فطرس کا واقعہ

جب امام حسین علیہ السلام کا ظہور پرنور ہوا توفرشتے نبی پاک کوفرشتے مبارکباد دینے کے لئے آئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کی نظر زمین پر ایک حصہ پر پڑی جہاں ایک فرشتہ تھا جسکو بارگاہ الہٰی سے نکال دیا گیا تھا اور اسکا نام فطرس تھا اور اسکے پر جل چکے تھے تو حضرت جبرائیل امین اسے ساتھ لیکر امام عالی مقام مولا حسین علیہ السلام کے پاس آ گئے جب فطرس فرشتہ امام سے اپنے پر مس کئے تو انکو شفاء ہوگئی اور انکے پر واپس آ گئے اور وہ واپس چلے گئے
حوالہ جات شیعہ کتب
📚 اثبات الھدۃ جلد نمبر 4 صحفہ نمبر 45 شیخ حر آملی۔
📚 جلاء العیون جلد 2 صحفہ 94 علامہ باقر مجلسی علیہ الرحمہ
📚 دمعتہ الساکبہ ج 2 صحفہ نمبر 15 آقائے محمد باقر بہبانی
📚 بحار الانوار جلد 43 صحفہ 244 ۔251 باقر مجلسی علیہ الرحمہ
📚 بصائر الدرجات صحفہ نمبر 88 محمد بن حسن النصفار
📚 الخرائج والجرائح صحفہ 70 علامہ قطب الدین راوندی 📚 مدئۃ المعاجز جلد 3 صحفہ نمبر 43 شیخ ہاشم البہرانی
📚 العالم الحسین ۔صحفہ 18سید عبداللہ البہرانی
📚 چودہ ستارے صحفہ نمبر 215 علامہ نجم الحسن کراروی
کتاب اہل سنت
📚 روضۃ الشہداء جلد 28 علامہ حسین واعظ کاشفی
مرحوم ڈھکو صاحب جوکے خود اس واقعے کا انکاری ہے انہوں اپنے کتاب سعادات دارین فی مقاتل حسین صحفہ نمبر 58 می لکہا ہے کہ امام حسین کہ مولد مسعود کی برکت سے بعض فرشتوں کی ترک اولی کا معافی ہونا بھی ثابت ہے
اللهم وهب لنا في هذا اليوم خير موهبة وأنجح لنا فيه كل طلبة كما وهبت الحسين لمحمد جده وعاذ فطرس بمهده فنحن عائذون بقبره من بعده نشهد تربته وننتظر أوبته
علامه الشیخ علی آل محسن نے اپنی تالیف ** ارشاد السائلین ** میں ** روایة المَلك فطرس ** پر لکھتے ہیں :
سؤال: ما مدى صحة رواية الملك فطرس؟ وكيف ندفع إشكال معصية الملائكة؟
سوال ……… : کیا فطرس فرشتے کے بارے میں منقول روایت صحیح ہے؟ اگر ہاں تو پھر کیسے عصمت ملائکہ پر وارد ہونے والے اشکال کو دور کر سکتے ہیں؟
الجواب: هذه الرواية من روايات الفضائل، وليست هناك حاجة للنظر في سندها، والرواية لا تدل على أن فطرساً عصى الله تعالى، وإنها بعثه الله في شيء فأبطأ، فعاقبه الله تعالى على ذلك، والإبطاء ليس مخالفة لأمر من أوامر الله تعالى حتى يعد معصية، ولعله كان مخالفة لما هو أولى وأفضل، ومخالفة الأولى يمكن صدورها من المعصوم، سواء أكان نبيا، أم إماماً، أم ملكاً، لا تتنافى مع العصمة، أو لعل ما أصاب هذا الملك إنها هو من آثار تأخره في قضاء ما أمر به، وهي
والله العالم.
جواب ……… : یہ روایت اولاً فضائل کے باپ میں مروی روایات میں سے ہے لہذا اس کی سند پر گفتگو کی ضرورت نہیں ہے۔
ثانیاً ……… : یہ روایت اس فرشتے کا معصیت خدا پر دلالت نہیں کرتی، بلکہ یہاں پر یا تو امر الہی میں دیر کیا تھا جس پر اللّٰه کی طرف سے عقاب ہوا کیونکہ دیر کرنا اللّٰه کے حکم کی مخالفت شمار نہیں ہوتا تاکہ وہ معصیت شمار ہو جائے۔
ثالثاً ……… : شاید یہاں پر ترک اولی ہوا ہو یعنی جو افضل اور اولی یعنی بہتر تھا اسے ترک کیا ہو گا اور یہ نبی امام اور ملائکہ جو کہ معصوم ہیں ان سے ارتکاب ہونا ان کی عصمت کے منافی نہیں ہے، پس شاید اس فرشتے کو اس امر کی مخالفت کے آثار مرتب ہو گئے ہوں جس کا حکم دیا گیا تھا۔ یعنی طبعی اور فطری آثار مرتب ہوئے ہوں ۔
والله العالم
کتاب : ارشاد السائلین
تالیف : الشیخ علی آل محسن
الصفحة : ٢٩١
ترجمه : علامہ آغا محمد علي غازی (حفظہ الله)
No photo description available.