اہلسنت علماء کو شیعیت کے رد پر کتب لکھنے کی وجہ اور رد کرتے تشدد و تعصب اختیار کرنا

✍️ عبد العزیز دھلوی شیعه مخالف اھل سنت کا عالم اپنی مشہور کتاب تحفہ اثنا عشریہ جو اس نے شیعوں کے رد میں لکھی اسکی تالیف کے سبب کو بیان کرتے ھوئے لکھتا ھے۔۔۔
ترجمه: جس جگہ ھم رہ رھے ھیں اور جس زمانہ میں ھم زندگی بسر کر رہے ہیں مذھب شیعہ اس قدر رواج پا چکا ہے اور یہ اس قدر پھیل چکا ہےکہ شاید ھی کوئی ایک ایسا گھر ہو جس کے ایک دو افراد تشیع کیطرف میلان نہ رکھتے ھو اور تشیع کے عقیدہ کی طرف رغبت کا نہ رکھتے ھو۔۔
حوالہ : [ تحفہ اثنا عشریہ – صفحہ ۴ ]
قارئین: فرقہ باطلہ نے ہمیشہ سے اہلِ حق کے ساتھ اپنی دُشمنی کا اظہار کیا ہے ، یہ اظہار کبھی تلوار کے ذریعہ سے تو کبھی قلم کے ذریعہ سے کیا گیا ہے ، البتہ اِس فرقہ باطلہ نے کبھی عدل سے کام نہیں لیا اور جب بھی شیعت کے خلاف قلم اُٹھایا یا تو کُ۔ف۔ر کا ارتکاب کیا یا تعصب و جھوٹ پر مبنی کتابیں لکھیں ہم نے سوچا کہ اس موضوع پر آپ کی خدمت میں پیش کریں۔
🎭 ابنِ تیمیہ حرانی :
ان کا مکمل نام “احمَد بن عَبدُالحَلیم، ابن تَیمیہ حَرّانی” ہے ان کی تین سو٣٠٠ سے زائد تالیفات بتائی جاتی ہیں انہیں شیخ الاسلام بھی کہا جاتا ہے اپنے حلقہ میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں انھوں نے ایک کتاب ” منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة والقدرية” لکھی جس میں انھوں نے شیعت کا رد کرنے کی کوشش کی اور دورِ حاضر کے سَلَفی (وہابی) حضرات اس کتاب پر بہت نازاں ہیں آئیے اِس کتاب سے ابنِ تیمیہ حرانی کے کُ۔ف۔ر و نفاق کی گواہی خود سُنی عالم سے پیش کرتے ہیں.
ابن حجر عسقلانی شافعی ، شیعہ عالم یوسف بن حسن بن مُطھر حلیؒ کے ترجمہ میں لکھتے ہیں:
🎗لیکن میں نے تعصب پایا (ابنِ تیمیہ کے اندر) جب وہ ابن مطہر کی نقل کردہ احادیث کا رد کررہا تھا اگرچہ اسمیں اکثر موضوعات و من گھڑت ہیں ۔۔ لیکن اس کے رد میں اس نے بہت ساری معتبر احادیث تک کو مسترد کیا اپنے حافظے کی وسعت کی وجہ سے وہ درجہ بندی کی شرط کو سامنے نہیں لایا ، اس نے اپنے حافظے پر اعتماد کیا اور انسان اکثر بھول جاتا ہے اور اس میں کتنی مبالغہ آمیز بات تھی ، اور (ابنِ تیمیہ) اس رافضی کا رد کرتے کبھی کبھی علی بن ابی طالبؑ کی تنقص کیا کرتا تھا۔
حوالہ : [ لِسانُ المیزان – جلد ٨ – ص ٥٥١ ، ٥٥٢ ]
تبصرہ: قارئین، ابنِ حجر عسقلانی کو سنی حضرات کے یہاں بہت بڑا مقام حاصل ہے اور ان کی بات تمام سُنی فرقے تسلیم کرتے ہیں حافظ ابن حجر کے بقول ابنِ تیمیہ حرانی جناب امیرالمومنین علی علیہ السلام کی تنقیص کرتا تھا لہذا ثابت ہوا کہ ابنِ تیمیہ شیعوں کے بغض میں اتنا آگے نکل گیا کہ اس نے کُ۔ف۔ر کو گلے لگایا۔
🎭 ابنِ حجر مکی :
انکا مکمل نام “احمد بن محمد بن علی الہیتمی” ہے مذہب کے لحاظ سے شافعی تھے ۔ مصر میں (۹۰۹ ) کو پیدا ہوئے اور (۹۷۴) کو مکہ میں فوت ہوئے شافعیہ کی فقہ کے ماہرعالم تھے انکی ۵١ کے قریب تالیفات بتائی جاتی ہیں ۔۔ انھوں نے شیعت کے رد میں ایک کتاب “الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة” لکھی ہے جس میں انھوں نے کھل کر اپنے بغض کا اظہار کیا ہے اور عدل کے دامن کو چھوڑ کر تعصب اختیار کیا ہے اگرچہ اس کے جوابات میں ہمارے علماءؒ نے کتب تالیف کی ہیں جیسے قاضی نور اللہ شوستریؒ نے اور سید امیر کاظمی قزوینیؒ نے “نقض کتاب الصوائق المحرقة” جس میں انھوں نے اس متعصب شخص کے دلائل کا رد کیا ہے۔
مصنفِ کتاب ابنِ حجر مکی کے بارے میں خود اہلِ سنت کے عالم شاہ عبدالحق محدثِ دہلوی کہتے ہیں :
🎗 شیخ ابنِ حجر مکی نے صواعق محرقہ میں جنہوں نے شیعوں کا رد محکم وجوہات اور مضبوط طرق سے کیا ہے، لیکن اس میں انھوں نے تشدد و تعصب اختیار کیا ہے
حوالہ:[ تکمیل الایمان ص ٦٠ ، طبع مجتبائے دھلے ؁١٣١٢ ]
تبصرہ : جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا تھا شیعت کے رد میں جو بھی لکھےگا یا تو کُفر بَکے گا یا خدا کی نافرمانی کرے گا عبدالحق محدثِ دہلوی کی گواہی سے ثابت ہوا کہ ابنِ حجر نے شیعت کے رد میں تعصب اختیار کیا ہے اور صریح طور پر اللہ کی نافرمانی کی کیونکہ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالی ہے:
🎗 “اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ عدل کرو۔”
حوالہ : [ سورہ مائدہ – آیت ٨ ]
🎭 محمد قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند :
▪ ان کا شُمار ان لوگوں میں سے ہوتا ہے جنھوں نے ” دار العلوم دیوبند” کی بنیاد رکھی تھی یہ بھی اپنے حلقہ میں ایک ستون کی حیثیت رکھتے ہیں اور متعدد کتابوں کے مؤلف ہیں انھوں نے بھی شیعت کے رد میں ایک کتاب “ھدیة الشیعہ” نامی لکھی تھی جناب کے کتاب لکھنے کا ہدف شیعت کا رد تھا لیکن افسوس کہ موصوف نے شیعوں کی اصل کتابوں کو دیکھا تک نہیں
جیسا کہ خود اعتراف کرتے ہیں:
🎗 ” اول تو کتب شیعہ سے میسّر سنیوں کو کیا غرض جو فراہم کریں۔پہر کوئی سنی لائے تو لائے کہاں سے” اِسی صفحہ پر لکھتے ہیں:
“واقعی اس (قاسم نانوتوی) بے سر و سامان کے پاس اس قسم کا سامان کچھ نہ تھا، پر ایک تحفہ اثناء عشریہ تھا اور جب تحفہ تھا تو جاننے والے جانتے ہیں کہ سب کچھ تھا”
حوالہ : [ ھدیة الشیعہ – ص ١١ ]
قارئین : یہ ہے شیعت کے خلاف قلم اٹھانے والے لوگوں کا حال کہ جسکے رد میں لکھنے جارہے ہیں اُن کی اصل کتابوں کو دیکھا تک نہیں اور کس ڈٹائی کے ساتھ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ ” سنیوں کو کیا غرض جو فراہم کریں۔” عدل کا تقاضہ تو یہی ہے کہ آپ جس کا رد کرنے جارہے ہیں اُس مکتب کی کتابوں کو خود ملاحظہ کریں اور حکم خدا بھی یہی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
🎗” یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِیۡبُوۡا قَوۡمًۢا بِجَہَالَۃٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِیۡنَ”
ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے۔
حوالہ : [ سورۃ الحجرات – آیت ٦ ]
لیکن افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہےکہ شیعوں کے رد میں لوگوں نے حکم قرآن کو بھی پستِ پشت ڈال دیا ہے