وہ لوگ زیادہ ہیں جنہوں نے انکی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ ایمان والے، اور اللہ مؤمنین کا سرپرست ہے۔” (

۶۔ عیسی بن عبد اللہ قمی
607 مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ أَخِي يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْهُ، قَالَ، كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَقْبَلَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ع) فِي بَعْضِ أَزِقَّتِهَا، قَالَ، فَقَالَ اذْهَبْ يَا يُونُسَ فَإِنَّ بِالْبَابِ رَجُلٌ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ، قَالَ فَجِئْتُ إِلَى الْبَابِ فَإِذَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ جَالِسٌ، قَالَ، فَقُلْتُ لَهُ مَنْ أَنْتَ فَقَالَ لَهُ أَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ قُمَّ، قَالَ، فَلَمْ يَكُنْ بِأَسْرَعَ مِنْ أَنْ أَقْبَلَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (ع)، [عَلَى حِمَارٍ] قَالَ، فَدَخَلَ عَلَى الْحِمَارِ الدَّارَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ ادْخُلَا! ثُمَّ قَالَ يَا يُونُسَ بْنَ يَعْقُوبَ أَحْسَبُكَ أَنْكَرْتَ قَوْلِي لَكَ إِنَّ عِيسَى بْنَ عَبْدِ اللَّهِ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ! قَالَ قُلْتُ إِي وَاللَّهِ جُعِلْتُ فِدَاكَ لِأَنَّ عِيسَى بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ قُمَّ، فَقَالَ يَا يُونُسُ عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ مِنَّا حَيٌّ وَهُوَ مِنَّا مَيِّتٌ.
محمد بن مسعود نے کہا مجھ سے علی بن محمد نے بیان کیا جس نے کہا مجھ سے احمد بن محمد نے جس نے موسی بن طلحہ سے جس نے أبو محمد یونس بن یعقوب کے بھائی نے جس نے ان سے روایت کی جو کہتے ہیں: میں مدینہ میں تھا تو امام جعفر بن محمد ع کسی گلی سے آئے اور انہوں نے فرمایا: جاؤ اے یونس، کیونکہ دروازے پر ہم اہل بیت میں سے ایک فرد ہے۔ تو میں دروازے کے پاس گیا تو دیکھا کہ عیسی بن عبد اللہ قمی بیٹھے ہیں۔ تو میں نے ان سے کہا: آپ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: میں اہل قم سے ایک فرد ہوں۔ تو کچھ ہی وقت میں امام صادق ع (گدھے پر سوار) آگئے تو وہ گدھے پر گھر میں داخل ہوئے، پھر ہمارے طرف مڑے اور فرمایا: تم دونوں اندر آؤ۔ پھر فرمایا: اے یونس بن یعقوب، مجھے لگتا ہے تمہیں میری تمہیں بات بری لگی ہے کہ عیسی بن عبد اللہ ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ میں نے عرض کیا: ہاں، خدا کی قسم، میں آپ پر قربان جاؤں، کیونکہ عیسی بن عبد اللہ تو اہل قم کا ایک بندہ ہے۔ تو امام ع نے فرمایا: اے یونس، عیسی بن عبد اللہ ہم میں سے ہیں زندہ بھی اور ہم میں سے ہیں جب مردہ ہونگے۔ (9)
یہی روایت شیخ مفید کی امالی میں بھی ہے (10) اور الاختصاص میں بھی ہے (11)۔ مزید شیخ کشی کہتے ہیں
610 حَدَّثَنِي حَمْدَوَيْهِ بْنُ نُصَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ. قَالَ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ، قَالَ، دَخَلَ عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ عَلَى أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع)، فَأَوْصَاهُ بِأَشْيَاءَ ثُمَّ وَدَّعَهُ وَخَرَجَ عَنْهُ، فَقَالَ لِخَادِمِهِ ادْعُهُ! فَانْصَرَفَ إِلَيْهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَأَوْصَاهُ بِأَشْيَاءَ ثُمَّ وَدَّعَهُ وَخَرَجَ عَنْهُ، فَقَالَ لِخَادِمِهِ ادْعُهُ! فَانْصَرَفَ إِلَيْهِ فَأَوْصَاهُ بِأَشْيَاءَ، ثُمَّ قَالَ لَهُ يَا عِيسَى بْنَ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يَقُولُ وَ أْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلاةِ، وَإِنَّكَ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَإِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا مِقْدَارَهَا مِنْ هَاهُنَا مِنَ الْعَصْرِ، فَصَلِّ سِتَّ رَكَعَاتٍ، قَالَ ثُمَّ وَدَّعَهُ وَقَبَّلَ مَا بَيْنَ عَيْنَيْ عِيسَى فَانْصَرَفَ، قَالَ يُونُسُ بْنُ يَعْقُوبَ فَمَا تَرَكَتُ السِّتَّ رَكَعَاتٍ مُنْذُ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ (ع) يَقُولُ ذَلِكَ لِعِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
مجھ سے حمدویہ بن نصیر نے بیان کیا جس نے کہا ہم سے محمد بن حسین بن ابی الخطاب نے بیان کیا جس نے احمد بن محمد بن ابی نصر سے جس نے یونس بن یعقوب سے جس نے کہا: اور مجھ سے محمد بن عیسی بن عبید نے بیان کیا جس نے یونس بن یعقوب سے جس نے کہا: عیسی بن عبد اللہ قمی، امام صادق ع کے پاس حاضر ہوئے تو امام ع نے انکو کچھ چیزوں کی نصیحت کی، پھر عیسی نے امام ع کو خدا حافظی کی اور چلے گئے۔ تو امام عنے اپنے خادم سے کہا انکو بلاؤ۔ تو وہ گیا اور وہ واپس امام ع کے پاس آئے، امام ع نے انکو کچھ چیزوں کی نصیحت کی اور انکو خدا حافظی کرکے چلے گئے۔ تو امام ع نے اپنے خادم سے کہان اسکو بلاؤ۔ تو وہ آئے اور امام ع نے انکو کچھ چیزوں کی نصیحت کی پھر ان سے فرمایا: اے عیسی بن عبد اللہ، اللہ عز و جل کہتا ہے وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلاةِ، ” اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو۔” اور بیشک تم ہم اہل بیت میں سئ ہو۔ اور تب سورج یہاں ہو اسکی مقدار یہاں تک ہو عصر سے تو چھے رکعات نماز پڑھو۔ پھر عیسی نے خدا حافظی کی اور امام ع نے عیسی کے ماتھے کو بوسہ دیا اور وہ روانہ ہوئے۔ یونس بن یعقوب کہتے ہیں: تو میں نے جب سے امام صادق ع سے کو عیسی سے یہ کہتے سنا ہے میں نے یہ چھے رکعات پڑھنا نہیں چھوڑی۔ (12)
۷۔ سلمان، مقداد اور عمار
وَعَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَمِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي اَلْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي اِبْنُ أَبِي نَجْرَانَ عَنِ اَلْعَلاَءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ اَلْبَاقِرِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اَللَّهِ اَلْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ عَنْ سَلْمَانَ اَلْفَارِسِيِّ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ سَلْمَانُ بَحْرُ اَلْعِلْمِ لاَ يُقْدَرُ عَلَى نَزْحِهِ سَلْمَانُ مَخْصُوصٌ بِالْعِلْمِ اَلْأَوَّلِ وَاَلْآخِرِ أَبْغَضَ اَللَّهُ مَنْ أَبْغَضَ سَلْمَانَ وَأَحَبَّ مَنْ أَحَبَّهُ قُلْتُ فَمَا تَقُولُ فِي أَبِي ذَرٍّ قَالَ وَ ذَاكَ مِنَّا أَبْغَضَ اَللَّهُ مَنْ أَبْغَضَهُ وَأَحَبَّ اَللَّهُ مَنْ أَحَبَّهُ قُلْتُ فَمَا تَقُولُ فِي اَلْمِقْدَادِ قَالَ وَذَاكَ مِنَّا أَبْغَضَ اَللَّهُ مَنْ أَبْغَضَهُ وَأَحَبَّ اَللَّهُ مَنْ أَحَبَّهُ قُلْتُ فَمَا تَقُولُ فِي عَمَّارٍ قَالَ وَ ذَاكَ مِنَّا أَبْغَضَ اَللَّهُ مَنْ أَبْغَضَهُ وَأَحَبَّ مَنْ أَحَبَّهُ…
اور اس سے جس نے کہا ہم سے محمد بن علی نے بیان کیا جس نے اپنے چچا محمد بن ابی القاسم سے جس نے کہا مجھ سے احمد بن محمد بن خالد نے بیان کیا جس نے کہا مجھ سے ابن ابی نجران نے بیان کیا جس نے علاء سے جس نے محمد بن مسلم سے جس نے امام أبو جعفر محمد بن علی باقر ع سے روایت کی جو فرماتے ہیں: میں نے جابر بن عبد اللہ انصاری کو کہتے سنا: میں نے رسول اللہ ص سے سلمان فاریس کا پوچھا تو انہوں نے فرمایا: سلمان علم کا سمندر ہیں، اسکو خالی نہیں کیا جا سکتا، سلمان اول و آخر کے علم سے مخصوص ہیں، اللہ اس سے بغض رکھے جو سلمان سے بغض رکھے اور اللہ اس سے محبت کرے جو ان سے محبت کرے۔ میں نے عرض کیا: تو آپ أبو ذر کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آنحضرت ص نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہیں، اللہ اس سے بغض رکھے جو ان سے بغض رکھے اور اس سے محبت کرے جو ان سے محبت کرے۔ میں نے عرض کیا: آپ مقداد کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ رسالتمآب ص نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہیں، اللہ اس سے بغض رکھے جو ان سے بغض رکھے اور اس سے محبت کرے جو ان سے محبت کرے۔ میں نے عرض کیا: تو آپ عمار کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: وہ ہم میں سے ہے، اللہ اس سے بغض رکھے جو ان سے بغض رکھے اور اس سے محبت کرے جو ان سے محبت کرے۔۔۔ آخر تک۔ (13)
۸ زبیر بن عوام
قَالَ مُصَنِّفُ هَذَا اَلْكِتَابِ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ شَيْخَنَا مُحَمَّدَ بْنَ اَلْحَسَنِ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ يَرْوِي أَنَّ اَلصَّادِقَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: مَا زَالَ اَلزُّبَيْرُ مِنَّا أَهْلَ اَلْبَيْتِ حَتَّى أَدْرَكَ فَرْخُهُ فَنَهَاهُ عَنْ رَأْيِهِ.
اس کتاب کے مصنف (شیخ صدوق) رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے: میں نے اپنے استاد محمد بن حسن رضی اللہ عنہ کو روایت کرتے سنا ہے کہ امام صادق ع نے فرمایا: زبیر ہم اہل بیت ع میں سے ہی تھے حتی کہ وہ اپنے چوزے (بیٹے، یعنی ابن زبیر) سے ملے جس نے انکو انکی رائے سے منع کردیا۔ (14)
لہذا نسب سے فرق نہیں پڑتا، بلکہ کوئی نسب کے اعتبار سے ہاشمی نہ ہوکر بھی اہل بیت ع میں سے ہو سکتا ہے اور کوئی نبی ص کا بیٹا ہوکر بھی انکے اہل سے خارج ہوجاتا ہے۔
مآخذ:
(1) رجال الكشي، الرقم: 25
(2) رجال الكشي، الرقم: 26
(3) رجال الكشي، الرقم: 33 و 42
(4) من لا يحضره الفقيه، ج 4، ص 441
(5) رجال الكشي، الرقم: 381
(6) رجال الكشي، الرقم: 724
(7) مستطرفات السرائر، ص 564
(
رجال الكشي، الرقم: 605

(9) رجال الكشي، الرقم: 607
(10) الأمالي للمفيد، ص 140
(11) الاختصاص، ص 68
(12) رجال الكشي، الرقم: 610
(13) الاختصاص، ص 222 – 223
(14) الخصال، ص 157