ابن عساکر نے شمر بن ذی الجوشن کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ ایک جلیل القدر صحابی تھا جس کا نام شرجیل بیان کیا گیا ہے۔
امام حسینؑ نے شمر کی طرف دیکھ کر فرمایا: اللہ اور اسکے رسولﷺ نے سچ فرمایا ہے،
فرمان رسولﷺ: کہ گویا میں ایک سفید کُتے کو اہلبیتؑ کے خون میں منہ مارتا دیکھ رہا ہوں۔
امام حسینؑ نے فرمایا تم میرے قت//ل کو پسند کرتے ہو؟ سن رکھو! میرے بعد کسی ایسے بندہ خدا کو قت//ل نہ کرو گے جس کے قت//ل سے زیادہ خدا تم سے ناراض ہو۔
سنان بن انس نخعی نے آپکو برچھی ماری آپؑ گر پڑے تو اس نے خولی بن یزید سے کہا کہ سر کاٹ لے۔ خولی سے یہ نہ ہوسکا
سنان بن انس آپؑ کی طرف بڑھا آپؑ کو ذبح کیا اور آپ کا سر کاٹ لیا اور خولی کو دے دیا۔
اسکے بعد عمر ابن سعد نے اپنے ساتھ والوں میں اعلان کیا کہ کون کون اپنے گھوڑوں سے حسینؑ کو پامال کرے گے۔ یہ سُن کر دس آدمی نکلے ان میں اسحٰق بن حیوہ حضرمی بھی تھا جس نے آپؑ کا قمیص اتار لیاتھا۔ یہ دسوں سوار آئے اور اپنے گھوڑوں سے حسینؑ کے جسم کو پامال کیا۔ اس طرح کہ ان کے سینہ و پشت کو چُور چُور کردیا

آپ جو لباس پہنے ہوئے تھے وہ سمیت تمام سامان بھی لٹ گیا


[
تاریخ ابن کثیر البدایہ والنہایہ جلد ہشتم]

[
تاریخ الامم والملوک محمد بن جریر متوفی ٣١٠ھ]





