ابن تیمیہ کا شیعوں پر جھوٹ و بہتان

ابن تیمیہ صاحب لکھتے ہیں کہ:
“پھر یہ لوگ (شیعہ) جو بھی کام کرتے ہیں اس کو ثابت کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ:
امام نے ان کے لیے اسے حلال کیا ہے، یا پھر امام نے ہی ان پر یہ چیز حرام کی ہے۔
پس اس کی روشنی میں وہ اس چیز کو حلال سمجھتے ہیں جو امام حلال قرار دے اور اس چیز کو حرام سمجھتے ہیں جس کو امام حرام قرار دے”.
(منہاج السنہ (اردو) / جلد 1 / صفحہ 48)
مذہب شیعہ کا قطعاً یہ عقیدہ نہیں کہ ائمہ معصومین علیھم السلام حلال و حرام قرار دیتے ہیں بلکہ وہ تو شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے محافظ ہیں اور ان کا کام الله تعالیٰ کی بنائی ہوئی اور نبی کریم ﷺ وآلہ کی پہنچائی ہوئی شریعت کی حفاظت کرنا اور اس کی من و عن تعلیم دینا ہے۔
مذہب شیعہ کے مطابق حلالِ محمد ﷺ وآلہ قیامت تک حلال حرامِ محمد ﷺ وآلہ قیامت تک حرام ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) عَنِ الْحَلالِ وَالْحَرَامِ فَقَالَ حَلالُ مُحَمَّدٍ حَلالٌ أَبَداً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَحَرَامُهُ حَرَامٌ أَبَداً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لا يَكُونُ غَيْرُهُ وَلا يَجِي‏ءُ غَيْرُهُ وَقَالَ قَالَ علي (عَلَيْهِ السَّلام) مَا أَحَدٌ ابْتَدَعَ بِدْعَةً إِلا تَرَكَ بِهَا سُنَّةً.
ترجمہ : زٌرارہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے حلال وحرام کے متعلق پو چھا:
آپ علیہ السلام نے فرمایا: جس کو رسول ﷺ وآلہ نے حلال بتایا وہ قیامت تک حلال ہے اور جسے حرام قرار دیا وہ قیامت تک حرام ہے اس کے سوا اب کوئی شریعت نہ ہو گی اور حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: جس نے شریعت میں کو ئی نئی چیز ایجاد کی،اس نے رسول الله ﷺ وآلہ کے طریقہ کو چھوڑ دیا”.
(اصول کافی / جلد 1 / صفحہ 32 / باب:19 / حدیث:19)
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے
( مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول / جلد 1 /صفحہ: 200)