کیا شیعہ میں ایک عورت ایک وقت میں تین مردوں سے متعہ کرکے بچہ پیدا کرسکتی ہے؟

ناصبی ملعون مکاری کذاب بیانی کرتے دعویٰ کرتے ہیں کہ
🚫شیعہ عورت ایک وقت میں تین آدمی سے متعہ کرےتو بچہ کے لیے قرعہ اندازی کرنا پڑے گی۔🚫
جواب : مردود جیسے تمہاری پیدائش میں خیانت ہوتی ہے ویسے تم روایات میں خیانت کرتے ہو اور بات کے مطلب کو ہی بدل ڈالتے ہو۔ پہلی بات یہاں ذکر آزاد عورت کا نہیں کنیز یعنی لونڈی کا کیا گیا اور نکاح متعہ نہیں بلکہ ناجائز طور پر تعلقات کا ذکر ہے سب سے پہلے تم لوگوں کو آزاد عورت اور کنیز ( لونڈی ) کے بارے علم حاصل کرنا چاہیے اس کے بعد تم لوگ شیعوں پر بھونکنے سے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں فتاویٰ عالمگیر میں لکھا ہے اگر پانچ بندوں کے درمیان مشترکہ باندھی ہو تو پیدا ہونے ولا بچہ سب کا ہوگا۔ مبارک ہو تمہیں تو قرعہ اندازی کی ضرورت نہیں بلکہ سب تمہارے باپ ہیں۔
🔥 اگر باندی تین یا چار یا پانچ میں مشترک ہو اور سب نے ایک ساتھ اس کے بچہ کا دعویٰ کیا تو وہ سب کا بیٹا قرار دیا جائے گا سب سے اس کا نسب ثابت ہوگا۔
حوالہ : [ فتاویٰ عالمگیری – جلد ٦ – صفحہ ١٧٣ ]
🔥 امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ اگر عورت کو زناء کے لیے کرائے پر لیا اور پھر اس سے زناء کیا تو اُس شخص پر حد نہیں ۔
🔥 اگر شوہردار عورت سےازدواج کیا اور قربت کی تو اُس شخص پر ابوحنیفہ کے نزدیک کوئی حد نہیں۔
حوالہ : [ فتاویٰ قاضیخان – کتاب الحدوہ – صحفہ ٣٨٢ ]
🔥 فتاویٰ قاضی خان میں کتاب الحدود کے شروع میں کہا گیا ہے کہ اگر عورت کو زناء کے لیے کرائے پر لیا اور پھر اُس سے زناء کیا تو اُس شخص پر حد نہیں،یہ قول ابوحنیفہ ہے۔ اور اگر خدمت کے لیے اجرت پر عورت رکھی اور اُس سے زناءکیا تو حد ہے۔ اور اجرت پر لی عورت سےزناء پر حد نہیں، یعنی زناء کےلیےاجرت پرلی ہوئی
حوالہ: [ الفتاویٰ المھدیة فی الوقائم المصریة – جز السابع – ص٢٠٣]
🔥 “بحر” نے کہا کہ اگر کسی دوسرے کی بیوی سے تزویج (نکاح) کرے اور(اس عورت کا دوسرے کی بیوی ہونا)جانتا ہو اور اُس سے قربت کرے تو اُس عورت پر عدت واجب نہیں اور وہ اپنے شوہر پر حرام بھی نہیں ہوگی۔
حوالہ : [ رد المختار – الجزء الرابع – صحفہ ١۴۴ ]
🔥 ” ایک عورت حضرت عمر کے پاس آئی اور بیان کیا کہ: اے امیرالمومنین! میں اپنی بکریاں لارہی تھی، پس مجھے ایک شخص ملا، اس نےمجھے مٹھی بھر کھجوریں دیں پھر ایک اور مٹھی بھر کھجوریں دیں، پھر ایک اور مٹھی بھر کھجوریں دیں، پھر مجھ سے صحبت کی۔ حضرت عمر نے فرمایا : تو نے کیا کہا؟ اس نے اپنا بیان دہرایا، حضرت نے فرمایا اور اپنےہاتھ سے اشارہ فرما رہے تھے: مہر ہے! مہر ہے! مہر ہے!”
🔥 ” عبدالرزاق روایت کرتے ہیں سفیان بن عیینہ سے، وہ ولید بن عبداللہ بن جمیع سے، وہ ابوالطفیل سے کہ: ایک عورت کو بھوک نے ستایا، وہ ایک چرواہے کے پاس گئی، اس سے کھانا مانگا، اس نے کہا جب تک اپنا نفس اس کے حوالے نہیں کرے گا وہ نہیں دے گا، عورت کا بیان ہے کہ اس نے مجھے کھجور کی تین مٹھیاں دیں، اور اس نے ذکر کیا کہ وہ بھوک سے بے تاب تھی، اس نے یہ قصہ حضرت عمر کو بتایا، آپ نے تکبیر کہی اور فرمایا: مہر ہے! مہر ہے! مہر ہے! اور اس سے حد کو ساقط کر دیا۔”
ان دونوں روایتوں کے راوی ثقہ ہیں، حافظ ابن حزم اندلسی نے یہ دونوں روایتیں المحلی میں ذکر کرکے ان پر جرح نہیں کی۔
حوالہ : [ آپ کے مسائل اور ان کا حل – جلد اول – صحفہ ۴٣٢ ]