الصدیقة الکبریٰ سیدہ زھراء س کی شہادت اور اثبات تواتر

🍁ملعون ہے ملعون ہےوہ شخص جو میرے بعد میری بیٹی فاطمہ (س) پر ظلم کرے اور انکا حق غصب کرے اور انکو قتل کرے …… پھر فرمایا: اے فاطمهؑ خوشخبری ہوپس تمھارے لیےاللّٰه کے نزدیک مقام محمود ہے کہ جس مقام پر آپ اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کی شفاعت کریں گی، اے فاطمهؑ اگر تمام انبیاء کرام (علیه السلام) جن کو اللّٰه نے مبعوث کیا ہے اور تمام ملائکہ مقرب مل کر بھی آپ ۜ سے بغض رکھنے والوں اور آپکے حق کو غصب کرنے والے سب کی شفاعت کریں تو بھی اللّٰه انکو جہنم کی آگ سے نہیں نکالے گا ۔
حوالہ : [ بحار الأنوار – العلامة المجلسي – ج ٧٣ – الصفحة ٣٥٥ ]
🍁 جب نبی ﷺ وآله کو آسمان کی سیر کروائی گئی تو کہاگیا کہ اللّٰه عزوجل آپؐ کا تین باتوں میں امتحان لے گا تا کہ آپ ؐ کا صبر دیکھے ……..……… آپؐ کی بیٹی (فاطمه ؐ) پر ظلم کیا جائے گا اور محروم ٹھہرائی جائے گی اور ان کا وہ حق چھین لیا جائے گا جو آپؐ نے ان کیلئے قرار دیا تھا اور ان کو مارا جائے گا جبکہ وہ حاملہ ہونگی اور داخل ہوا جائے گا ان پر، ان کے حریم پر اور ان کے گھر پر بغیر اجازت کے ، پھر شدید پریشانیاں اور بے مائگی کا سامنا ہوگا جس کا کوئی دفعیہ نہیں ہوگا، اور جو انکے بطن مبارک میں بچہؑ (محسنؑ) ہے اس کو بھی حملہ کی وجہ سے ضائع کردیا جائے گا اور ان کی وفات اس حملہ کی وجہ سے ضرب سے ہوگی۔
حوالہ : [ کامل الزيارات – جعفر بن محمد بن قولويه – صفحة ٥٢٧ ]
🍁 امام صادقؑ نے فرمایا: سیدہ زھرا ع کی شہادت کا سبب یہ تھا کہ قنفذ جو عمر کا آزاد کردہ غلام تھا اس نے تلوار کی میاں سے سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا کو بحکم عمر مارا ، جس سے محسن ع ساقط ہوگئے، اور سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا شدید زخمی ہوگئی۔
حوالہ : [ دلائل الامامة – ص ۴۵ ، ۴٦ ]
علامہ جواد تبریزیؒ نے روایت کی سند کو معتبر گردانا ہے
حوالہ : [ صراط النجاتہ – جلد ٣ – ص ٤٤١ ]
شیخ عباس قمیؒ نے روایت کی سند کو معتبر کہا ہے
حوالہ : [ بیت الاحزان – ص ١٨٩ ]
آقائے جعفر مرتضیٰ عاملیؒ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے :
حوالہ : [ماساة الزھراء علیہا السلام – جلد ٢ – ص ٦٥ ، ٦٦ ]
🍁 جناب محسنؑ صدفِ مادر میں تھےکہ رسول الله ﷺوآله دنیا سے رخصت ہوگئے اور شہزادی کونینؑ پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اور سیدہ عالمؑ کے گھر میں کچھ لوگ داخل ہوئے اور آپکے چچازاد امیرالمومنین ع کو زبردستی گرفتار کرکے لے جایا گیا اور ان حملہ آور افراد میں ایک شخص کے ظلم سے آپؑ کا بیٹا (محسنؑ) سقط ہو گیا اور یہی شہزادیؑ کی اصل بیماری تھی ۔۔ اور آپؑ دنیا سے رخصت ہو گئیں ۔
حوالہ : [ دلائل الامامة – الصفحة ١٠٤ ]
🍁 اور ہم اھل بیتؑ پر اپنے کیے گئے ظلم کے حساب کیلئے تیار ہو جاؤ یا سیدہ زہراؑ کو جو سختی سے بات کرکے مارا گیا اور ہم سے زبردستی ہمارا حق چھین لیا گیا، لہذا کوئی مونس و مددگار نہیں تھا اور کوئی خوش اور سکون نہیں تھا، ” کاش ابو طالبؑ کا بیٹا مر گیا ہوتا اس دن سے پہلے ” ……….… کہ ان ……… کے چہرے نہ دیکھتا کہ جب وہ طاہرہؑ اور نیکوکار پر ظلم کرنے کے لیے جمع ہوئے ، پس ہلاکت ہے پس ہلاکت ہے اور موت ہے موت ہے ، یہ امر وہ کہ جس میں الله کی طرف رجوع ہے اور رسول الله ؐ ہی اس کا دفاع کریں گے، علی ؑ کے لیئے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ فاطمہ ؑ کا گوشت مار سے سیاہ ہو جائے، اور وہ اس جگہ کو پہچانتا ہے ، اور ان دنوں کا مشاہدہ کیا گیا ۔
حوالہ: [ مصباح البلاغة (مستدرك نهج البلاغة) – ج ١ – ص ٢٨٦ ]
🍁 امام صادق ع کہتے ہیں کہ میرے جد رسول ﷺوآلہ نے فرمایا وہ معلون ہے معلون ہے جو میرے بعد میری بیٹی سیدہ فاطمہ ع پر ظلم کرے، اور ان کا حق غصب کرے اور ان کو قتل کرے۔
حوالہ : [ کنز الفوائد – ص ١٤٩ ، ١٥٠ ]
🍁 علی ابن جعفر ؑ نے اپنے بھائی امام موسی کاظم ع سے روایت بیان کی ہے کہ آپؑ نے فرمایا: فاطمه (س) صدیقہ اور شہیدہ ہیں۔
حوالہ : [ الكافي – الشيخ الكليني – ج ١ – الصفحة ٢٩١ ]
اس روایت کو علامہ مجلسیؒ نے صحیح قرار دیا۔
حوالہ : [ مراة العقول – جلد ٥ – ص ٣١٥ ]
علامہ جواد تبریزیؒ نے روایت کی سند کو معتبر گردانا ہے۔
حوالہ : [ صراط النجاة – جلد ٣ – ص ٤٤١ ]
🍁 رسولﷺوآلہ فرماتے ہیں: جب میں سیدہ زھراؑ کو دیکھتا ہوں تو یاد کرتا ہوں وہ چیزیں جو سیدہؑ پر میرے بعد ہوں گی، گویا کہ کمزوری انکے گھر میں داخل ہوگئی اور ان کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہے اور انکے حق کو چھینا جارہا ہے اور ان کی وراثت کو منع کیا جارہا ہے، اور انکے پہلو کو شکستہ کیا جارہا ہے اور ان کے بطن میں موجود بچہ (محسنؑ) گرتا ہے۔
حوالہ : [ الامالی للصدوق – صفحہ ۹۱ ]
🍁رسولﷺوآلہ فرماتے ہیں: پس اے فاطمہ! (سلام اللہ علیہا) آپ دیکھئے گا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بچوں اور آپ کے قاتل (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔
حوالہ : [ تفسیر فرات الکوفی – صفحہ ۱۷۲ ]
علامہ مجلسی نقل کرتے ہیں:
🍁 رسولﷺوآلہ فرماتے ہیں کہ جبرائیلؑ انکو خبر دے کر گئے کہ سیدہ زھرا (سلام اللہ علیہا) کی وراثت انکو نہیں دی جائے گی ان کے شوہر (علیؑ) پر ظلم کیا جائے اور انکی پسلیاں بھی ٹوٹیں گی۔
حوالہ : [ بحار الانوار – جلد ۹۸ – صفحہ ٤٤ ]
__________________________________________________
شیخ صدوق ایک روایت امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں جس میں الفاظ رسولﷺوآلہ یوں وارد ہوئے:
🍁میں (رسولﷺ وآلہ) اس بات پر روتا ہوں کہ تمہارے(علیؑ) سر پر ضربت لگائی جائے گی اور سیدہ فاطمہؑ کے رخسار پر طمانچہ مارا جائے گا۔
حوالہ : [ الامالی للصدوق – صفحہ ۱۰۵ ]
👈 علامہ کفعمی جنہوں نے معتبر اخبار کو اپنے منہج کے تحت نقل کرنے کا التزام کیا تھا نقل کرتے ہیں امیر المومنین علیہ السلام سے:
🍁 اے اللہ ان (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) پر لعنت کر جنہوں نے شکم کو چیرا، ایک پیٹ میں موجود بچہ(محسنؑ) کو گرایا، اور پسلیوں کو توڑا۔
حوالہ : [ المصباح للکفعمی – صفحہ ٦٤٧ ]
🍁 امیرالمومنین (ع) نے ایک مقام پر مخالفین سے فرمایا: اور ہم اھل بیت ؑ پر اپنے کیے گئے ظلم کے حساب کیلئے تیار ہو جاؤ ، یا زہراءؑ کو جو سختی سے بات کر کے مارا گیا اور ہم سے زبردستی ہمارا حق چھین لیا گیا ، لہذا کوئی مونس و مددگار نہیں تھا اورکوئی خوش اور سکون نہیں تھا ، “کاش ابو طالب ؑ کا بیٹا مر گیا ہوتا اس دن سے پہلے” ……… کہ ان ……… کے چہرے نہ دیکھتا کہ جب وہ طاہرہ ؑ اور نیکوکار پر ظلم کرنے کے لیے جمع ہوئے، پس ہلاکت ہے پس ہلاکت ہے اور موت ہے موت ہے، یہ امر وہ کہ جس میں الله کی طرف رجوع ہے اور رسول الله ؐ ہی اس کا دفاع کریں گے، علی ؑ کے لیئے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ فاطمہ ؑ کا گوشت مار سے سیاہ ہو جائے اور وہ اس جگہ کو پہچانتا ہے، اور ان دنوں کا مشاہدہ کیا گیا ۔
حوالہ : [ مصباح البلاغة (مستدرك نهج البلاغة) – ج ١ – ص ٢٨٦ ]
__________________________________________________
علامہ مجلسی دیلمی سے نقل کرتے ہیں: کہ سیدہ فاطمہؑ نے اپنا مرثیہ اور وصیت یوں نقل کی امیر المومنین علیہ السلام کو:
🍁 عمر بن خطا نے تازیانہ میرے پہلو میں مارا جو ایک کڑے کی طرح ہوگیا اور اپنےپاوں سے دروازےکو لات ماری اور اس دروازے کو مجھ پر گرایا جب کہ میں حاملہ تھی اور میں منہ کے بل جو گری تو میرا حمل ساقط ہوگیا اور آگ بھڑک رہی تھی میرے چہرے کے سامنے، پس عمر بن خطاب نے اپنے ہاتھ سے مجھے مارا یہاں تک کہ میرے بوندے کان سے گرگئے اور محسنؑ بغیر کسی جرم کے مارے گئے جب وہ ساقط ہوگئے۔ (مفہوم)
حوالہ : [ بحار الانوار – جلد ۸ – صفحہ ۵۱۳ ]
__________________________________________________
🍁 امام حسن نے مغیرہ بن شعبہ سے خطاب کیا اور کہا تم وہی ہو جس نے سیدہ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) دختر رسولﷺوآلہ پر ضرب لگائی یہاں تک اس زخم کی وجہ سے ان کے بطن میں جو بچہ(محسنؑ) تھا وہ ساقط ہوگیا۔ (مفہوم)
حوالہ : [ الاحتجاج للطبرسی – جلد ۱ – صفحہ ٣٦٤ ]
__________________________________________________
🍁 امام زین العابدینؑ فرماتے ہیں کہ وہ واقعات ہوئے سو ہوئے جب لوگ سیدہ زھرا (س) کے گھر زبردستی داخل ہوئے اور انکے چچازاد امیر المومنینؑ کو زبردستی گھر سے نکالا اور جو سیدہ زھرا (س) کو تکلیف پہنچی ایک بندے سے یہاں تک پورا بچہ (محسنؑ) انکا گرگیا اور یہی انکے مرض کیوجہ سے تھی اور انکی وفات شہادت کی وجہ بنی۔
حوالہ : [ دلائل الامامتہ – صفحہ ١٠٤ ]
__________________________________________________
🍁 امام باقر یِا امام صادقؑ میں سے ایک سے روایت ہے کہ جب قنفذ (ملعون) آیا امیر المومنین(ع) کو لینے تو سیدہ فاطمہ(س) کھڑی ہوگئی اور قنفذ (ملعون) اور امیر المومنین (ع) کے درمیان حائل ہوئیں چنانچہ قنفذ نے سیدہ (س) پر ضرب لگائی۔
حوالہ : [ تفسیر العاشی – جلد ۳ – صفحہ ۷۰ ]
__________________________________________________
🍁 امام صادق ع فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اور آگ کا امیر المومنین (ع) ، سیدہ فاطمہ (س) ، امام حسن (ع) اور امام حسین (علیہ السلام) کے دروازے پر بلند ہونا جس سے مقصد انکو جلا کر مارنا تھا، اور سیدہ فاطمہ زھرا (سلام اللہ علیہا) پر تازیانہ سے حملہ ہونا اور ان کے پیٹ پر لات لگنا اور ان کے بچہ محسن کا گرنا۔
حوالہ : [ مختصر البصائر – صفحہ ۱۸۷ ]
🍁 حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں: اور الله کے اولیاء سے محبت اور ان کی ولایت واجب ہے، اور ان کے دشمنوں سے برائت کا اظہار کرنا بھی واجب ہے، ان میں وہ ہیں کہ جنہوں نے آل محمد (علیهم السلام) پر ظلـم کیا اور انکی بےحرمتی کی اور حضرت فاطمہ (س) سے فدک چھینا ، انہیں ان کی میراث سے محروم کرکے اسکو غصب کیا اور انکے شوہر (حضرت علیؑ) کے حقوق پر قبضہ کیا اور انکے گھر کو جلایا اور اسطرح انہوں نے ظلم کی بنیاد ڈالی اور سنت رسول (ص) میں تبدیلی لے آئے اور ناکثین، قاسطین اور مارقین سے بھی اظہار برائت کرنا واجب ہے، اور اسیطرح بتــوں، جوؤوں، گمـراہ کن پیشواؤں، قائدین ظلـم و جور اور انکے اول سے لے کر آخر فرد تک یعنی سب کے سب سے بیزاری واجب ہے، اور اولین و آخرین کے بدترین فرد ناقہ ثمود کو پے کرنے والے کے بھائی یعنی حضرت علی ابن ابیطالب ؑ کے قاتل سے بیزاری واجب ہے اور اھلبیتؑ کے تمام قاتلوں سے بھی اظہار بیزاری واجب ہے ۔
حوالہ : [ الخصال – الشيخ الصدوق – الصفحة ٦٦٧ ]
🍁 امام جعفرالصادق(ع) نے اپنے جد رسول اللّٰه(ص) کی حدیث بیان فرمائی کہ آپؑ نے فرمایا : ملعون ہے ملعون ہے وہ شخص جو میرے بعد میری بیٹی فاطمہ(س) پر ظلم کرے اور انکا حق غصب کرے اور ان کو قتل کرے …… پھر فرمایا : اے فاطمه ۜ خوشخبری ہو پس تمھارے لیئے اللّٰه کے نزدیک مقام محمود ہے کہ جس مقام پر آپ اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کی شفاعت کریں گی، اے فاطمه ۜ اگر تمام انبیاء کرام (علیه السلام) جنکو اللّٰه نے مبعوث کیا ہے اور تمام ملائکہ مقرب مل کر بھی آپ ۜ سے بغض رکھنے والوں اور آپ کے حق کو غصب کرنے والے سب کی شفاعت کریں تو بھی اللّٰه ان کو جہنم کی آگ سے نہیں نکالے گا ۔
حوالہ : [ بحار الأنوار – ج ٧٣ – الصفحة ٣٥٥ ]
__________________________________________________
🍁 امام موسیؑ کاظمؑ نے فرمایا رسولﷺوآلہ فرماتے ہیں کہ سب صحیح سے سن لوکہ فاطمہ (س) کا دروازہ میرا دروازہ ہے اور فاطمہ (س)کا گھر میرا گھر ہے چنانچہ جس نے اسکی ہتک کی تو گویا اس خدائی حجاب کی ہتک تو راوی عیسی کہتے ہیں کہ امام کاظم (علیہ السلام) بہت دیر تک اس جملہ کے بعد روتے رہے اور اپنے باقی کلام کو کاٹ دیا۔ اور کہا بیشک خدا کی قسم ان لوگوں (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) نے خدائی حجاب کی توہین کی، بیشک خدا کی قسم ان لوگوں (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) نے خدائی حجاب کی توہین کی، بیشک خدا کی قسم ان لوگوں (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) نے خدائی حجاب کی توہین کی۔۔ ہائے مادر (یعنی سیدہ فاطمہ ع) صلوات اللہ علیھا۔
حوالہ : [ بحار الانوار – جلد ۲۲ – صفحہ ٤٧٧ ]
یہی امام کاظم علیہ السلام سے الکافی کی وہ روایت بھی ثابت ہے جس میں امام علیہ السلام نے سیدہ فاطمہ س کو شہیدہ بھی کہا تھا۔
__________________________________________________
🍁 امام رضا (ع) نے اپنے بیٹے امام جواد (ع) سے کہا میری جان آپ پر قربان کس فکر میں اتنی دیر سے آپ ڈوبے ہوئے ہیں تو امام جواد (ع) نے کہا جو میری مادر گرامی سیدہ فاطمہ (س) کیساتھ انجام دہی ہوئی، خدا کی قسم ان دونوں کو نکالا جائے گا۔۔۔۔۔۔
حوالہ : [ دلائل الامامہ – صفحہ ٤٠١ ]
__________________________________________________
🍁 امام حسن عسکری ع ان واقعات کا جو رسولﷺوآلہ کے بعد ظالم افراد نے اہلبیت علیہم السلام کے خلاف انجام دئے اسکو نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں:
” ایک شخص نے سیدہ فاطمہ (س) کے چہرے پر تھپڑ مارا۔ “
حوالہ : [ المحتضر – صفحہ ۹۸ ]
__________________________________________________
🍁 علامہ مجلسی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ جناب فاطمہ (س) شہید ہوئی، اور یہ چیز “متواترات” میں سے ہے اور اسکا سبب یہ تھاکہ جب ان لوگوں نے خلافت کو غصب کیا اور اکثر لوگوں نے ان کی بیعت کی تو انہوں نے امیر المومنین علیہ السلام کے پاس لوگ کو بھجوایا کہ امیر (ع) کو بیعت کے لئے حاضر کیا جائے، تو امیر المونین علیہ السلام نے آنے سے انکار کیا تو عمر بن خطاب نے آگ بھیجی تاکہ اہلبیت (علیہم السلام) کے گھر کو جلایا جائے اور وہ چاہتے تھے کہ زبردستی گھر میں داخل ہوں تو جناب فاطمہ (س) نے دروازے پر آنے سے ان لوگوں کو منع کیا تو قنفذ (ملعون) جو عمر بن خطاب کا غلام تھا اس نے دروازے کو زور سے دھکا دیا جو سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بطن مبارکہ پر گرا اور اس سے آپ کا حمل ساقط ہوا اور رسولﷺوآلہ نے اس بچہ کا نام محسن رکھا تھا چنانچہ آپ بیمار ہوگئی اس وجہ سے اور اس ہی بیماری کے باعث وفات پاگئی۔
حوالہ : [مرآتہ العقول – جلد ۵ – ص ۳۱۸ ]