امی عائشہ خود کشی کرنا چاہتی تھی

حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، وحدثنا عبد بن حميد كلاهما، عن ابي نعيم ، قال حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن ، حدثني ابن ابي مليكة ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: ” كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج اقرع بين نسائه، فطارت القرعة على عائشة، وحفصة، فخرجتا معه جميعا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث معها، فقالت: حفصة لعائشة: الا تركبين الليلة بعيري واركب بعيرك، فتنظرين وانظر، قالت: بلى، فركبت عائشة على بعير حفصة، وركبت حفصة على بعير عائشة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جمل عائشة وعليه حفصة، فسلم، ثم سار معها حتى نزلوا، *فافتقدته عائشة فغارت، فلمانزلوا جعلت تجعل رجلها بين الإذخر، وتقول: يا رب سلط علي عقربا، او حية،* تلدغني رسولك ولا استطيع ان اقول له شيئا “.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کو جاتے تو قرعہ ڈالتے اپنی عورتوں پر، ایک بار قرعہ مجھ پر اور ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر آیا، ہم دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو سفر کرتے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما کے ساتھ چلتے ان سے باتیں کرتے ہوئے، حفصہ نے عائشہ سے کہا: آج کی رات تم میرے اونٹ پر چڑھو اور میں تمہارے اونٹ پر چڑھتی ہوں، تم دیکھو گی جو تم نہیں دیکھتی تھیں اور میں دیکھوں گی جو میں نہیں دیکھتی تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اچھا اور وہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ پر سوار ہوئیں اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان کے اونٹ پر۔ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے دیکھا تو اس پر حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا اور انہی کے ساتھ بیٹھ کر چلے یہاں تک کہ منزل پر اترے اور *سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا (رات بھر) ان کو غیرت آئی، جب اتریں تو وہ اپنے پاؤں اذخر (گھاس) میں ڈالتیں اور کہتیں: یا اللہ! مجھ پر مسلط کر ایک بچھو یا سانپ جو مجھ کو ڈس لے* وہ تو تیرے رسول ہیں میں ان کو کچھ کہہ نہیں سکتی۔.