حضرت عائشہ کے سامنے کسی نے ذکر کیا کہ علیؑ رسول اللہﷺ کے وصی تھے آپ نے کہا کہ کب انھیں وصی بنایا؟ رسول اللہﷺ کے وصال کے وقت انکا سر میری گود میں تھا انکی وفات ہوگئی لیکن انھوں نے علیؑ کو کب وصی بنایا۔۔۔۔
.







*رسول خدا (ص) حضرت علی (ع) کو بلاتے رہے لیکن کسی نے حضرت علی (ع) کو نہیں بلایا بالآخر رسول خاموش ہوگے ان لوگوں نے اپنی کاروائی شروع کی*
روایت مسند احمد بن حنبل میں موجود ہے ملاحضہ کریں

حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ارقم بن شرحبيل ، عن ابن عباس ، قال: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه، كان في بيت عائشة، فقال:” ادعوا لي عليا” قالت عائشة: ندعو لك ابا بكر؟ قال:” ادعوه”، قالت حفصة: يا رسول الله، ندعو لك عمر؟ قال:” ادعوه”، قالت ام الفضل: يا رسول الله، ندعو لك العباس؟ قال:” ادعوه”، فلما اجتمعوا رفع راسه، فلم ير عليا،فسکت،
ترجمہ: ابن عباس( رض) سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے، تو وہ حضرت عائشہ کے گھر منتقل ہو گئے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس (میرے بھائی) علی( ع)کو بلاؤ“، حضرت عائشہ نے پوچھا:( اپنے بابا) حضرت ابوبکر کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) ميرے علی (ع)بلا لو“، حضرت حفضہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !( میں اپنے بابا)کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) ” بلکہ میرے بھائی علی (ع) کو بلا لو“، حضرت ام الفضل( رض) نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا حضرت عباس (رض) کو بھی بلا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلا لو“، جب یہ تمام لوگ جمع ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر دیکھا لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے،


مسند احمد بن حنبل ج 5ص 357.358 حدیث نمبر 3355
شیعب الارنوط اور عادل مرشد نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے




