عمران بن خطان بخاری کا ایک خوا rجی راوی جس نے ابن ملجم ( مولا علی علیہ السلام کا قاتل ) کی شان میں قصیدہ بھی لکھا ہوا ہے
جس کا مفہوم کچھ یوں اے متقی ابن ملجم تو نے علی کو جو ضربت لگائی وہ کیا کمال کی تھی ۔ تو نے اس ضربت سے خدا کی رضا حاصل کی ہے۔
اسی بخاری کے نزدیک آئمہ اہلبیت( امام امام جعفر صادق علیہ السلام سے لیکر امام حسن عسکری تک ) ثقہ راوی نہیں تھے۔
یاد رہے یہ امام نقی امام تقی اور امام حسن عسکری کے دور میں زندہ تھا۔
اب دیکھتے ہیں خدا و رسول کیا کہتے ہیں۔
رسول خدا نے فرمایا جس نے علی سے محبت کی وہ مومن ہے جس نے علی سے بغض رکھا وہ مناfق ہیں۔
(صحیح مسلم حدیث ۲۴۰)
قرآن کہتا سورہ المناfقون میں
اللہ گواہی دیتا ہے مناfقین جھوٹے ہیں۔
لیکن بخاری کے نزدیک نہ قرآن کی کوئی حثیت ہے نہ رسول کے فرمان کی ۔ ان کے نزدیک یہ ثقہ لوگ ہیں۔ یاد رہے بخاری نے بے شمار خواrجی رایوں سے احادیث نقل کی ہیں۔
اور یہی حال باقی اہلسنت محدثین کا ہے اور یہ خواrجی راوی ان کے نزدیک ثقہ و صدوق بھی ہوتے ہیں۔
جن لوگوں کے اصولِ حدیث خلافِ قرآن و حدیث کھڑے ہوں وہ خود کو اہلسنت کہتے ہیں۔
فتدبر۔
سید عمار حسینی











