احمد بن یحیی بلاذری نے روح بن عبدالمومن سے جنہوں نے ابو عوانۃ سے اور انہوں نے ایک سند سے نقل کیا ہے کہ عبدالرحمان بن ابی بکر نے کہا :
علی بن ابی طالبؑ انکے پاس آگیا اور کہنے لگا : اس امت میں کسی کو ایسے حالات کا سامنہ نہیں کرنا پڑا جتنا مجھے کرنا پڑا۔ جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو میرا حق سب سے زیادہ تھا اس امر خلافت پر باقیوں کے مقابلے۔ پھر بھی لوگوں نے ابوبکر کی بیعت کی اور عمر اسکے بعد اسکا خلیفہ بن گیا۔ پس میں نے بھی بیعت کی، اس سے راضی رہا اور انکے ساتھ سلامتی میں رہا۔ پھر لوگوں نے عثمان کی بیعت کی تو میں نے بھی انکی بئعت کی، انکو تسلیم کیا اور انکے ساتھ سلامتی میں رہا لیکن اب یہ لوگ میرے اور معاویہ کے درمیان میلان رکھتیں ہیں۔



اب اسی روایت کو عبداللہ بن احمد بن حنبل نے اپنے ایک شیخ ابراھیم بن حجاج الناجی سے جنہوں نے ابو عوانۃ سے اور جنہوں نے اوپر والی اسی سند سے نقل کیابہے لیکن وہاں ان الفاظ کہ ” تو میرا سب سے زیادہ حق تھا” کے بدلے ” انہوں نے کچھ کہا” سے تبدیل کردیا۔



اس روایت میں تحریف کا احتمال پہلے عبداللہ بن احمد بن حنبل اور اسکے بعد ابراھیم بن حجاج پر ہوتا یے۔ دونوں اھل سنت کے بڑے محدثین تھے۔