ملا علی قاری صاحب اور عقیدہ ختمِ نبوت

آج الشیخ حافظ عبد المنان نورپوری صاحب کی کتاب “مکالمات نور پوری” کا مطالعہ کر رہا تھا تو ابتداء میں حافظ صاحب اور گوجرانولہ کے مرزائی مربی محمد اعظم کے درمیان “کیا مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے” کے عنوان سے تحریری مناظرہ لکھا ہؤا تھا
مرزائی مربی محمد اعظم دلائل دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
“آنحضرت ﷺ وآلہ کے ارشاد”لو عاش لکان صدیقاً نبیاً ” سے امتی نبوت کے جواز میں حضرت ملا علی قاری کا تشریحی نوٹ خوب روشنی ڈالتا ہے:
ترجمہ: “گویا ایسے نبی کا امکان ہے جو آنحضرت ﷺ وآلہ کی شریعت کو منسوخ نہ کرے اور آپ کی امت میں سے ہو”.
(موضوعات کبیر/ صفحہ ۵۹)
حافظ عبد المنان نورپوری صاحب اس کے جواب میں لکھتے ہیں:
“نیز لو عاش پر ملا علی قاری کا نوٹ نہ قرآن ہے اور نہ ہی حدیث”.
اقول: اگرچہ حافظ عبد المنان نورپوری صاحب نے بلکل درست فرمایا کہ ملا علی قاری صاحب کا نوٹ “نہ قرآن ہے اور نہ ہی حدیث”
لیکن کیا ملا علی قاری صاحب کا یہ نوٹ ختم نبوت کے منافی نہیں؟


