مومن جھگڑا نہیں کرتا

حسن بصری کہتے ھیں کہ ایک آدمی حضرت زبیر کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں حضرت علی علیہ السلام کا کام تمام نہ کردوں ؟
فرمایا ھرگز نہیں اور ویسے بھی ان کے ساتھ اتنا بڑا لشکر ھے کہ تم انہیں قتل کر ھی نہیں سکتے اس نے کہا پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں
انہوں نے فرمایا یہ بھی نہیں ھو سکتا کیونکہ جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ھے ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں پیڑی ڈال دی ھے اس لیے مومن جھگڑنے والا نہیں ھوتا
صحیح رجال ثقات رجال شیخین
مسند احمد بن حنبل حدیث نمبر 1426 جلد 1
اب سوال یہ ہے کہ جنہوں نے جمل صفین اور نہروان میں مولا علی علیہ السلام کے ساتھ جھگڑا کیا کیا وہ مومن تھے؟
مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1352
حضرت زبیربن عوام رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَقَالَ أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا قَالَ لَا وَكَيْفَ تَقْتُلُهُ وَمَعَهُ الْجُنُودُ قَالَ أَلْحَقُ بِهِ فَأَفْتِكُ بِهِ قَالَ لَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْإِيمَانَ قَيْدُ الْفَتْكِ لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ فَقَالَ أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا قَالَ وَكَيْفَ تَسْتَطِيعُ قَتْلَهُ وَمَعَهُ النَّاسُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں علی کا کام تمام نہ کردوں ؟
فرمایا ہرگز نہیں! اور ویسے بھی ان کے ساتھ اتنا بڑا لشکر ہے کہ تم انہیں قتل کر ہی نہیں سکتے؟
اس نے کہا کہ پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں؟
انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں بیڑی ڈال دی ہے، اس لئے مومن جھگڑنے والا نہیں ہوتا۔
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔