امام ذھبی پہلے امام احمد کے بیٹے سے امام احمدکا عمل بیان کرتے ہیں

امام ذھبی پہلے امام احمد کے بیٹے سے امام احمدکا عمل بیان کرتے ہیں :
قال عبد الله بن أحمد: رأيت أبي يأخذ شعرة من شعر النبي -صلى الله عليه وسلم- فيضعها على فيه يقبلها.
وأحسب أني رأيته يضعها على عينه، ويغمسها في الماء ويشربه يستشفي به.
ورأيته أخذ قصعة النبي -صلى الله عليه وسلم- فغسلها في حب الماء، ثم شرب فيها، ورأيته يشرب من ماء زمزم يستشفي به، ويمسح به يديه ووجهه.
●》امام عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبل)کو دیکھا وہ نبی اکرمﷺ کے بال مبارک اپنے پاس رکھتے تھے پھر اسکو بوسہ دیتے تھے پھر اسکو پانی میں ڈبو کر پانی پی لیتے اور اس سے شفاء حاصل کرتے
انکے پاس نبی اکرمﷺ کا کٹورہ تھا اسکو پانی میں غسل دیتے پھر اس میں پانی پیتے پھر انکو یہ کرتے دیکھا کہ ان سے شفاء حاصل کرتے اور مسح کرتے اپنے دونوں ہاتھوں اور منہ سے
■》اسکو نقل کرنے کے بعد امام ذھبی ابن تیمیہ پر طنزکرتے ہوئے لکھتے ہیں :
قلت: أين المتنطع المنكر على أحمد، وقد ثبت أن عبد الله سأل أباه عمن يلمس رمانة منبر النبي -صلى الله عليه وسلم- ويمس الحجرة النبوية، فقال: لا أرى بذلك بأسا.
أعاذنا الله وإياكم من رأي الخوارج ومن البدع.
●》میں (ذھبی) کہتا ہوں کہاں ہے وہ مغرور(ابن تیمیہ) جو امام احمد (کے اس عمل )پر انکار کرتا ہو، اور یہ بات ثابت ہے کہ امام عبداللہ نے اپنے والد سے اس بارے پوچھا کہ جو بندہ نبی اکرمﷺ کے منبر رسولﷺ سے مس کرتا ہے اورتوامام احمد بن حنبل نے کہا میں اس میں کوئی حرج نہیں جانتا
میں اللہ کی پناہ چاہتاہوں خوارج اور بدعت کی رائے سے ۔
[سیر اعلام النبلاء ، ج11،ص212]