فقیہ اھلبیت سید علی حسینی میلانی اپنی مشہور کتاب مظلومیة فاطمة الزھرہ سلام اللہ علیھا کے مقدمہ
میں لکھتے ہیں
الحقيقة أن قضية الزهراء سلام الله عليها أساس مذهبنا،
وجمیع القضايا التي لحقت تلك القضية وتأخرت عنها كلها مترتبة على تلك القضیة
ومذهب الطائفة الإمامية الاثني عشرية بلا قضية الزهراء
سلام الله عليها وبلا تلك الآثار المترتبة على تلك القضية –
حذا المذھب يذهب ولا يبقى، ولا يكون فرق بينه وبين المذهب المقابل.
قضیہ حضرت سیدہ فاطمة الزھرة سلام اللہ علیھا کا ہمارے مذھب کی اساس اور اصول سے گہرا تعلق ھے
وہ تمام واقعات جو اس قضیہ پر ختم ہوتے ہیں
اور اس کے بعد رونما ہوۓ وہ سب ایک زنجیر کی کڑیوں کی مانند ہیں
اگر شیعہ اثنا عشریہ مذھب میں جناب سیدہ ؑ کی مظلومیت اور ان کے آثار و حقائق جو ان پر مرتب یوتے ہیں نکال دیا جاۓ تو تاریخ اسلام کا عظیم اور سرنوشت ساز حصہ حذف ہو جاۓ گا اور ہمارے مذھب اور دوسرے مذاھب میں کوئ فرق نہیں رھے گا
مزہد صحفہ 57 پر جو کہ
باب احراق بیت فاطمہ ؑ ھے اس میں لکھتے ہیں
إن إحراق بيت الزهراء من الأمور المسلمة القطعية في أحاديثنا وكتبنا، وعليه إجماع علمائنا ورواتنا ومؤلفينا، ومن أنكر هذا أو شك فيه أو شكك فيه فسيخرج عن دائرة علماننا، وسيخرج عن دائرة أبناء
حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیھا کے گھر کا جلایا جانا ہماری احادیث اور کتب میں قطعی مسلمہ حقائق میں سے ایک حقیقت ھے
جس پر ہمارے سارے علماء ہمارے مصنفین و مولفین اتفاق نظر رکھتے ہیں
اگر اس کا کوئ انکار کرے یا اس میں شک کرے یا دوسروں کو شک و شبہ میں ڈالے وہ علماۓ شیعہ بلکہ تشیع سے بھی خارج ھے
مظلومیة
الزھرہ سلام اللہ علیھا
ص 8 ص 57 باب إحراق بیتھا


