
ترجمه: جس جگہ ھم رہ رھے ھیں اور جس زمانہ میں ھم زندگی بسر کر رہے ہیں مذھب شیعہ اس قدر رواج پا چکا ہے اور یہ اس قدر پھیل چکا ہےکہ شاید ھی کوئی ایک ایسا گھر ہو جس کے ایک دو افراد تشیع کیطرف میلان نہ رکھتے ھو اور تشیع کے عقیدہ کی طرف رغبت کا نہ رکھتے ھو۔۔
حوالہ : [ تحفہ اثنا عشریہ – صفحہ ۴ ]
قارئین: فرقہ باطلہ نے ہمیشہ سے اہلِ حق کے ساتھ اپنی دُشمنی کا اظہار کیا ہے ، یہ اظہار کبھی تلوار کے ذریعہ سے تو کبھی قلم کے ذریعہ سے کیا گیا ہے ، البتہ اِس فرقہ باطلہ نے کبھی عدل سے کام نہیں لیا اور جب بھی شیعت کے خلاف قلم اُٹھایا یا تو کُ۔ف۔ر کا ارتکاب کیا یا تعصب و جھوٹ پر مبنی کتابیں لکھیں ہم نے سوچا کہ اس موضوع پر آپ کی خدمت میں پیش کریں۔

ان کا مکمل نام “احمَد بن عَبدُالحَلیم، ابن تَیمیہ حَرّانی” ہے ان کی تین سو٣٠٠ سے زائد تالیفات بتائی جاتی ہیں انہیں شیخ الاسلام بھی کہا جاتا ہے اپنے حلقہ میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں انھوں نے ایک کتاب ” منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة والقدرية” لکھی جس میں انھوں نے شیعت کا رد کرنے کی کوشش کی اور دورِ حاضر کے سَلَفی (وہابی) حضرات اس کتاب پر بہت نازاں ہیں آئیے اِس کتاب سے ابنِ تیمیہ حرانی کے کُ۔ف۔ر و نفاق کی گواہی خود سُنی عالم سے پیش کرتے ہیں.
ابن حجر عسقلانی شافعی ، شیعہ عالم یوسف بن حسن بن مُطھر حلیؒ کے ترجمہ میں لکھتے ہیں:

حوالہ : [ لِسانُ المیزان – جلد ٨ – ص ٥٥١ ، ٥٥٢ ]
تبصرہ: قارئین، ابنِ حجر عسقلانی کو سنی حضرات کے یہاں بہت بڑا مقام حاصل ہے اور ان کی بات تمام سُنی فرقے تسلیم کرتے ہیں حافظ ابن حجر کے بقول ابنِ تیمیہ حرانی جناب امیرالمومنین علی علیہ السلام کی تنقیص کرتا تھا لہذا ثابت ہوا کہ ابنِ تیمیہ شیعوں کے بغض میں اتنا آگے نکل گیا کہ اس نے کُ۔ف۔ر کو گلے لگایا۔

انکا مکمل نام “احمد بن محمد بن علی الہیتمی” ہے مذہب کے لحاظ سے شافعی تھے ۔ مصر میں (۹۰۹ ) کو پیدا ہوئے اور (۹۷۴) کو مکہ میں فوت ہوئے شافعیہ کی فقہ کے ماہرعالم تھے انکی ۵١ کے قریب تالیفات بتائی جاتی ہیں ۔۔ انھوں نے شیعت کے رد میں ایک کتاب “الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة” لکھی ہے جس میں انھوں نے کھل کر اپنے بغض کا اظہار کیا ہے اور عدل کے دامن کو چھوڑ کر تعصب اختیار کیا ہے اگرچہ اس کے جوابات میں ہمارے علماءؒ نے کتب تالیف کی ہیں جیسے قاضی نور اللہ شوستریؒ نے اور سید امیر کاظمی قزوینیؒ نے “نقض کتاب الصوائق المحرقة” جس میں انھوں نے اس متعصب شخص کے دلائل کا رد کیا ہے۔
مصنفِ کتاب ابنِ حجر مکی کے بارے میں خود اہلِ سنت کے عالم شاہ عبدالحق محدثِ دہلوی کہتے ہیں :

حوالہ:[ تکمیل الایمان ص ٦٠ ، طبع مجتبائے دھلے ١٣١٢ ]
تبصرہ : جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا تھا شیعت کے رد میں جو بھی لکھےگا یا تو کُفر بَکے گا یا خدا کی نافرمانی کرے گا عبدالحق محدثِ دہلوی کی گواہی سے ثابت ہوا کہ ابنِ حجر نے شیعت کے رد میں تعصب اختیار کیا ہے اور صریح طور پر اللہ کی نافرمانی کی کیونکہ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالی ہے:

حوالہ : [ سورہ مائدہ – آیت ٨ ]


جیسا کہ خود اعتراف کرتے ہیں:

“واقعی اس (قاسم نانوتوی) بے سر و سامان کے پاس اس قسم کا سامان کچھ نہ تھا، پر ایک تحفہ اثناء عشریہ تھا اور جب تحفہ تھا تو جاننے والے جانتے ہیں کہ سب کچھ تھا”
حوالہ : [ ھدیة الشیعہ – ص ١١ ]
قارئین : یہ ہے شیعت کے خلاف قلم اٹھانے والے لوگوں کا حال کہ جسکے رد میں لکھنے جارہے ہیں اُن کی اصل کتابوں کو دیکھا تک نہیں اور کس ڈٹائی کے ساتھ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ ” سنیوں کو کیا غرض جو فراہم کریں۔” عدل کا تقاضہ تو یہی ہے کہ آپ جس کا رد کرنے جارہے ہیں اُس مکتب کی کتابوں کو خود ملاحظہ کریں اور حکم خدا بھی یہی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے۔
حوالہ : [ سورۃ الحجرات – آیت ٦ ]
لیکن افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہےکہ شیعوں کے رد میں لوگوں نے حکم قرآن کو بھی پستِ پشت ڈال دیا ہے



