فاطمه(س) پر قنفذ کی ضرب

محمد بن مسعود العياشي(وفات 320 ھجری) جو غیبت صغرا کے دور کے قدیم ترین شیعہ عالم ہیں، یہ اپنی معروف کتاب تفسیر عیاشی میں نقل کرتے ہیں کہ بعض اصحاب نے ان میں سے ایک امام(امام باقر ع یا امام جعفر ع) سے روایت کی ہے کہ ….. جب الله کے نبی(ص) رخصت ہوگئے اور تنازعات پیدا ہوئے اور عمر نے ابوبکر کی بیعت کروائی اور انہوں نے رسول اللہ(ص) کو دفن نہیں کیا، جب علی(ع) نے یہ دیکھا اور دیکھا کہ لوگوں نے ابو بکر کی بیعت کرلی ہے تو انھیں لوگوں کی گمراہی کا خوف تھا ، لہذا انہوں نے اللہ کی کتاب مرتب کرنا شروع کردی اور اسے ایک مصحف میں جمع کیا، ابو بکر نے کسی کو ان کے پاس بھیجا کہ وہ آئیں اور بیعت کریں، علی(ع) نے کہا: میں اس وقت تک باہر نہیں آؤں گا جب تک میں قرآن کی تالیف مکمل نہ کرلوں ،پھر اس نے دوبارہ کسی کو بھیجا، تو علی(ع) نے کہا: جب تک میں اپنا کام ختم نہ کرلوں تب تک میں باہر نہیں آؤں گا۔ تب اس نے تیسرا بھیجا جس کا نام قنفذ تھا، تو فاطمہ(س) اس کے اور علی(ع) کے درمیان آگئیں تو اس نے انھیں ضرب لگائی اور علی(ع) کے بغیر چلا گیا، ابو بکر کو خوف تھا کہ علی(ع) لوگوں کو جمع کرسکتے ہیں ، لہذا اس نے حکم دیا کہ کچھ لکڑیاں جمع کرو اور انکے دروازے کے ارد گرد ڈال دو، تب عمر آگ کے شعلے لے کر آیا اور گھر کو علی(ع)، فاطمه(س)، حسن(ع)، حسین(ع) کے اوپر جلا دینا چاہتا تھا