بخاری کی ایک حدیث میں تحریف کی جس میں علی ابن ابی طالبؑ وضو میں اپنے سر اور پیروں کا مسح کررہے تھے
ابو داود طیالسی نے شعبہ سے نقل کیا جس نے پھر اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ نزال بن سبرۃ نے فرمایا کہ علی بن ابی طالبؑ نے رحبہ میں نماز ظہر ادا کی اور پھر بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے سوالات کے جوابات دیئے جائیں۔ جب عصر نماز کا وقت ہوگیا انہوں نے ایک مقدار پانی لیا اور اپنا چہرہ اور ہاتھ دوئیں۔ اسکے بعد اپنے سر اور پیروں کا مسح کیا۔۔۔۔۔ الِخ
مسند ابو داود طیالسی – ابو داود // صفحہ ۲۹ // رقم ۱۴۱ // طبع دار ابن حزام ریاض سعودیہ۔
اب اسی روایت کو محمد بن اسماعیل بخاری نے اپنے شیخ آدم بن أبي إياس سے انہوں نے شعبہ سے اسی سند سے نقل کیا ہے لیکن وہاں سر اور پیروں کے مسح کے بدلے تحریف کرتے ہوئے یوں لکھا : وذكر رأسه ورجليه (اور اسکے سر اور پیروں کا ذکر کیا ) کیونکہ علی بن ابی طالبؑ کا عمل اھل سنت کے خلاف اور شیعہ کی تائید میں ہو رہا تھا۔
صحیح بخاری – محمد بن اسماعیل بخاری // صفحہ ۹۹۶ // رقم ۵۶۱۶ // طبع دار السلام ریاض سعودیہ۔
یہ کھلی تحریف ہے۔ اس میں دو افراد پر احتمال ظاھر ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک نے اس تحریف کو انجام دیا۔ ایک بخاری اور دوسرا اسکا شیخ آدم۔ محمد بن اسماعیل بخاری کی کتاب میں کثیر تعداد میں ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں اس نے تحریف کی ہے لہذا یہاں بھی غالب گمان یہی ہے کہ تحریف بخاری کی طرف سے ہی تھی۔



