بخاری نے حدیث میں تحریف کی جس میں عبداللہ بن مسعود کہ رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ھمیں نکاح متعہ کرنے کی اجازت دی

مسلم بن حجاج نے اپنی سند سے نقل کیا کہ عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ ہم جہاد کرتے تھے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں اور ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی ہو جائیں؟ سو آپ ﷺ نے ہم کو منع فرمایا اس سے اور اجازت دی ہم کو کہ ایک کپڑے کے بدلے ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں۔ پھر ابن مسعود نے یہ آیت پڑھی «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ» کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: ”اے ایمان والو! مت حرام کرو پاک چیزوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔“ (5-المائدہ:57)



اب اسی روایت کو تحریف کے امام – محمد بن اسماعیل بخاری نے اسی سند سے نقل کیا لیکن انہوں نے یہ الفاظ ” ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں ” حذف کر دیئے کیونکہ اس سے شیعہ کی موافقت ہو رہی تھی۔


