سیدہ فاطمہ زھراء سلام الله علیہا السلام کی قبر کہاں ہے؟

سیدہ فاطمہ زھراء سلام الله علیہا السلام کی قبر کہاں ہے؟
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَ غَيْرُهُ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ: سَأَلْتُ الرِّضَا ع عَنْ قَبْرِ فَاطِمَةَ ع فَقَالَ دُفِنَتْ فِي بَيْتِهَا فَلَمَّا زَادَتْ بَنُو أُمَيَّةَ فِي الْمَسْجِدِ صَارَتْ فِي الْمَسْجِدِ.
ترجمہ: “راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام سے جناب فاطمہ سلام الله علیہا کی قبر کے معتلق پوچھا
آپ علیہ السلام نے فرمایا:
وہ اپنے گھر دفن کی گئیں جب بنی امیہ نے مسجد رسول ﷺ وآلہ کی توسیع کی تو قبر مسجد میں آ گئی”.
(اصول کافی/ باب ذکر مولد فاطمہ سلام الله علیہا/ حدیث 9)
وضاحت
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ مراۃ العقول میں تحریر فرماتے ہیں:
کہ مقام قبر کے متعلق جو روایات ہیں ان میں صحیح روایت یہ ہے کہ جناب فاطمہ سلام الله علیہا اپنے گھر میں دفن ہوئیں۔
شیخ قدس سرہٗ نے لکھا ہے کہ جب تم روضے رسول ﷺ وآلہ میں آ ؤ تو جنابِ فاطمہ سلام الله علیہا کی زیارت کرو، کیونکہ ان کی قبر بھی وہی ہے۔
ہمارے علماء نے مواضع قبر میں اختلاف کیا ہے بعض نے کہاکہ وہ بقیع میں دفن ہوئیں، بعض نے کہا کہ روضے رسول ﷺ وآلہ میں قبر ہے، بعض نے کہا اپنے گھر میں دفن ہوئیں جب بنی امیہ نے مسجد رسول ﷺ وآلہ کو بڑھایا تو ان کی قبر مسجد کا حصہ بن گئی۔ میرے نزدیک افضل صورت یہ ہے کہ دونوں جگہ زیارت پڑھی جائے۔ اس میں کوئی نقصان نہیں بلکہ اجر عظیم ہے اور بقیع میں دفن ہونے کی روایت صحیح نہیں۔
علامہ مجلسی تحریر فرماتے ہیں قول اظہر یہی ہے کہ وہ اپنے گھر میں دفن ہوئیں، میں نے بہت سی حدیث متواترہ اس کے متعلق بحار الانوار میں لکھ دی ہیں۔
شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے معانی الاخبار میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول الله ﷺ وآلہ نے فرمایا میری قبر اور منبر کے درمیان ایک باغ ہے جنت کے باغوں سے اور میرا منبر جنت کے ایک حصہ میں ہے فاطمہ سلام الله علیہا کی قبر اور منبر کے درمیان ہے اور ان کی قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ان دونوں روایتوں میں جمع کی صورت یہ ہے کہ توسیع مسجد کے وقت حضرت فاطمہ سلام الله علیہا کے گھر کا کچھ حصہ بھی اس میں آ گیا ہو۔