اسماء بنت ابی بکر کا رسول خدا کی زندگی میں متعہ کروانے کا اقرار۔

اسماء بنت ابی بکر کا رسول خدا کی زندگی میں متعہ کروانے کا اقرار۔
یہ محترمہ خوشبو لگا کر زبیر کی گود میں جا گریں اور زبیر نے آگے سے پریشان ہوگئے یہ کیا ہوگیا۔تو آگے سے کہتی ہیں تو ڈرتا کیوں ہے۔زبیر نے کہا اس وجہ سے ڈرتا ہوں کہیں میں تجھ پرسوار نہ ہو جاؤں۔
(تو زبیر صاحب آپ بھی سادہ بندے تھے اگلے یہی تو چاہتے تھے)
ویسے اسماء بنت ابی بکر کی بہادری تو چیک کرو۔ پھر نہ کہنا شیعہ ان کی بہادری کے واقعات کو کوٹ نہیں کرتے۔
نوٹ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہُ نے ابن زبیر کو اسی بات کیطرف اشارہ کیا تھا جب وہ متعہ کو حرام قرار دے رہا تھا۔
اسکی سند صحیح ہے
جو بھی ناسبی شیعہ مسلمانوں کو طنز کرتے متعہ کے متعلق اُن کے لیے پھکی۔۔
جیسے عبداللہ ابن زبیر نے ابنِ عباس کو تانا دیا کے توں کیسا آدمی ہے جو متعہ کو جائز سمجھتا ہے ۔۔
اس پر ابنِ عباس نے بھی عبداللہ بن زبیر کو پھکا دیا کہا جا اپنی ماں اسماء بنت ابی بکر سے پوچھ لے ۔۔
عبداللہ ابن زبیر گیا اور اپنی ماں کے پاس اور کہا ابنِ عباس مجھے تانا دیتا ہے کہ جا اپنی ماں سے پوچھ لے ۔۔
تو اسماء بنت ابی بکر نے کہا زبیر توں خود بھی متعہ سے پیدا ہوا ہے ۔
اب جو بھی ناسبی شیعہ مسلمانوں پر طنز کرتے وہ جا کر اپنی خالہ سے پوچھ لیں۔
📕حوالہ ::محاضرات الادباء صفہ ۲۱۴