حضرت ابو طالب ؑ کا ایمان احادیث متواترہ کی روشنی میں

انیسوی و بیسوی صدی عیسوی کے اہلسنت محدث اور مؤرخ، محمد بن جعفر، الكتانی (1345 / 1274 ھ) نے بہت سے اصحاب کرام ؓ سے قطعی و یقینی طور پر مروی 310 “متواتر احادیث” پر مبنی ایک جامع کتاب “نظم المتناثر من الحديث المتواتر” تالیف دی۔
(حدیث کے درجات میں سب سے بلند مقام متواتر حدیث کا ہے)
اپنی اس کتاب میں الکتانی نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا، حضرت ابو طالب ؑ کی نجات اور آپ ؑ کے والدین، حضرت عبدالله ؑ و حضرت آمنہ ؑ بلکہ آپ ؑ کے تمام آباؤ اجداد میں تمام مرد و خواتین کے توحید پر ہونے اور نجات یافتہ ہونے بارے “تواتر حدیث” ثابت کیا ہے۔ اس موضوع پر الکتانی اپنی کتاب میں “باب المناقب” میں 2 متواتر احادیث لائے ہیں، جن کا رقم (نمبر) 225 و 226 ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:
225 : (أحاديث أن جميع آبائه وأمهاته على التوحيد) .
أن جميع آبائه عليه السلام وأمهاته كانوا على التوحيد لم يدخلهم كفر ولا عيب ولا رجس ولا شيء مما كان عليه أهل الجاهلية
– ذكر الباجوري في حاشيته على جوهرة التوحيد أنها بالغة مبلغ التواتر يعني المعنوي.
ترجمہ:
225 : وہ احادیث جن میں ہے کہ آپ ؑ کے تمام آباء (اجداد میں مرد) اور والدات (اجداد میں خواتین) توحید پر تھے
“کہ آپ ؑ کے تمام آباء ؑ اور والدات ؑ توحید پر تھے اور کبھی کفر نہ کیا تھا، نہ ان میں کوئی عیب تھا، نہ ناپاکی تھی، نہ اہل جاہلیت کے مذہب میں سے کوئی چیز تھی”
باجوری نے جوہرہ التوحید پر اپنے حاشیے میں ذکر کیا ہے کہ یہ بات تواتر یعنی معنوی (تواتر) کی حد تک ہے۔
226 : (أحاديث محبة أبي طالب للنبي صلى الله عليه وسلم) .
أن أبا طالب كان يحب النبي صلى الله عليه وسلم ويحوطه وينصره
– ذكر الشيخ الجليل العلامة السيد محمد بن رسول البرزنجي المدني في تأليف له في نجاة أبويه صلى الله عليه وسلم في خاتمته التي جعلها في نجاة أبي طالب أنها متواترة ونصه تواترت الأخبار أن أبا طالب كان يحب النبي صلى الله عليه وسلم ويحوطه وينصره ويعينه على تبليغ دينه ويصدقه فيما يقوله ويأمر أولاده كجعفر وعلي باتباعه ونصره اهـ وقد نقله في أسنى المطالب في نجاة أبي طالب.
ترجمہ:
226 : احادیث جو ابو طالب ؑ کی نبی ؑ سے محبت پر، آپ ؑ کو گھیرے رکھنے پر (دفاع و تحفظ کے لئے) اور آپ ؑ کی نصرت (مدد) پر ہیں
شیخ جلیل علامہ سید محمد بن رسول برزنجی مدنی نے اپنی ایک تالیف میں ذکر کیا ہے جس میں آپ ؑ کے والدین ؑ کی نجات کا ذکر ہے، اس کے خاتمے کو انہوں نے ابو طالب ؑ کی نجات پر لکھا ہے کہ یہ بات متواتر ہے اور اس کا نص ہے کہ متواتر روایات میں آیا ہے کہ ابو طالب ؑ نبی ؑ سے محبت کرتے تھے اور ان کا دفاع و نصرت کرتے اور آپ ؑ کے دین کی تبلیغ میں آپ ؑ کی مدد فرماتے تھے اور جو کچھ آپ ؑ فرماتے اس میں ان کی تصدیق کرتے اور اپنی اولاد جیسے جعفر ؑ اور علی ؑ کو حکم دیتے کہ آپ ؑ کی پیروی کریں اور ان کی نصرت فرمائیں، انہوں نے یہ بات “سنى المطالب في نجاة أبي طالب” میں نقل کی ہے۔
(دارالمعارف، حلب، سوریا (شام) سے مطبوعہ نسخے میں یہ دو احادیث (226 و 225) صفحہ نمبر 121-120 پر موجود ہیں)
اگرچہ جدید ایڈیشن میں تحریف کرتے ہوئے دونوں احادیث کو حذف کر دیا گیا ہے۔
✍️ ســیـد نــادر نــقـوی