جلال الدین سیوطی نے مسند عائشہ میں یوں نقل کیا ہے :
عائشہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج سے کہا کہ تم میں سے کون ہوگی جس پر الحواب کے مقام پر کتے بھونکیں گے۔ ایک دفعہ عائشہ رات کے وقت جو عامر کے تالابوں کے پاس سے گزر رہی تھی کہ ان پر کتے بھونکے لگیں۔ انہوں نے اس مقام کے بارے میں دریافت کیا۔ کہا گیا کہ یہ الحواب مقام کا تالاب ہے۔ وہ وہیں رک گئی اور کہا میرا خیال ہے کہ مجھے بالضرور واپس لوٹ جانا چاھے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک دن ھم (ازواج) سے فرماتے ہوئے سنا : تم میں سے کسی کا اس دن کیا حال ہوگا جبکہ اس پر الحواب مقام کے کتے بھونکیں گے؟ لیکن عائشہ سے کہا گیا کہ مگر آپ تو اس وقت لوگوں کے درمیان صلح کرانے جا رہی ہیں۔
کتاب کے محقق وسیم عثمان نے حاشیہ پر اسکی سند پر مفصل بحث کی ہے اور ان لوگوں کے اعتراض کا جواب دیا ہے کہ اس میں قیس بن ابی حازم پر جرح موجود ہے بلکہ انہوں نے فرمایا کہ قیس بن ابی حازم ثقہ و فقیہ تھا۔

اس روایت کو احمد بن حنبل نے اپنی سند سے قیس بن ابی حازم سے روایت کیا ہے۔
کتاب کے محقق شعیب الارنؤط نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اور اسکے تمام راویوں کو رجال شیخین قرار دیا ہے۔

حاکم نیساپوری نے اسکو اپنی کتاب میں قیس بن ابی حازم سے نقل کیا۔

ابویعلی موصلی نے اسکو اپنی سند سے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا ہے۔

ابن حبان نے اسکو قیس سے اسکو نقل کیا اور اسکی تصحیح بھی کردی۔

ابن کثیر دمشقی نے بھی قیس بن ابی حازم والی روایت کو نقل کرنے کے بعد اسکی تصحیح کرتے ہوئے اسکو “صحیح بخاری و مسلم کی شرط پر قرار دیا”۔

ابن حجر عسقلانی نے قیس کی روایت کو فتح الباری میں نقل کیا اور اسکی تصحیح کردی (بخاری و مسلم کی شرط پر)۔
اسکے علاوہ انہوں نے مسند بزار میں ابن عباس سے اسکا ایک شاھد بھی نقل کیا جسکے تمام راوی ثقہ ہیں۔

نور الدین ھیثمی نے بھی قیس بن ابی حازم و عبداللہ بن عباس والی دونوں روایات کو نقل کرنے کے بعد انکی تصحیح کردی۔

لہذا یہ روایت بلکل صحیح ہے اور اسکو جمہور اھل سنت محدثین نے تصحیح کی ہے۔ اسکے مقابلے میں بغض منکر الحدیث کا اس روایت کو ضعیف ثابت کرنا ایک غیر معقول عمل ہے۔



















