ابن ابی عاصم نے اپنی سند سے ایک طویل حدیث نقل کی جس میں الفاظ یوں ہے :
۔۔۔۔اور رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کو سورۃ توبہ کے ساتھ بھیجا۔ پھر علی بن ابی طالبؑ کو اسکے بعد اسکے پیچھے روانہ کیا اور ابوبکر سے وہ سورۃ لینے کو کہا اور کہا : اس کو نہیں لے جائے گا کوئی بھی شخص سوائے اسکے جو مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔۔۔۔



اب اسی روایت کو اسی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد بن حنبل نے اپنے باپ سے نقل کیا لیکن اس حدیث میں ابوبکر کے نام کے بدلے ” فلان” لکھ دیا کیونکہ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ علی بن ابی طالبؑ کو ابوبکر پر فضیلت دے رہا تھا جو احمد بن حنبل یا اسکے بیٹے کو ہضم نہیں ہوئی اور اس حدیث ہی میں تحریف کر ڈالی۔



